Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 144
قَالَ یٰمُوْسٰۤى اِنِّی اصْطَفَیْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسٰلٰتِیْ وَ بِكَلَامِیْ١ۖ٘ فَخُذْ مَاۤ اٰتَیْتُكَ وَ كُنْ مِّنَ الشّٰكِرِیْنَ
قَالَ : کہا يٰمُوْسٰٓي : اے موسیٰ اِنِّى : بیشک میں اصْطَفَيْتُكَ : میں نے تجھے چن لیا عَلَي : پر النَّاسِ : لوگ بِرِسٰلٰتِيْ : اپنے پیغام (جمع) وَبِكَلَامِيْ : اور اپنے کلام سے فَخُذْ : پس پکڑ لے مَآ اٰتَيْتُكَ : جو میں نے تجھے دیا وَكُنْ : اور رہو مِّنَ : سے الشّٰكِرِيْنَ : شکر گزار (جمع)
اللہ نے کہا اے موسیٰ ! (علیہ السلام) میں نے تجھے اپنی رسالت اور ہمکلامی سے لوگوں پر برگزیدگی بخشی ، پس جو چیز تجھے عطا فرمائی ہے (یعنی احکام شریعت) اسے لے اور شکر بجا لا
موسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے برگزیدہ رسول (علیہ السلام) بھی تھے اور کلیم بھی : 155: مطب یہ کہ میں نے اپنا پیغام ہدایت پہنچانے کے لئے آپ کے ہم عصروں میں سے آپ کو چن لیا ہے اور آپ کو بلا واسطہ کلام کرنے کی عزت سے ممتاز کیا ہے اور وہی عزت وشرف بخشا ہے جو اپنے دوسرے رسولوں کو بخشتا ہوں ۔ آپ کو جو نعمت دی جارہی ہے اس بصد شوق و مسرت قبول کرو اور اس کو مضبوطی سے پکڑ رکھو اور برابر میرے شکر گزار رہو یعنی اس نعمت کا صحیح صحیح حق ادا کرو خود بھی دل وجان سے اس کی قدر کرو اور دوسروں کو بھی یہ بتائو اور سکھائو اور اپنا فرض منصبی ادا کرو اور ان باتوں کے متعلق سوال نہ کرو جو آپ کی طاقت سے باہر ہیں اور کوئی انسان اس کا متحمل نہیں اس مضمون کو قرآن کریم میں دوسری جگہ اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ : وہ تو آسمان و زمین کا موجد ہے اس کو کائی بیٹا کیسے ہو سکتا ہے جب کہ کوئی اس کی شریک زندگی ہی نہیں ہے اس نے ہرچیز کو پیدا کیا ہے اور وہ ہرچیز کا علم رکھتا ہے یہ ہے اللہ تمہارا رب ، کوئی خدا اس کے سوا نہیں ہے ۔ وہ ہرچیز کا خالق ہے لہٰذا تم اس کی بندگی کرو اور وہ ہرچیز کا کفیل ہے ۔ نگاہیں اس کو نہیں پا سکتیں اور وہ نگاہوں کو پا لیتا ہے وہ نہایت ہی باریک بین اور با خبر ہے ۔ (الانعام 6 : 101 تا 103)
Top