Urwatul-Wusqaa - Al-Haaqqa : 29
هَلَكَ عَنِّیْ سُلْطٰنِیَهْۚ
هَلَكَ : ہلاک ہوگیا عَنِّيْ : مجھ سے سُلْطٰنِيَهْ : سلطان میرا۔ اقتدار میرا۔ غلبہ میرا
مجھ سے میری حکومت بھی جاتی رہی
میرا غلبہ اور میری حکومت بھی مجھ سے جاتی رہی 29 ؎ (ھلک) واحد مذکر غائب ماضی ھلک اور تھکلۃ مصدر۔ وہ مر گیا ، وہ گیا گزرا۔ وہ جاتا رہا۔ عنی مجھ سے یعنی مجھ سے میرا مال بھی جاتا رہا۔ وہ گیا گزرا۔ سلطنیہ میری حکومت۔ سلطان مضاف ” ی “ ضمیر واحد متکلم مضاف الیہ ہ سکتہ کی ہے۔ یعنی میری حکومت بھی مجھ سے چھینی گئی اور اس جگہ وہ میرے کچھ کام نہ آئی۔ ان تاسف اور افسوس کے الفاظ پر ذرا غور تو کرو کہ وہ کس طرح پکار پکار کر کہتا ہے کہ کہاں گئے میرے دولت کے وہ انبار ؟ کہاں گئی میری حکومت اور سلطانی ؟ کہاں گئے میرے اعوان و انصار اور میرے درباری ؟ آج تو کوئی بھی میرے قریب نہیں آ رہا ہے۔ کہاں گیا اقتدار اور اقتدار کا وہ نشہ جس میں میں مبتلا تھا اور میرا اپنا ہی ذہن دلائل کے انبار لگا دیا کرتا تھا اور آج میرے سارے دلائل ہی ہوا ہوگئے اور کسی طرف سے بھی مجھے کوئی سہارا دستیاب نہ ہوا اور میرے اقتدار کی ساری رونقیں ختم ہو کر رہ گئیں۔ وہ اس طرح کے تانے بانے اپنے ذہن و دماغ میں بن رہا تھا کہ اس کو مزید حکم سنایا گیا۔
Top