Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 171
وَ اِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَهُمْ كَاَنَّهٗ ظُلَّةٌ وَّ ظَنُّوْۤا اَنَّهٗ وَاقِعٌۢ بِهِمْ١ۚ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ۠   ۧ
وَاِذْ : اور جب نَتَقْنَا : اٹھایا ہم نے الْجَبَلَ : پہاڑ فَوْقَهُمْ : ان کے اوپر كَاَنَّهٗ : گویا کہ وہ ظُلَّةٌ : سائبان وَّظَنُّوْٓا : اور انہوں نے گمان کیا اَنَّهٗ : کہ وہ وَاقِعٌ : گرنے والا بِهِمْ : ان پر خُذُوْا : تم پکڑو مَآ : جو اٰتَيْنٰكُمْ : دیا ہم نے تمہیں بِقُوَّةٍ : مضبوطی سے وَّاذْكُرُوْا : اور یاد کرو مَا فِيْهِ : جو اس میں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَتَّقُوْنَ : پرہیزگار بن جاؤ
اور جب ہم نے ان کے اوپر پہاڑ کو بلند کیا ہوا تھا کہ گویا ایک سائبان ہے اور وہ سمجھتے تھے کہ بس ان کے سروں پر آگرا اور انہیں حکم دیا تھا کہ یہ کتاب جو ہم نے دی ہے مضبوطی سے پکڑے رہو اور جو کچھ اس میں بتلایا گیا ہے اسے خوب طرح یاد رکھو اور یہ اس لیے کہ تم برائیوں سے بچو
بنی اسرائیل سے لئے گئے عہد کا ذکر جو پہاڑ کے نیچے لیا گیا تھا : 195: اس عہد سے ایک خاص عہد مراد ہے جو بنی اسرائیل سے اس وقت لیا گیا جب وہ ایک پہاڑ کے نیچے کھڑے تھے اور پہاڑ ایسا نظر آتا تھا گویا ان کے سروں پر کھڑا ہے اور پہاڑ کی کیفیت یہ بیان کی گئی کہ پہاڑ ایسے تھا جیسے زلزلہ ہل رہا ہو نتقنا ای زلزلنا دوسری صورت میں اس کی یہ بیان ہوئی کہ سائبان کی طرح سایہ کئے ہوئے تھا اور ایسا لگتا تھا گویا گرا کہ گرا اس طرح ان سے لئے گئے عہد کی پوری کیفیت بیان کردی جیسے کسی کو یاد کرانے کے لئے صرف وقت اور ارد گرد کے ماحول کا پورا ذکر کیا جاتا ہے تاکہ بات اچھی طرح ذہن نشین ہوجائے کہ یہ کس عہد کی بات ہو رہی ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ وہ وقت بھی یاد کرنے کے قابل ہے جب ہم نے بنی اسرائیل سے وہ عہد لیا تھا جب وہ پہاڑ کے نیچے کھڑے تھے اور پہاڑ ان کے سروں پر سایہ کئے ہوئے تھا اور سائبان کی طرح ہلتا ہوا نظر آرہا تھا اور ایسی حالت میں ان سے یہ عہد لیا گیا کہ یہ اللہ کی کتاب ہے تم اس کے احکام کو مضبوطی کے ساتھ تھام رکھو اور ان فسادیوں اور ساحروں کی باتوں میں نہ آئو جو تمہیں دھوکا اور فریب دے کر ورغلا اور پھسلا لیتے ہیں تاکہ تم برے اعمال و اخلاق سے باز آجائو۔ یہ عہد یا کوئی دوسرا عہد بنی اسرائلی سے جبر واکراہ سے نہیں لیا گیا تھا اور نہ ہی جبر واکراہ کسی زمانہ میں جائز رکھا گیا ہے جو کیفیت اکثر مفسرین نے بیان کی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ عہد بنی اسرائیل سے ڈرا دھمکا کرلیا گیا تھا ۔ وہ بیان صحیح نہیں ہے اس کی پوری تفصیل سورة بقرہ کی آیت 63 میں بیان کردی گئی اس لئے عروہ الوثقیٰ جلد اول میں مذکورہ آیت کی تفسیر کا مطالعہ کریں اس آیت میں بنی اسرائیل کے عہد کا ذکر تھا اور آئندہ آنے والی آیت میں اس عہد میثاق کا ذکر کردیا جو عالم ارواح میں لیا گیا تھا جس کو ہم فطری عہد کے نام سے موسوم کرتے ہیں ۔
Top