Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 143
وَ لَمَّا جَآءَ مُوْسٰى لِمِیْقَاتِنَا وَ كَلَّمَهٗ رَبُّهٗ١ۙ قَالَ رَبِّ اَرِنِیْۤ اَنْظُرْ اِلَیْكَ١ؕ قَالَ لَنْ تَرٰىنِیْ وَ لٰكِنِ انْظُرْ اِلَى الْجَبَلِ فَاِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهٗ فَسَوْفَ تَرٰىنِیْ١ۚ فَلَمَّا تَجَلّٰى رَبُّهٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَهٗ دَكًّا وَّ خَرَّ مُوْسٰى صَعِقًا١ۚ فَلَمَّاۤ اَفَاقَ قَالَ سُبْحٰنَكَ تُبْتُ اِلَیْكَ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَلَمَّا
: اور جب
جَآءَ
: آیا
مُوْسٰي
: موسیٰ
لِمِيْقَاتِنَا
: ہماری وعدہ گاہ پر
وَكَلَّمَهٗ
: اور اس نے کلام کیا
رَبُّهٗ
: اپنا رب
قَالَ
: اس نے کہا
رَبِّ
: اے میرے رب
اَرِنِيْٓ
: مجھے دکھا
اَنْظُرْ
: میں دیکھوں
اِلَيْكَ
: تیری طرف (تجھے)
قَالَ
: اس نے کہا
لَنْ تَرٰىنِيْ
: تو مجھے ہرگز نہ دیکھے گا
وَلٰكِنِ
: اور لیکن (البتہ)
انْظُرْ
: تو دیکھ
اِلَى الْجَبَلِ
: پہاڑ کی طرف
فَاِنِ
: پس
اسْتَقَرَّ
: وہ ٹھہرا رہا
مَكَانَهٗ
: اپنی جگہ
فَسَوْفَ
: تو تبھی
تَرٰىنِيْ
: تو مجھے دیکھ لے گا
فَلَمَّا
: پس جب
تَجَلّٰى
: تجلی کی
رَبُّهٗ
: اس کا رب
لِلْجَبَلِ
: پہاڑ کی طرف
جَعَلَهٗ
: اس کو کردیا
دَكًّا
: ریزہ ریزہ
وَّخَرَّ
: اور گرا
مُوْسٰي
: موسیٰ
صَعِقًا
: بیہوش
فَلَمَّآ
: پھر جب
اَفَاقَ
: ہوش آیا
قَالَ
: اس نے کہا
سُبْحٰنَكَ
: تو پاک ہے
تُبْتُ
: میں نے توبہ کی
اِلَيْكَ
: تیری طرف
وَاَنَا
: اور میں
اَوَّلُ
: سب سے پہلا
الْمُؤْمِنِيْنَ
: ایمان لانے والے
اور جب موسیٰ آیا تاکہ ہمارے مقررہ وقت میں حاضری دے اور اس کے پروردگار نے اس سے کلام کیا تو وہ پکار اٹھا پروردگار مجھے اپنا جمال دکھا کہ تیری طرف نگاہ کرسکوں (حکم ہوا) تو مجھے کبھی نہ دیکھ سکے گا ہاں ! اس پہاڑ کی طرف دیکھ اگر یہ اپنی جگہ ٹکا رہا تو تو مجھے دیکھ سکے گا پھر جب اس کے پروردگار نے نمود کی تو پہاڑ ریزہ ریزہ کردیا اور موسیٰ (علیہ السلام) غش کھا کر گر پڑا ، پھر جب موسیٰ (علیہ السلام) ہوش میں آیا تو بولا اے میرے اللہ ! تیرے لیے ہر طرح کی تقدیس ہے ، میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں میں ان میں پہلا شخص ہوں جو یقین رکھتے ہیں
اللہ تعالیٰ کے کلام کی حقیقت کہ وہ کیسے ہوتا ہے ؟ : 154: میقات کے معنی وقت مقرر کے ہیں۔ یہاں میقات سے مراد وہ خاص وقت ہے جو اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کو اپنے خطاب و کلام سے مشرف کرنے کے لئے اور قوم کے لئے احکامات دینے کے لئے مقرر کیا تھا جس کی مدت چالیس دن رات تھی۔ کلام خدا کے متعلق جب تک نہ سنیں اور دیکھیں تو معلوم نہیں ہو سکتا کہ وہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ مگر انسانوں کا کلام جو سننے میں آتا ہے وہ تو یہ ہے کہ زبان اور ہونٹ ہلتے ہیں اس ہوائے محیط کی مدد سے ایک آواز کان تک پہنچتی ہے اور اس زبان کا بولنے اور سمجھنے والا جس زبان میں یہ کلام کیا جائے ہر ایک لفظ کے بعد دوسرا لفظ بلکہ ہر لفظ کے پہلے حرف کے بعد دوسرا حرف نکلتا ہے اور ان حرفوں سے مل کر لفظ اور لفظوں سے مل کر جملہ ہوجاتا ہے تو وہ سمجھ لیتا ہے جس سے کلام کیا جائے یا جو وہاں سننے والا ہو۔ پھر کیا خدا کا کلام بھی ایسا ہی ہوتا ہے ؟ ظاہر ہے کہ اس طرح بولنے والا اور سننے والا کتنی چیزوں کا محتاج ہوتا ہے اس لئے اس طرح کا کلام کرنا اللہ تعالیٰ سے منسوب نہیں کیا جاسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ علمائے اسلام نے جب اس مسئلہ کو اٹھایا تو صرف یہ کہا کہ تمام انبیائے کرام نے خدا کو متکلم کہا ہے ؟ اور اس کے کلام کو ثابت کیا ہے ۔ پس اس کا متکلم ہونا اور خدا کے لئے کلام کرنا تو ثابت ہے مگر انہوں نے یہ نہ بتایا کہ ایسا ہی کلام جیسا ہمارا تمہارا ہے یا کسی اور طرح کا لیکن انہوں نے اس پر ایک دوسری بحث شروع کردی کہ وہ قدیم ہے یا حادث اور یہ بحث اتنی لمبی ہے کہ یہ مقام اس کا متحمل نہیں۔ اس بحث کو نہایت خوبی کے ساتھ حضرت شیخ احمد سرہندی نے مکتوب 92 جلد سوم میں بیان کیا ہے۔ ہاں ! مختصر الفاظ میں اس کو اس طرح سے بیان کیا جاسکتا ہے ہم کسی پر خواہ وہ جبرئیل ہو جو حسب اعتقاد جمہور مسلمین اللہ اور انبیا کرام میں ایلچی کے واسطہ ہے اور خواہ وہ خود نبی جو مبعوث ہو جیسا کہ خاص ہمارا اعتقاد ہے خدا کے کلام کا نازل ہونا کہتے ہیں تو اس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ اللہ نے اس کے دل میں بجنسہ وہ الفاظ جن کو وہ بعد اس کے تلفظ کرے گا مع ان کے معنی کے جو مقصود ہیں پیدا کیا ہے یا القاء کیا ہے اور وہی لفظ بجنسہ نبی ﷺ نے تلفظ کئے ہیں پس گو اس نبی (علیہ السلام) کا ان لفظوں کو تلفظ کرنا حادث ہو مگر وہ الفاظ مع ان کے معنی کے یا وہ معنی مقید ہیں جن کا تلفط بجز انہی الفاظ کے نہیں ہو سکتا تھا ۔ قدیم اور کلام خدا ہیں اور یہی ہمارا اعتقاد قرآن کریم کی نسبت ہے کہ وہ بلند مع معانیہا قدیم و کلام خدا ہے اور خود خدا نے اپنا کلام پیغمبر خدا ﷺ میں بلا واسطہ پیدا کیا ہے اور اس ملکہ کو جو خاص نبی میں موجود تھا اور دوسرے انسانوں میں جو غیر نبی ہیں موجود نہیں ہے پیغام بر سے تعبیر کرتے ہیں جیسا کہ کسی نے کہا ہے ۔ ؎ زجبریل ا میں قرآن بہ پیغام نمے خواہم ۔ ہمہ گفتار معشوق است قرآن ے کہ من دارم اس مضمون کو بذریعہ کسی مثال کے سمجھانا بلا شبہ نہایت مشکل ہے مگر ہم ایک قریب ترین مثال سے اس کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ایک شخص کسی سبب سے بول نہیں سکتا مگر اب اپنی تحریر ہمارے سامنے پیش کرتا ہے جس کو ہم پڑھتے ہیں ۔ پس گو اس تحریر میں آواز نہیں ہے مگر جو لفظ مطابق اس تحریر کے ہماری زبان سے نکلتے ہیں وہ لفظ بلا شبہ اس کے ہیں جس نے اس کو لکھا ہے اور ہم صرف ان لفظوں کا تلفظ کرتے ہیں مگر در حقیقت وہ ہمارے لفظ نہیں ہیں اور یہ بھی نہیں کہ سکتے کہ وہ لفظ بروقت ہمارے تلفظ کے پیدا کئے ہوئے ہیں۔ موسیٰ پکار اٹھا کہ اے پروردگار مجھے اپنے جمال دکھا کہ تیری طرف نگاہ کرسکوں۔ کلام سے مشرف ہونے کے بعد شوق ہوا کہ جس کا کلام سامعہ نواز ہوا ہے اس کا دیدار بھی باصرہ نواز ہو اور یہ فطرت انسانی کا بیان ہوا۔ موسیٰ اگرچہ نبی تھے لیکن بہر حال انسان تھے ۔ انہوں نے نہایت ادب سے یہ درخواست کی کہ اے پروردگار مجھے اپنا جمال دکھا کہ تیری طرف نگاہ کرسکوں۔ حکم ہوا کہ انسان ان ناسوتی آنکھوں سے خدا کو نہیں دیکھ سکتا صرف اس کی صفات کے مظاہر کو ہی دیکھ سکتا ہے ۔ ہاں ! اس پہاڑ کی طرف دیکھو اگر یہ اپنی جگہ ٹکا رہا تو مجھے دیکھ سکے گا ۔ اصل درخواست کا جواب تو لن ترانی پر ختم ہوگیا تھا یعنی اس ناسوتی دنیا میں اپنی مادی آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتے ہو اتنا جواب کافی تھا اور اس جواب میں رویت باری کے امتناع کی شرعی دلیل ہے گویا بہ طور اصول یہ حققتھ بتا دی گئی کہ انسان اپنی ترکیب جسمانی کے اعتبار سے ضعیف البنیان ہے اس کے قوائے ظاہری اس عالم عنصری میں رویت باری کی تاب نہیں لاسکتے لیکن مزید شفقت و کرم سے ایک موقع پر موسیٰ (علیہ السلام) کو عملی تجربہ اور اطمینان قلب کا اور دیا جا رہا ہے اور ارشاد ہو رہا ہے کہ اچھا دیکھو پہاڑ جو ظاہری و مادہ اعتبار سے انسان سے کہیں زیادہ طاقت رکھتا ہے اس پر ہم اپنی تجلی کی ایک جھلک ڈالتے ہیں اگر وہ اس کو برداشت کر گیا تو تمہارے لئے بھی برداشت کرنا ممکن ہوگا۔ پیغمبر (علیہ السلام) بھی آخر جسمانی قویٰ وہی رکھتا ہے جو دوسرے انسان رکھتے ہیں ۔ انسان کی قوت بردشت محدود ہے ۔ اس کی نگاہیں روشنی کو دیکھتی ہیں لیکن یہ روشنی ایک حد خاص سے متجاوز ہوجائے تو آنکھیں خیرہ ہو کر رہ جاتی ہیں بلکہ بعض اوقات بینائی ہی سلب ہوجاتی ہے ۔ اس کے کان آواز کو سنتے ہیں لیکن ان کے سننے کی تاب بھی ایک مقررہ حد تک ہی ہے ۔ نجلی کا کڑکا ہی ایک حد سے متجاوز ہوجائے تو سرے سے کان کے پردے ہی بیکار ہوجائیں یہ آفتاب اس کی زندگی کی ایک ناگزیر ضرورت ہے مگر اس کی روشنی اور حرارت اس وقت تک اس کے لئے حیات بخش ہے جب تک وہ نہایت ہی طویل فاصلے سے نہ جانے کتنے فضائوں کے پرسوں کی اوٹ سے اور کتنی چھلنیوں سے گزار کر اپنی روشنی اور حرارت اس کو پہنچا رہا ہے اگر کسی دن ذرا کرہ ارض سے قریب آکر اس پر ایک نظر ڈال دے تو سارے جاندار جل بھن کر خاک اور راکھ ہوجائیں تو جب اس کائنات کی مخلوق کے مقابلہ میں انسان کی قوت برداشت اتنی ناتوں ہے تو وہ خدا کی ذات کی تاب کس طرح لاسکتی ہے ۔ اب یہ سوال باقی ہے کہ وہ تجلی کیا ہے ؟ وہ ایک روشنی ہے جس سے آنکھیں چندھیا جائیں اور دیکھنے والے کو باوجود دیکھنے کے کچھ نظر نہ آئے ، غالباََ اس تیز روشنی کے بعد ایک کڑک بھی ہوگی جس سے پہاڑ کا وہ مخصوص حصہ اس دھماکہ سے پھٹ گیا اور موسیٰ (علیہ السلام) بےہوش کر گر پڑے ۔ جیسا کہ سورة بقرہ کی آیت 55 میں بیان کیا گیا ہے دراصل یہ سوال جو موسیٰ (علیہ السلام) نے کیا آپ کی قوم کے سرداروں کا تھا ۔ انہی کی خاطر موسیٰ (علیہ السلام) نے یہ سوال اٹھایا تھا اور موسیٰ (علیہ السلام) کی یہ درخواست اس طرح کی تھی جس طرح کی مثال عیسیٰ (علیہ السلام) کے متعلق مائدہ اتارنے کی تھی ۔ وہ بھی عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں کا مطالبہ تھا ۔ بہر حال اس کا معقول جواب موسیٰ (علیہ السلام) کو دے دیا گیا جو وہ اپنی قوم کے سرداروں کو دے سکتے تھے اور یقیناً آپ نے ان کو وہ جواب بھی دیا ہوگا کہ اللہ ان نظروں سے دیکھا نہیں جاسکتا بلاشبہ وہ رب العزت کی مخصوص تجلی تھی جو موسیٰ (علیہ السلام) کو دکھائی گئی لیکن اس طرح کی تجلیاں رب کریم کی طرف سے ہوتی رہتی ہیں ۔ موسیٰ (علیہ السلام) جب ہوش میں آیا تو بولا اے میرے اللہ ! تیرے لئے ہر طرح کی تقدیس ہے میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں میں ان میں پہلا شخص ہوں گا جو یقین رکھتے ہیں ۔ موسیٰ (علیہ السلام) کا یہ ارشاد بھی بالکل فطرت انسانی کے عین مطابق ہے اس لئے انسان کا ذاتی تجربہ ہی وہ شے ہے جس سے بڑھ کر یقین پیدا کرنے والی کوئی اور چیز نہیں ۔ یعنی جب آپ کے ہو ش بجا ہوئے تو فوراََ فرمایا اے اللہ ! تو اس سے پاک اور منزہ ہے کہ عالم ناسوت میں انسانی حاسہ بصر کی گرفت میں آسکے میں اپنی اس مشتاقانہ اور بےتابانہ درخواست پر معذرت کرتا ہوں کہ میری درخواست نا مناسب تھی ۔ اللہ تعالیٰ نے اس موقع پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ سب کچھ بنی اسرائیل کی ایک شدید عقلی بیماری کو دور کرنے کے لئے دکھایا جیسا کہ اوپر بیان ہوا اور تورات میں بھی متعدد مواقع پر یہ مذکور ہے کہ بنی اسرائیل نے بار بار حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے خدا کو دیکھنے کا مطالبہ کیا۔ وہ کہتے کہ خدا جب تم سے بات کرتا ہے تو ہم سے بھی روبرو ہو کر بات کرے اور ہم بھی اس کو دیکھیں۔ ان کی یہ محسوس پرستی کی بیماری کو دور کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی مرحلہ میں موسیٰ (علیہ السلام) کو واضح طور پر بتا اور دکھا دیا کہ اللہ آنکھوں سے دیکھنے اور ہاتھوں سے چھونے کی چیز نہیں ہے صرف عقل سے سمجھنے اور دل سے ماننے کی چیز ہے آنکھیں صرف اس کی صفات ہی دیکھ سکتی ہیں بلکہ اس کی بعض صفات بھی آنکھوں کو خیرہ کردیتی ہیں اور ہوش و ہو اس خطا ہوجاتے ہیں ۔ یہ جو کہا جاتا ہے مذہب اہل سنت میں روئیت باری اس دنیا میں عقلاََ بالکل جائز ہے صرف شرعاََ ممنوع ہے ہماری سمجھ سے بہر حال باہر ہے اور اس طرح جن جو گیوں اور صوفیوں نے مشاہدہ ذات الٰہی کو معرفت کا درجہ قرار دیا ہے انہوں نے حدود سے یقیناً بہت تجاوز کیا ہے اور اس کا حاصل خیرگی اور تحیر کے سوا کچھ نہیں یہ ایسا ہی ہے کہ مگس شہباز کے شکار کے لئے نکلے۔ تفسیر اس کی انشاء اللہ سورة نجم میں ہوگی۔
Top