Urwatul-Wusqaa - Al-Haaqqa : 41
وَّ مَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَۙ
وَّمَا هُوَ : اور نہیں وہ بِقَوْلِ شَاعِرٍ : کسی شاعر کا قول قَلِيْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَ : کتنا کم تم ایمان لاتے ہو
اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں ہے تم بہت کم ایمان لاتے ہو
یہ کسی شاعر کا کلام نہیں تم لوگ بہت کم ایمان لاتے ہو 41 ؎ جیسا کہ پیچھے گزر چکا ہے کہ کفار مکہ کی طرف سے جو الزامات آپ ﷺ پر عائد کئے گئے تھے وہ یہی تھے کہ ان میں سے کوئی اٹھتا تو آپ ﷺ کا گھڑا ہوا کلام کہہ دیتا اور کوئی آپ ﷺ کو کاہن قرار دیتا اور کوئی شاعر اور کوئی مجنون اور پھر کوئی ساحر ، کوئی سحر زدہ پھر جب ان کی باتیں مختلف تھیں تو ان کو جواب بھی مختلف دیئے گئے لیکن ان کے ہر اعتراض کا رد ضرور پیش کردیا گیا کہیں ایک بات کا اور کہیں دو کا ، کہیں سب کا۔ زیر نظر آیت میں آپ ﷺ کے شاعر ہونے کی نفی کی گئی ہے اور اس بات کی تردید ان کے اپنے بیان سے بھی ہوتی ہے اور وہ مانتے اور تسلیم کرتے ہیں کہ یہ شاعر کا کلام نہیں ہے لیکن اس کے باوجود وہ ایمان لانے کے لئے تیار نہیں ہیں اور نہ ہی انہوں نے قرآن کریم کو اللہ کا کلام تسلیم کیا ہے۔ دراصل عقائد اسلام اس طرح ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوتے ہیں کہ ایک کا اقرار سب کا اقرار ہے اور ایک کا انکار سب کا انکار تصور ہوتا ہے۔ اس لئے وہ ایک بات کی خود تردید کرتے تھے لیکن اس کے باوجود وہ حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے۔
Top