Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 108
وَّ نَزَعَ یَدَهٗ فَاِذَا هِیَ بَیْضَآءُ لِلنّٰظِرِیْنَ۠   ۧ
وَّنَزَعَ : اور نکالا يَدَهٗ : اپنا ہاتھ فَاِذَا ھِىَ : پس ناگاہ وہ بَيْضَآءُ : نورانی لِلنّٰظِرِيْنَ : ناظرین کے لیے
اور اپنا ہاتھ نکالا تو اچانک ایسے ہوا کہ دیکھنے والوں کے لیے سفید چمکیلا تھا
قوم بنی اسرائیل پر ظلم و زیادتی کے دلائل ” ید بیضا “ کی صورت میں دکھائے : 119: ” اپنا ہاتھ موسیٰ (علیہ السلام) نے باہر نکالا تو وہ اچانک دیکھنے والوں کے لئے سفید چمکیلا تھا۔ “ اس سے یہ بات واضح فرما دی کہ ہاتھ میں جو چمک ظاہر ہوئی وہ محض فریب نظر کی نوعیت کی نہیں تھی بلکہ غوروفکر سے دیکھنے والوں کو اس کی تابانی بالکل اصلی اور حقیقی معلوم ہوتی تھی اور یہ بات بھی واضح ہے کہ ” نظر “ کا لفظ اصلاً عربی میں غورو فکر ہی سے دیکھنے کے لئے آتا ہے اور یہ کسی بیماری کے باعث بھی نہیں تھا کیونکہ ہاتھ کی اصل صورت اور ہیئت بالکل وہی تھی جو اصل ہاتھ کی ہوتی ہے اس میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی تھی اور یہی اس کا کمال ہے جس کے لئے ” یدبیضا “ کا لفظ استعمال ہوا اور تحریری دلائل کو ہاتھ ہی سے لکھا جاتا ہے اور ” بیاض “ کا لفظ تحریر پر بھی بولا جاتا ہے اور اس چیز پر بھی جس میں تحریر کیا گیا ہو۔
Top