Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 161
وَ اِذْ قِیْلَ لَهُمُ اسْكُنُوْا هٰذِهِ الْقَرْیَةَ وَ كُلُوْا مِنْهَا حَیْثُ شِئْتُمْ وَ قُوْلُوْا حِطَّةٌ وَّ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطِیْٓئٰتِكُمْ١ؕ سَنَزِیْدُ الْمُحْسِنِیْنَ
وَ : اور اِذْ : جب قِيْلَ : کہا گیا لَهُمُ : ان سے اسْكُنُوْا : تم رہو هٰذِهِ : اس الْقَرْيَةَ : شہر وَكُلُوْا : اور کھاؤ مِنْهَا : اس سے حَيْثُ : جیسے شِئْتُمْ : تم چاہو وَقُوْلُوْا : اور کہو حِطَّةٌ : حطۃ (بخشدے) وَّادْخُلُوا : اور داخل ہو الْبَابَ : دروازہ سُجَّدًا : سجدہ کرتے ہوئے نَّغْفِرْ : ہم بخشدیں گے لَكُمْ : تمہیں خَطِيْٓئٰتِكُمْ : تمہاری خطائیں سَنَزِيْدُ : عنقریب ہم زیادہ دیں گے الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے
اور جب بنی اسرائیل کو حکم دیا گیا کہ اس شہر میں جا کر آباد ہوجاؤ اور جس جگہ سے چاہو اپنی غذا حاصل کرو اور تمہاری زبانوں پر { حطۃ } کا کلمہ جاری ہو اور اس کے دروازے میں داخل ہو تو جھکے ہوئے ہو ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے اور نیک کرداروں کو زیادہ اجر دیں گے
بنی اسرائیل کو ایک بستی میں داخل ہونے کا حکم اور ان کی نافرمانی کا بیان : 184: اس بستی سے مراد کونسی بستی ہے ۔ قرآن کریم میں اور کسی صحیح حدیث میں اس کا ذکر موجود نہیں ۔ مفسرین نے اس میں اختلاف کیا ہے ۔ کسی نے بیت المقدس لکھا ہے اور کسی نے سطیم یا شطیم بتایا ہے ۔ بہر حال وہ کوئی بستی ہو ان میں داخل ہونے والوں کو وہ یقیناً معلوم تھی لیکن ان کو جس طریقہ سے اس بستی میں داخل ہونے کا حکم دیا گیا انہوں نے اس کے صریحاََ خلاف کیا اور جو ہدایت ان کو دی گئی اس کو انہوں نے پس پشت ڈال دیا اور جو نظم و ضبط ان کو بتایا گیا تھا اس کے خلاف کیا اس واقع کا ذکر بھی سورة البقرہ کی آیت 58 میں گزر چکا ہے ۔ اس کی تفصیل کے لئے جلد اول تفسیر سورة ابقرہ 2 کی آیت 58 تا 60 ملاحظہ فرمائیں۔
Top