Urwatul-Wusqaa - At-Taghaabun : 13
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
اَللّٰهُ : اللہ تعالیٰ لَآ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ : نہیں کوئی الہ برحق مگر وہی وَعَلَي اللّٰهِ : اور اللہ پر ہی فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ : پس چاہیے کہ توکل کریں مومن
اللہ (ہی ہے) جس کے سوا کوئی معبود نہیں اور مومنوں کو چاہیے کہ اللہ ہی پر بھروسہ کریں
اللہ تعالیٰ کے سوال کوئی معبود نہیں ہے اور ایمان والوں کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہیے 13 ؎ زیر نظر آیت میں توحید الٰہی کا بیان ہے اور اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان اور اس ذات پر بھروسہ ہی ایک مومن انسان کا طرہ امتیاز ہے۔ اس جگہ اس کے بیان کی ضرورت یہ تھی کہ اگر انسان کا اس بات پر یقین ہو کہ ایک اللہ کے سوا اور کوئی الٰہ نہیں ہے جو مجھے اگر دکھ لگا تو اس کو دور کر دے اور اگر وہ حالت خوشی میں ہے تو کوئی اس کو دکھ پہنچا سکے تو وہ جس حالت و حال میں بھی ہوگا مطمئن ہوگا کہ جب میرے خالق ومالک کی رضا یہی ہے کہ میں اس حال میں رہوں تو میں نہ تو جزع فزع کرسکتا ہوں اور نہ ہی اترا کر اپنے آپے سے باہر ہو سکتا ہوں بلکہ جس حال میں وہ مجھے رکھنا چاہتا ہے میں اسی حال میں خوش ہوں ۔ خیال رہے کہ یہ بیان سچے دل سے ایمان لانے والے کا ہے کہ وہ ہر حال میں حالت ایمان پر رہنا ہی پسند کرتا ہے۔ غمی اور خوشی کی اس کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ایک بار پھر سن لیں کہ یہ بیان اس رند کا نہیں جس کو ایمان اور کفر ہی میں امتیاز باقی نہ رہا اور نہ اس کے نزدیک جائز و ناجائز کی بحث اہمیت رکھتی ہے اور نہ حق اور ناحق کی پہچان ۔ ایسے لوگوں کو اسلام کی زبان میں مرفوع القلم کہا جاتا ہے یا ان کو فاتر العقل سے موسوم کرتے ہیں ۔
Top