Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 73
وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ یَوْمَ یَقُوْلُ كُنْ فَیَكُوْنُ١ؕ۬ قَوْلُهُ الْحَقُّ١ؕ وَ لَهُ الْمُلْكُ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ١ؕ عٰلِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ١ؕ وَ هُوَ الْحَكِیْمُ الْخَبِیْرُ
وَ
: اور
هُوَ
: وہی
الَّذِيْ
: وہ جو جس
خَلَقَ
: پیدا کیا
السَّمٰوٰتِ
: آسمان (جمع)
وَالْاَرْضَ
: اور زمین
بِالْحَقِّ
: ٹھیک طور پر
وَيَوْمَ
: اور جس دن
يَقُوْلُ
: کہے گا وہ
كُنْ
: ہوجا
فَيَكُوْنُ
: تو وہ ہوجائے گا
قَوْلُهُ
: اس کی بات
الْحَقُّ
: سچی
وَلَهُ
: اور اس کا
الْمُلْكُ
: ملک
يَوْمَ
: جس دن
يُنْفَخُ
: پھونکا جائے گا
فِي الصُّوْرِ
: صور
عٰلِمُ
: جاننے والا
الْغَيْبِ
: غیب
وَالشَّهَادَةِ
: اور ظاہر
وَهُوَ
: اور وہی
الْحَكِيْمُ
: حکمت والا
الْخَبِيْرُ
: خبر رکھنے والا
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو علم و حقیقت کے ساتھ پیدا کیا اور جس دن وہ کہہ دے ” ہوجا “ تو ویسا ہی ہوجائے اس کا قول حق ہے اور جس دن صور پھونکا جائے گا اس دن بادشاہی اس کی ہوگی وہ غیب اور شہادت کا جاننے والا ہے اور وہ حکمت رکھنے والا اور آگاہ ہے
وہی ہے جو ساری کائنات کو کلمہ ” کن “ سے پیدا کرنے والا ہے جو غیب و شہادت کا جاننے والا ہے : 118: ” بالحق “ کا مادہ ح ق ق ہے حق کے اصل معنی مطابقت اور موافقت کے ہیں اور اسکا استعمال چار طرح پر ہوتا ہے (1) اس ذات کے لئے جو اپنی حکمت کے اقضاء کی بناء کسی شے کی ایجاد کرلے۔ اللہ تعالیٰ کو اس لئے ” مطلق “ کہا جاتا ہے جیسے ارشاد فرمایا : ” رُدُّوْۤا اِلَى اللّٰهِ مَوْلٰىهُمُ الْحَقِّ 1ؕ “ اور پھیرے جائیں گے اللہ کی طرف جو ان کا مالک حق ہے اور فَذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ 1ۚ ” سو یہی ہے اللہ تمہارا پروردگار حق “ (2) وہ چیز جو حکمت کے مقتضی کے مطابق ایجاد کی گئی ہو اس اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کل فعل حق ہیں جیسے ارشاد ہوا کہ : وَ ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ 1ؕ ” وہ ذات جس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو ساتھ حق کے ” ہُوَ الَّذِیْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِیَآءً وَّ الْقَمَرَ نُوْرًا وَّ قَدَّرَهٗ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِیْنَ وَ الْحِسَابَ 1ؕ مَا خَلَقَ اللّٰهُ ذٰلِكَ اِلَّا بِالْحَقِّ 1ۚ یُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ 005 “ وہی ہے جس نے بنا یا سورج کو روشن اور چاند کو اجالا اور اسکی منزلیں مقرر کیں تاکہ برسوں کی گنتی اور حساب معلوم کرو یہ سب کچھ اللہ نے نہیں بنایا مگر حق کے ساتھ۔ یعنی چونکہ سورج کی چمک چاند کی دمک اور اس کی منزلوں کا تقرر تاکہ برسوں کا حساب اور شمار معلوم ہو سکے یہ سب حکمت الٰہی کے مقتضی کے مطابق بنایا گیا ہے اس لئے سب حق ہے۔ (3) کسی چیز کے متعلق وہ اعتقاد رکھنا جو نفس الامر کے مطابق ہو جیسے ہم کہتے ہیں کہ فلاں کا اعتقاد حق ہے۔ ارشاد الٰہی ہے : فَهَدَى اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَا اخْتَلَفُوْا فِیْهِ مِنَ الْحَقِّ بِاِذْنِهٖ 1ؕ ” اللہ تعالیٰ نے اپنے ارادہ سے ایمان والوں کو اس حق کی ہدایت فرمائی جس میں وہ جھگڑ رہے تھے۔ “ (4) وہ قول یا فعل جو اس طرح واقع ہو جس طرح پر کہ اس کا ہونا ضروری ہے اور اس مقدار اور اس وقت میں ہو کہ جس مقدار اور جس وقت میں اس کا ہونا واجب ہے چناچہ قول حق اور فعل حق اسی اعتبار سے کہا جاتا ہے جیسے ارشاد ہے کہ : وَ لٰكِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّیْ لَاَمْلَـَٔنَّ جَهَنَّمَ ” لیکن یہ بات میری طرف سے ثابت ہوگئی کہ مجھ کو دوزخ بھرنی ہے۔ “ ان چار طرح کے استعمال میں بھی حق کے معنی مختلف ہو سکتے ہیں جو ان چاروں میں سے کسی کے ضمن میں آئیں گے اور اس طرح ” حق “ کے معنی بہت ہیں اور جو معنی جس جگہ اپنی مناسبت کے لحاظ سے فٹ ہوں گے وہی اس جگہ کے لئے مناسب ہوں گے اور بعض جگہ ایک ہی آیت میں ” حق “ کے معنی مختلف بھی مانے گئے اور سارے کے سارے درست ہیں اور لامحدود کو محدود نہیں کہا جاسکتا۔ زیر نظر آیت میں جو معنی نمبر 2 میں بیان ہوئے ہیں وہی مراد ہو سکتے ہیں جس سے قاری کے ذہن میں یہ مفہوم ڈالنا مقصود ہے کہ عبادت کے لائق تمہارے بےبس اور بےکس کسی معبودان باطل نہیں ہو سکتے اس لئے کہ وہ سب کے سب مخلوق ہیں بلکہ وہ ذات یکتا وبے ہمتا عبادت کے لائق ہے جو ان صفات کی مالک ہے جن کا ذکر ان آیات میں موجود ہے اور جو سب کا خالق حقیقی ہے۔ اس کا کوئی کام عبث و فضول نہیں۔ اس کی کوئی تخلیق بےمقصد نہیں اس وسیع و عریض کا ئنات کی کسی حقیر چیز پر غور کرو اس کی افادیت کا آپ کو احسان ہونے لگے گا کہ یہ انسانی زندگی کے لئے کتنی مفید چیز ہے۔ یہ مکھی اور مچھر جس کی تکلیف اور اذیت کے متعلق تم جانتے ہو اگر اس کی افادیت پر تم غور کرو گے تو یقیناً اس کی افادیت اس کی اذیت سے کئی گنا زیادہ ہوگی یہ بےڈھگا اور بدوضع پرند جس کو تم گدھ کے نام سے موسوم کرتے ہو نوع انسانی کا کتنا بڑا خدمت گزار ہے اگر یہ نہ ہوتا تو دنیا بھر کی میونسپل کمیٹیاں اور صحت کے ادارے ان مردہ جانوروں کو ٹھکانے لگانے سے عاجز آجاتے اور ان کی گلی سڑی بدبو دار لاشوں سے زندگی تلخ ہوجاتی۔ مختصر یہ کہ ایک حقیر سے حقیر چیونٹی سے لے کر ہاتھی تک اور ممولے سے لے کر عقاب تک جدھر بھی آپ فکر کی نگاہ ڈالیں گے آپ کو حکمت الٰہی کے جلوے سے نظر آئیں گے۔ اس جگہ چونکہ بات زمین و آسمان کی ہو رہی ہے اس لئے آپ کو ” بالحق “ کا مفہوم ایک مفکر کی زبان سے سنوادینا مناسب معلوم ہوتا ہے تاکہ مفکرین کے انداز سے آپ بھی اس پر غور کرسکیں۔ وہ مفکر لکھتے ہیں کہ : ” زمین اپنے محور پر ایک ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چکر کاٹ رہی ہے اگر اسکی رفتار ایک ہزار میل کی بجائے ایک سو میل ہوتی تو دن اتنے لمبے ہوتے کہ سورج کی تپش تمام کھیتوں کو بھون کر رکھ دیتی اور راتیں اتنی لمبی اور سرد ہوتیں کہ زندگی کی اگر کچھ رمق سورج کی تپش سے بچ جاتی تو رات کی سردی اسے منجمد کر کے رکھ دیتی۔ سورج کا درجہ حرارت بارہ ہزار ڈگری فارن ہائیٹ ہے لیکن زمین کو اس سے اتنی مناسب دوری پر رکھ دیا گیا ہے کہ وہاں سورج کی حرارت اس قدر ہی پہنچتی ہے جو حیات بخش ہے۔ لیکن اگر سورج کا درجہ حرارت بارہ ہزار ڈگری کی بجائے چھ ہزار ڈگری ہوتا تو کرہ زمین برف کے نیچے دب جاتا ہے اور اگر اٹھارہ ہزار ڈگری ہوتا تو ساری زمین اس کی تمازت سے جل کر راکھ ہوجاتی ۔ زمین کا جھکاؤ 23 درجہ کا زاویہ بناتا ہے اور اسی جھکاؤ سے ہمارے موجودہ موسم مناسب دقفوں کے بعد باری باری آتے ہیں اگر اس میں یہ جھکاؤ نہ ہوتا تو سمندر سے اٹھنے والے بخارات جنوب اور شمال میں حرکت کرتے اور اتنی زور سے برف باری ہوتی کہ ساری زمین ڈھلک جاتی۔ اگر چاند کی دوری زمین سے اتنی نہ ہوتی جتنی اب ہے بلکہ صرف چار ہزار میل ہوتی تو سمندروں میں مدوجزر اس شدت سے آتا کہ پہاڑوں تک کو بھی بہا کرلے جاتا۔ اگر زمین کی سطح موجودہ سطح سے صرف دس فٹ زیادہ ہوتی تو یہاں آکسیجن ہی نہ ہوتی اور کوئی جانور زندہ نہ رہتا اور اگر سمندر چند فٹ اور گہرے ہوتے تو ساری کاربن ڈائی آکسائیڈ اور آکسیجن صرف ہوجاتی اور روئے زمین پر کوئی سبز پتہ نظر نہ آتا۔ اس حکیمانہ نظام پر غور کرنے سے ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ کارخانہ ہست اتفاقاً معرض وجود میں نہیں آگیا بلکہ ایک حکیم ودانا خالق نے اس کی تخلیق فرمائی ہے ورنہ زندگی کا کوئی امکان نہ تھا۔ “ (اے۔ سی۔ مور۔ لسن۔ نیویارک پریڈ یڈنٹ سائنس اکیڈمی امریکہ) اس اقتباس کو غور سے پڑھ کر غور و فکر کرنے والوں کے لئے جو نشانیاں رکھی گئی ہیں ان پر دھیان دو اور بتاؤ کہ سائنس اور قرآن دونوں کی کتنی مطابقت ہے کیوں ؟ اس لئے کہ قرآن کریم اس دانا و بینا کا کلام ہے جس دانا و بینا کا یہ ساری کا ئنات ایک ادنیٰ سا فعل ہے جس کو ہماری زبان میں ” کام “ کہتے ہیں اور یاد رکھو کہ اللہ کا کلام اور اللہ کا کام کبھی آپس میں مخالف نہیں ہو سکتے۔ یہی اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن کریم ہی دنیا میں اللہ وحدہ لا شریک کا واحد کلام “ موجود ہے اور اس کائنات میں جو کچھ ہے وہ سب کا سب اس ذات واحد کے کلمہ ” کن “ کی کرشمہ سازیاں ہیں اس نے جس کے لئے ” کن “ کہا وہ ” فیکون “ ہوگیا اس کے اس کلمہ کن اور فیکون ہونے میں اگرچہ کروڑوں سال خرچ ہوئے یا ایک ساعت سے بھی کم وقت لگا اس لئے کہ وقت کی رفتار متعین کرنے والا اس وقت اللہ کا یہ شاہکار کہاں تھا ؟ ایک چیز کے متعلق جب تم کو سنایا جاتا ہے کہ یہ اللہ کے کلمہ ” کن “ سے پیدا ہوئی تو آپ اس خیال میں گم ہو کر رہ جاتے ہیں کہ گویا یہ ضابطہ الٰہی کے خلاف معرض وجود میں آگئی اور آپ کا دھیان اس طرف کیوں نہیں جاتا کہ اس کائنات میں وہ چیز ہی آخر کیا ہے جو کلمہ ” کن “ سے پید انہیں ہوئی یا نہیں ہوتی ؟ آپ زبان سے یہ فقرہ تو رٹ لیتے ہیں کہ ” اللہ سے سب کچھ ہونے کا یقین اور غیر اللہ سے کچھ نہ ہونے کا یقین ہمارے دلوں میں آجائے۔ “ پھر غیر اللہ سے کام کیوں کراتے ہو جو اللہ ہی کے کرنے کے ہیں۔ کاش کہ تم سمجھ لو کہ جو کچھ اس کائنات میں ہے وہ سب کا سب کلمہ ” کن “ سے ہے اور ” اذن الٰہی “ اور حکم ” کن “ دونوں ہم معنی ہیں ایک ہی چیز کو مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا ہے تاکہ بات ذہن نشین جو جائے۔ اللہ کی بات پکی ہے وہ غیب وشہادت کا جاننے والا ہے اور حقیقی بادشاہی اسی کی ہے : 119: ” قَوْلُهُ الْحَقُّ 1ؕ“ بات اس کی پکی ہے کہ اس کا قول نہ خالی جاسکتا ہے نہ کسی کے ٹالے ٹل سکتا ہے ” لَهُ الْمُلْكُ “ کلمہ حصر ہے۔ یعنی حکومت صرف اس کی ہوگی اور کسی دوسرے کی نہیں ہوگی اور نہ ہی کوئی دوسرا اس کا دعویدار ہوگا۔ کب ؟ فرمایا جس دن صور پھونکا جائے گا یعنی قیامت کبریٰ کا اعلان ہوگا اور قیامت کا دن جو دراصل کشف حقائق کا دن ہوگا اس کی حکومت ظاہراً اور اعلاناً سب کو نظر آنے لگے گی گویا اس وقت جو پردے لوگوں کی آنکھوں پر پڑے ہیں اور حکومت الٰہی نظر نہیں آتی اور لوگوں کی طرف توجہ مبذول ہوجاتی ہے کہ یہ علاقہ فلاں کا حکومت کا ہے اور یہ علاقہ فلاں کے زیر تسلط ہے یہ پردہ بالکل اٹھ جائے گا اور یہ بات بالکل صاف ہوجائے گی۔ صور پھونکے جانے کا ہولناک منظر سب کی آنکھیں کھول دے گا۔ صور پونکنے کی صحیح کیفیت کیا ہوگی ؟ کتنا لمبا اور چوڑا ہوگا سب بچگانہ باتیں ہیں یا استہزاء و مذاق ہے کیونکہ مراد اس سے صرف یہ ہے کہ یہ نظام جو قائم ہے اس کے درہم برہم ہونے کی کیفیت و علامت ہے اور ازیں بعد دوبارہ نظام قائم کرنے کی علامت کے طور پر صور پھونکا جائے گا۔ ان دونوں کے درمیان کتنا وقفہ ہوگا ، کتنی مدت لگے گی ان فرضی سوالوں کا جواب نہ دینا کچھ نہ کچھ جواب دینے سے ہزار بار بہتر ہے اس لئے کہ اس کی کیفیت کو اس جگہ جانا نہیں جاسکتا کیونکہ یہ انسانی عقل کے احاطہ میں نہ آنے والی باتوں میں سے ایک بات ہے اور اس کو ایمان بالغیب کے نام سے قرآن کریم نے بیان کیا ہے جو ان دیکھی اور ان سمجھی باتوں میں سے ایک ہے۔ اس لئے ارشاد فرمایا کہ غیب و شہادت کا جانے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے اور وہی اس کی اصل حقیقت سے آگا ہے۔ اللہ ہی کی وہ ذات ہے جو حکیم وخبیر ہے جس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ اس کا ہر فیصلہ عدل و حکمت اور علم و خبر پر مبنی ہے نہ اس کے عدل و حکمت میں کوئی نقص ہے کہ وہ کسی باطل کو حق اور حق کو باطل بنا دے اور نہ ہی اس کے علم و خبر میں کوئی خطا ہے کہ لاعلمی اور بیخبر ی کے سبب سے کسی مغالطے میں پڑجائے یا کوئی اس کو مغالطہٰ میں ڈال کر حق کو باطل اور باطل کو حق بنا دے۔ ایسا ناممکن ہی نہیں بلکہ ممتنع ہے اور ایسا خیال سراسر جہل و گمراہی ہے۔
Top