Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 121
قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
قَالُوْٓا : وہ بولے اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے بِرَبِّ : رب پر الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان (جمع)
اُنہوں نے کہا ہم اس پر ایمان لائے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے
انہوں نے پروردگار عالم کے رب ہونے کا اعلان کردیا : 132: وہ سجدہ شکر میں ایسے گرے کہ زبان قال سے بھی پکار پکار کر کہنے لگے کہ ہم اس پروردگار عالم پر ایمان لائے جس کی الوہیت اور وحدانیت کا اعلان موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) نے کیا اور اس اعلان سے یہ بات خود بخود واضح ہوگئی کہ انہوں نے فرعون کے نعرہ : اَنَا رَبُّكُمُ الْاَعْلٰى ٞۖ002 کا صاف صاف انکارکر دیا ۔ اس کے معنی یہ بھی ہیں کہ وہاں سب کو معلوم تھا کہ یہ مقابلہ کس بنیاد پر ہو رہا ہے ۔ پورے مجمع میں کوئی بھی اس غلط فہمی میں نہ تھا کہ مقابلہ موسیٰ اور جادوگروں کے کرتب کا ہو رہا ہے اور فیصلہ اس بات کا ہونا ہے کہ کس کا کرتب زبردست ہے۔ سب یہ جانتے تھے کہ موسیٰ (علیہ السلام) اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ خالق زمین و آسمان کے پیغمبر کی حیثیت سے ظاہر کر رہے تھے اور اپنی رسالت کے ثبوت میں دلائل الٰہی پیش کر رہے تھے اور دوسری طرف جادوگروں کو برسرعام بلا کر فرعون یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے دلائل میں کوئی وزن نہیں وہ محض جادو کا کرتب ہے اور موسیٰ (علیہ السلام) اللہ کا رسول نہیں محض حکومت بنی اسرائیل کا متمنی ہے یہی وجہ ہے کہ جادوگروں نے اپنے جادو کو مغلوب ہوتے دیکھ کر یہ نہیں کہا کہ ہم نے مان لیا موسیٰ (علیہ السلام) ہم سے زیادہ با کمال ہے ۔ بلکہ انہیں فوراََ یقین آگیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) واقعتہََ رب العالمین کے سچے پیغمبر ہیں جنہوں نے ہمارے شعبدہ کا شعبدہ ہونا ظاہر کردیا ہے اور اپنے دلائل کو رب العالمین کے دلائل ثابت کیا ہے اس لئے وہ پکار اٹھے کہ ہم اس اللہ کو مان گئے جس کے رسول ہونے کی حیثیت سے موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) آئے ہیں۔
Top