Urwatul-Wusqaa - Al-Haaqqa : 52
فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
فَسَبِّحْ : پس تسبیح بیان کیجئے بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيْمِ : اپنے رب عظیم کے نام کی
پس آپ ﷺ اپنے رب کے نام کی تسبیح کرتے رہیے جو عظمت والا ہے
پس آپ ﷺ اپنے رب کے نام کی تسبیح کرتے رہیں جو عظمت والا ہے 52 ؎ یہ وہ تلقین ہے جو قرآن کریم نے بار بار پیش کی ہے کہ جب وہ تنگ پڑے اور طبیعت قابو سے باہر ہونے کو ہوجائے مخالفین کی مخالفتوں کے باعث اور اپنوں کی تنگ نظری کے باعث تو اللہ تعالیٰ کے نام کی تسبیح بلند کرو جو آپ کا رب ہے اور بہت بڑا ہے اور یہی وہ نام ہے جو بریاں دلوں کے لئے باعث سکون ہے۔ زخمی دلوں کے لئے مرہم کا کام دیتا ہے۔ تھکے ماندوں کے لئے ملجا و ماویٰ ہے۔ تسبیح سے حقیقی طور پر کیا مراد ہیڈ کیا زبان سے سبحان ربی الاعلی کہنے کو تسبیح کہتے ہیں ؟ کیا ہم کو سجدہ میں گر کر ہی سبحان ربی الاعلیٰ کہنا جائز ہے یا بغیر سجدہ کے بھی یہ وظیفہ جائز ہے ؟ بلاشبہ سبحان ربی الاعلیٰ سجدہ کی تسبیح ہے جس میں سنت یہ ہے کہ ایک حالت سجدہ میں کم از کم اس کو تین بار دہرایا جائے اور سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم درد زبان ہے جس سے ہر وقت زبان کا تر رہنا درد زبان کے لئے خوب وظیفہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ دو الفاظ ہیں جو زبان پر تو بہت ہلکے ہیں لیکن وزن میں وہ بہت بھاری ہیں اور رحمن کو وہ محبوب ہیں اور ان دونوں کو اس طرح ادا کیا جاتا ہے کہ : سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم (بخاری و مسلم عن ابی ہریرہ ؓ) اور جابر ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو سبحان اللہ العظیم وبحمدہ کہتا ہے اس کیلئے جنت میں ایک کھجور کا درخت لگا دیا جاتا ہے۔ (ترمذی) نیز رکوع میں سبحان ربی العظیم اور سجدہ میں سبحان ربی الاعلی کا تین بار کہنا سنت ہے اور یہ حدیث ابن مسعود ؓ سے بیان کی گیا ہے۔ دردو وظائف کا اپنا ایک مقام ہے لیکن اصل تسبیح یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ان نقائص سے جو لوگوں نے خوش فہمی اور کم عقلی کی بنا پر اس کی طرف منسوب کردیئے ہیں ، پاک و صاف بیان کیا جائے اور اصل تحمید یہ ہے کہ اس کے کمالات کو ظاہر کیا جائے اور اس کی صفات کو بیان کیا جائے اور جس دور سے ہم گزر رہے ہیں اس دور میں اس تسبیح اور تحمید کی بہت ضرورت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ خوش فہمیوں اور کم عقلیوں کے باعث بھی بہت کچھ منسوب کیا جا چکا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو سمجھ کی توفیق عطا فرمائے اور جو کام کرنے کے ہیں ان کے کرنے کی سعی و کوشش جو ہم پر لازم ہے اس کے لئے دن رات کوشاں رہیں ، ہاتھ کام میں مصروف ہوں اور زبان ورد سے تر رہے۔ ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم۔ سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم۔ سبحان ربی الاعلیٰ سبحان ربی العظیم سبحان اللہ الملک الصمد لا شریک لہ لہ الملک و لہ الحمد و ھو علی کل شیء قدیر۔ اور اسی وظیفہ پر ہم اس سورت کے مضمون کو ختم کر رہے ہیں۔ وللہ الحمد اولہ واخرہ۔
Top