Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 38
اِنَّ لَكُمْ فِیْهِ لَمَا تَخَیَّرُوْنَۚ
اِنَّ لَكُمْ : بیشک تمہارے لیے فِيْهِ : اس میں لَمَا تَخَيَّرُوْنَ : البتہ وہ ہے جو تم پسند کرو۔ اختیار کرو
(پھر تو) یقینا اس میں تم کو اپنی پسندیدہ باتیں مل جاتی ہوں گی ؟
کیا اس میں تم کو تمہاری پسند کی باتیں مل جایا کرتی ہیں ؟ 38 ؎ (تخیرون) تم پسند کرتے ہو ، تم پسند کرو گے ، تم اختیار کرتے ہو ، تم اختیار کرو گے۔ تخیر سے جس کے معنی پسند کرنے اور اختیار کرنے کے ہیں۔ مضارع کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ گزشتہ آیت میں پوچھی گئی بات کی مزید وضاحت طلب کی گئی ہے کہ کیا تمہارے لئے اس تمہاری کتاب میں جس سے تم دیکھ کر پڑھ کر اس طرح کی باتیں بیان کرتے ہو۔ ان کو اس طرح کا جواب اس لئے دیا گیا ہے کہ وہ اس جواب کو سن کر شرمندہ ہوں اور جس طرح کی باتیں وہ بیان کرتے ہیں اس طرح کی باتیں کرنا چھوڑ دیں۔ لیکن جن کی عادت ہر سنی ان سنی کردینے کی ہے وہ اس طرح کی باتیں سن کر کب سبق حاصل کرتے ہیں کیونکہ ان کے دل اور دماغ تو اس بات سے بھرے پڑے ہیں کہ ہم کو کوئی کچھ کہے ہم نے ان کی باتوں کو سن کر ان کو اپنے پاس جگہ نہیں دینا ہے لہٰذا ان کی بلا سے کہ کوئی کیا کہتا ہے اور کیا نہیں کہتا۔ اور یہی وہ بات ہے جو ان کی کتاب میں لکھ دی گئی ہے اور انہوں نے اس کو خوب یاد کر رکھا ہے۔
Top