Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 25
وَّ غَدَوْا عَلٰى حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ
وَّغَدَوْا : اور وہ صبح سویرے گئے عَلٰي حَرْدٍ : اوپر بخیلی کے۔ بخل کرتے ہوئے قٰدِرِيْنَ : جیسا کہ قدرت رکھنے والے ہوں
اور صبح آنے سے پہلے ہی وہ بخل کا فیصلہ کرچکے تھے
صبح ہونے سے قبل ہی انہوں نے اپنے بخل کا فیصلہ کر لیا 25 ؎ (حرد) تیزی اور غصہ کے ساتھ روکنا۔ (مفردات راغب) (حرد) کے معنی لغت میں قصد کرنے اور قصد میں ہونے کے ہیں لیکن حسن ، قتادہ اور ابو العالیہ نے سعی و کوشش سے تفسیر کی ہے۔ قرطبی ، مجاہد اور عکرمہ نے اسے طے شدہ معاملات بتایا ہے جس کی باہم قرارداد کرلی ہے اور یہ دونوں تفسیریں قصد کے معنی پر ہی مبنی ہیں کیونکہ انسان جس چیز کا ارادہ رکھتا ہے۔ کوشش سے کام لیتا ہے اور معاملہ کے متعلق بھی ایک بات طے کرلیتا ہے بعض نے لکھا ہے (عدوا غعلی حرد) یعنی مسکینوں کو روکنے کے لئے اپنے گھر سے صبح سویرے چلے اور اسی طرح جب بارش نہ ہو تو عرب کے لوگ بولتے ہیں کہ حاردۃ السۃ اس سال پانی رک گیا۔ اس طرح جب ناقہ کے دودھ نہ رہے تو کہتے ہیں حاردت الناقۃ اونٹنی نے دودھ روک لیا اور بعض نے مسکینوں کو غصے سے روکنے کے معنی بھی کئے ہیں۔ (معالم التنزیل ج 7 ص 112 طبع مصر) اس طرح گویا ان لوگوں کے ارادوں کی وضاحت اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں کردی ہے کہ ان کے ارادہ میں یہ بات آگئی اور انہوں نے اس میں سرتوڑ کوشش بھی کی اور انہوں نے یہ سمجھا کہ ہم اس طرح اپنے ارادہ میں کامیاب ہوں گے کہ ہم نے اس طرح کی سکیم بنا لی ہے اور اب عمل کرنے کے لئے بھی سب مل کر چل پڑے ہیں۔
Top