Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 109
قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اِنَّ هٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌۙ
قَالَ : بولے الْمَلَاُ : سردار مِنْ : سے قَوْمِ : قوم فِرْعَوْنَ : فرعون اِنَّ : بیشک هٰذَا : یہ لَسٰحِرٌ : جادوگر عَلِيْمٌ : علم والا (ماہر
فرعون کی قوم کے سردار آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے بلاشبہ یہ بڑا ما ہر جادوگر ہے
فرعون کے سرداروں نے موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات کو جادو سے تعبیر کیا : 120: اصل مسئلہ جو زیر بحث تھا وہ کیا تھا ؟ وہ یہ تھا کہ بنی اسرائیل پر جو جورو ظلم روا رکھا گیا تھا اس کا جواز کیا ہے ؟ ملک کے قانون میں بنی اسرائیل اور پھر غیر بنی اسرائیل میں جو فرق رکھا گیا ہے اس کی حقیقت کیا ہے ؟ ایک ملک کے رہنے والوں کے لئے ایک ہی قانون کیوں نہیں بنایا گیا ؟ بادشاہ وقت نے وقتاً و فوقتاً بنی اسرائیل کے بچوں کو کیوں ذبح کرانے کا حکم نافذ کیا ہے ؟ جساہ کہ بائبل میں ہے کہ : ” تب مصر میں ایک نیا بادشاہ ہوا جو یوسف کو نہیں جانتا تھا اور اس نے اپنی قوم کے لوگوں کو کہا دیکھو ! اسرائیلی ہم سے زیادہ اور قوی ہوگئے ہیں سو آئو ہم ان کے ساتھ حکمت سے پیش آئیں تاکہ جب وہ اور زیادہ ہوجائیں اور اس وقت جنگ چھڑ جائے تو وہ ہمارے دشمنوں سے مل کر ہم سے لڑیں اور ملک سے نکل جائیں۔ اس لئے انہوں نے ان پر بیگار لینے والے مقرر کئے جو ان سے سخت کام لے لے کر ان کو ستائیں سو انہوں نے فرعون کے لئے ذخیرہ کے شہر ” پتوم “ اور ” عسیس “ بنائے پر انہوں نے جتنا ان کو ستایا وہ اتنا ہی زیادہ بڑھے اور پھیلتے گئے۔ اس لئے وہ لوگ بنی اسرائیل کی طرف سے فکر مند ہوگئے اور مصریوں نے بنی اسرائیل پر تشدد کر کے ان سے کام کرایا اور انہوں نے ان سے سخت محنت سے گارا اور اینٹ بنوا بنوا کر اور کھیت میں ہر قسم کی خدمت لے لے کر ان کی زندگی تلخ کی۔ ان کی سب خدمتیں جو وہ ان سے کرواتے تھے تشدد کی تھیں۔ تب مصر کے بادشاہ نے عبرانی دائیوں سے جن میں سے ایک کا نام سفرہ اور دوسری کا فوعہ تھا باتیں کیں اور کہا کہ جب عبرانی عورتوں کے تم بچہ جنائو اور ان کو پتھر کی بیٹھکوں پر بیٹھی دیکھو تو اگر بیٹا ہو تو مار ڈالنا اور اگر بیٹی ہو تو جیتی رہے۔ “ (خروج باب اول : 8 تا 17) ایسے سوالوں کا جواب جو موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون کے سامنے اٹھائے کیا جواب ہو سکتا تھا ؟ موسیٰ (علیہ السلام) کی یہ باتیں فرعون کے لئے ایک تازیانہ سے کم حیثیت نہ رکھتی تھیں جس حکومت کے سامنے کوئی آدمی زبان کھولنے کے لئے تیار نہ تھا اس کے سامنے اتنی کھری باتیں کیا رنگ لاسکتی تھیں ؟ جب یہ ” عصا “ اور ” ید بیضا “ فرعون کے حواریوں اور سرداروں نے دیکھا تو انہوں نے فرعون سے ایک خصوصی میٹنگ کی اور اپنی طے شدہ بات فرعون کی خدمت میں اس طرح پیش کی کہ یہ شخص کچھ ایسا ویسا جادوگر نہیں ہے بلکہ یہ ایک بہت بڑا ماہر جادوگر ہے اور اس کے پیش نظر صرف وہی نہیں ہے جو یہ ظاہر کر رہا ہے بلکہ یہ بنی اسرائیل کو منظم کر کے یہ چاہتا ہے کہ ہم کو ہمارے ملک سے بےدخل کر دے اور اس کے دلائل اتنے وزنی ہیں کہ ان کا نتیجہ اس طرح نکل سکتا ہے کیونکہ اس کے دلائل بہرحال اتنا وزن رکھتے ہیں کہ ایک سامع ان کو معقول بات سمجھ سکتا ہے۔
Top