Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 14
قَالَ اَنْظِرْنِیْۤ اِلٰى یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ
قَالَ : وہ بولا اَنْظِرْنِيْٓ : مجھے مہلت دے اِلٰي يَوْمِ : اس دن تک يُبْعَثُوْنَ : اٹھائے جائیں گے
ابلیس نے کہا مجھے اس وقت تک کے لیے مہلت دیں جب لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے
ابلیس نے لوگوں کے دوبارہ اٹھائے جانے تک مہلت طلب کرلی : 14: ابلیس نے یعنی اس وقت جیسا کہ اس پر عتاب ہورہا تھا اللہ تعالیٰ سے مہلت طلب کرلی اور کہا کہ ” مجھے اس وقت تک کے لئے مہلت دے جب لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔ “ گویا اس کو لوگوں کا دوبارہ اٹھایا جانا معلوم تھا اور وہ اس بات پر یقین بھی رکھتا تھا لیکن اس کے باوجود ابلیس تھا ؟ بالکل ، یہی وجہ ہے کہ کسی چیز کا علم ہونا نافع نہیں ہوتا جب تک کہ اس علم کے مطابق عمل بھی نہ ہو۔ ایک آدمی کو علم ہے کہ قتل کی سزا دفعہ 302 ہے لیکن اس علم کے باوجود وہ کسی کو قتل کردیتا ہے تو کیا یہ قتل کی سزا سے بچ جائے گا ؟ اچھا اگر وہ شور کرے اور چیخ چیخ کر یہ بات کہے کہ لوگو ! مجھے تو اس بات کا علم تھا کہ قتل کی سزا پر دفعہ 302 لگتی ہے تو پھر اس سے یہ سزا اٹھا لی جائے گی ؟ اس لئے ہم نے اوپر یہ کہا کہ اس زہر کا زہر ہونا ظاہر کرنا مقصود ہے اس کو تریاق بنانا مقصود نہیں۔ اس کو تو ایک نافرمان طاقت کے طور پر پیدا کیا گیا ہے اس لئے وہ ابلیس ہے اگر یہ فرمانبردار ہوجائے تو پھر ابلیس کیوں ہو ؟ آگ کا کام جلانا ہے یہ صفت اس سے سلب کرلی جائے تو آگ کا ہے کو رہی۔ ہاں ! یہ آگ بھی رہے اور انسانوں کے لئے سود مند بھی ثابت ہو یہ اس کے استعمال کرنے والے پر انحصار ہے کہ وہ اس سے اپنا کھانا تیار کرے یا اپنا سب کچھ جلا کر راکھ بنا دے۔ آگ بہر حال آگ رہے گی۔ یہی بات نبی اعظم وآخر ﷺ نے اس حدیث میں سمجھائی۔ فرمایا : ” اتقوا الغضب فانہ جمرۃ توقد فی قلب ابن آدم “ کہ غضب سے بچو کہ وہ ایک انگارا ہے جو ابن آدم کے قلب میں جلایا جاتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ شیطان ایک نافرمان طاقت کا نام ہے اور جو کبھی فرمانبردار نہیں ہوتی لیکن اس کے باوجود اس سے فرمانبرداری کرائی جاتی ہے جس نے اس سے فرمانبرداری کرا لی وہ یقیناً کامیاب ہوگیا اور اس نے انسانیت کا سبق سیکھ لیا۔ بلاشبہ یہ حق ہے کہ اس کو انسان کہا جائے۔ یاد رہے کہ فرمانبردار ہونا اور فرمانبردار کرنا اس میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ آگ کا کام جلانا ہے اس سے جلانے کی صفت الگ نہیں کی جاسکتی لیکن اس صفت کے رکھتے ہوئے اس سے کام لینا اور اس کا کام دیتے رہنا یہ گویا آگ سے فرمانبرداری کرانا ہے اور جب تک اس سے فرمانبرداری کراتے رہو گے بالکل فرمانبرداری کرتی رہے گی لیکن تم نے ذرا بےاحتیاطی کی تو تمہارا سب کچھ اور بعض اوقات تم کو بھی جلا کر راکھ کا ڈھیر بنا دے گی۔ خدا نہ کرے اگر ایسا ہوجائے تو آگ کا کوئی قصور ؟ بس اسی سے ابلیس کی حقیقت سمجھ جائو کہ یہ یہی بات اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ نے سمجھائی ہے۔
Top