Urwatul-Wusqaa - Al-Haaqqa : 20
اِنِّیْ ظَنَنْتُ اَنِّیْ مُلٰقٍ حِسَابِیَهْۚ
اِنِّىْ : بیشک میں ظَنَنْتُ : میں یقین رکھتا تھا اَنِّىْ : کہ بیشک میں مُلٰقٍ : ملاقات کرنے والا ہوں حِسَابِيَهْ : اپنے حساب سے
مجھے یقین تھا کہ ایک دن میرا نامہ اعمال مجھے ملے گا
مجھے یقین تھا کہ ایک روز مجھے نامہ اعمال ضرور ملے گا 20 ؎ (ظن) کے معنی بعض اوقات گمان اور شک کے ہوتے ہیں اور بعض اوقات یقین کے اور بعض اوقات علم کے معنوں میں بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔ زیر نظر آیت میں (ظن) شک اور گمان کے معنوں میں استعمال نہیں ہوا بلکہ یقین یا کم از کم علم کے معنوں میں اس کو تسلیم کیا جاسکتا ہے جب اس کے رزلٹ اور نتیجہ اور نتیجہ کو دیکھیں گے تو وہ نہایت خوشی کے ساتھ کہے گا کہ مجھے پورا یقین تھا کہ میں اپنے حساب کو پہنچوں گا اور بحمد اللہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر فضل کیا اور میرے حال پر رحم فرماتے ہوئے مجھے کامیابی کی سند عطا فرما دی کہ آج مجھے دنیاوی دکھوں اور تکلیفوں کا محض ایک دھندلا سا تصور باقی رہ گیا کہ مجھے یہ کچھ دنیا میں پیش آیا اور فلاں فلاں نے میرے ساتھ یہ بدسلوکی کی اور دوسری جگہ اس کی وضاحت فرما دی کہ ان کے دکھ پہنچانے والوں کو جب بائیں ہاتھ میں اعمال نامہ ملے گا تو ان کا وہ دھندلا تصور بھی ختم ہو کر رہ جائے گا۔
Top