Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 19
فَطَافَ عَلَیْهَا طَآئِفٌ مِّنْ رَّبِّكَ وَ هُمْ نَآئِمُوْنَ
فَطَافَ : تو پھر گیا عَلَيْهَا : اس پر طَآئِفٌ : ایک پھرنے والا مِّنْ رَّبِّكَ : تیرے رب کی طرف سے وَهُمْ نَآئِمُوْنَ : اور وہ سو رہے تھے
پھر اس (باغ) پر تیرے رب کی طرف سے ایک بار پھرجانے والی (آفت) پھر گئی اس حال میں کہ وہ سوئے ہوئے تھے
تیرے رب کی طرف سے ایک پھرجانے والی چیز ان کے باغ پر پھر گئی 19 ؎ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک پھرنے والی چیز ان کے باغ پر پھر گئی۔ ظاہر ہے کہ وہ آندھی تھی اور ایسی آندھی جس میں بگولے اٹھتے ہیں اور ہوا کا بگولا اتنا سخت ہوتا ہے کہ وہ مکانوں کی چھتوں تک کو اڑا کرلے جاتا ہے اور تین تین چار چار منزل والے مکانوں کو زمین بوس کردیتا ہے۔ اتنے اتنے بڑے درختوں کو وہ جڑوں سے اس طرح اکھاڑ کر پھینک دیتا ہے جیسے گندم کے ایک پودے کو کوئی پکڑ کر زمین سے باہر پھینک دے۔ جس طرح کسی گاجر اور مولی کو اکھاڑا جاتا ہے۔ فرمایا جو کچھ ہوا ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کیونکہ جہاں سے وہ اٹھ کر باغ اور کھیتی کی طرف نکل کھڑے ہوئے تھے وہاں اس طرح کی کوئی آفت نازل نہیں ہوئی تھی۔ آفت اسی علاقے میں آئی جس علاقے میں ان کا باغ اور کھیتی تھی۔ آپ نے کبھی اولے برستے دیکھے ہوں یا ساون کی بارش کا اندازہ لگایا ہو تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک کھیت کے ساتھ دوسرا کھیت بالکل صحیح اور سالم کھڑا ہے اگر اس کا نقصان بھی ہوا ہے تو بالکل معمولی لیکن دوسری طرف والا اولوں نے اور بارش نے تباہ کردیا ہے اس طرح کی مثالیں آج بھی بیشمار مل جاتی ہیں اور ظاہر ہے کہ اس میں کوئی نہ کوئی حکمت الٰہی ضرور ہوتی ہے اور جس کو نقصان پہنچانا مقصود ہوتا ہے اس کو بہرحال پہنچ کر رہتا ہے جیسا کہ ان کے ساتھ ہوا کہ یہ لوگ جہاں سوئے ہوئے تھے ان کے وہم و گمان میں بھی کوئی ایسی چیز نہ تھی اور جب وہاں پہنچ کر دیکھا تو وہاں کا نقشہ ہی بدلا ہوا تھا۔
Top