Urwatul-Wusqaa - Al-Haaqqa : 13
فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوْرِ نَفْخَةٌ وَّاحِدَةٌۙ
فَاِذَا نُفِخَ : پھر جب پھونک دیا جائے گا فِي الصُّوْرِ : صور میں نَفْخَةٌ : پھونکنا وَّاحِدَةٌ : ایک ہی بار
پھر جب صور میں ایک پھونک مار دی جائے گی
پھر جب ایک بار صور میں پھونک ماری جائے گی 13 ؎ (نفخ صور) کا لفظ قرآن کریم میں دس بار ذکر کیا گیا ہے اور اس کو قیامت کے آنے اور میدان حشر میں حاضر ہونے کی علامت کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ (صور) کے لفظی معنی نر سنگھا کے ہیں۔ اس کی اصل یہ ہے کہ قدیم الایام بابلیوں ، کنعانیوں ، آرامیوں اور عبرانیوں وغیرہ تمام پرانی قوموں میں بادشاہی جلال و جلوس اور اعلان جنگ کے موقع پر نر سنگھا پھونکا جاتا تھا اور اس کو لوگ بگل بجانے سے تعبیر کرتے ہیں یا وہ بھی اس طرح کی علامت کے لئے بجایا جاتا ہے۔ بہرحال نر سنگھا پھونکنا شاہی جلال کے اظہار کے باعث ہے یا غیر معمولی خطرہ کا نشان ہے اور اس کو اعلان سے بھی تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ زیر نظر آیت میں اس مقصد کے لئے یہ لفظ بولا گیا ہے اس کی وضاحت غزوۃ الوثقی جلد سوم سورة الانعام کی آیت 73 ، جلد پنجم سورة الکھہف کی آیت 99 ، سورة طہ کی آیت 102 ، جلد ششم سورة المومنون کی آیت 101 ، سورة النمل کی آیت 87 ، جلد ہفتم سورة یٰسین کی آیت 51 ، سورة الزمر کی آیت 68 ، جلد ہشتم سورة ق کی آیت 20 میں گزر چکی ہے۔
Top