Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 49
لَوْ لَاۤ اَنْ تَدٰرَكَهٗ نِعْمَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ لَنُبِذَ بِالْعَرَآءِ وَ هُوَ مَذْمُوْمٌ
لَوْلَآ : اگر نہ ہوتی یہ بات اَنْ تَدٰرَكَهٗ : کہ پالیا اس کو نِعْمَةٌ : ایک نعمت نے مِّنْ رَّبِّهٖ : اس کے رب کی طرف سے لَنُبِذَ : البتہ پھینک دیا جاتا بِالْعَرَآءِ : چٹیل میدان میں وَهُوَ : اور وہ مَذْمُوْمٌ : مذموم ہوتا
اگر اس کے رب کی رحمت اس کی دستگیری نہ کرتی تو وہ چٹیل میدان میں ڈال دیا جاتا اور اس کی دنیا میں مذمت کی جاتی
اگر اس کے رب کی رحمت اس کی دستگیری نہ کرتی تو وہ چٹیل میدان میں ڈال دیا جاتا 49 ؎ فرمایا یہ تو اللہ تعالیٰ کا فضل تھا جو اس کے شامل حال ہوا اور اس کی اتنی جلدی کے باوجود اس کی رحمت نے اس کو سہارا دیا اور اس پر مواخذہ نہ ڈالا ورنہ جس طرح یونس (علیہ السلام) اپنے گھر بار کو چھوڑ کر نکل گیا تھا اگر اللہ کی رحمت اس کا ساتھ نہ دیتی تو وہ اکیلا ہی کسی چٹیل میدان میں پڑا رہتا اور اس کا کوئی شخص بھی پرسان حال نہ ہوتا کیونکہ اس کی اجنبیت کے باعث اس پورے علاقہ میں اس کا کوئی جاننے والا نہیں تھا اور وہ لوگ اس کو اس نام سے یاد کرتے کہ آدمی تو نیک تھا لیکن کسی طرح دل تنگ آیا کہ اپنی زندگی کو خواہ مخواہ ضائع کردیا اور یہ بھی کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت سے وعظ نہ کرتا جو اس نے کشتی کے اندر شروع کیا تھا تو ایسا ہونا بھی ممکن تھا کہ جہاں اس کو غیر محفوظ جگہ ملی تھی وہاں بیٹھنے سے اس کو کسی نئی مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا اور وہ اپنی مذمت آپ ہی کرنا شروع کردیتا کہ میں نے ایسے حالات میں کشتی پر سوار ہو کر خواہ مخواہ موت کو دعوت دی۔
Top