Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 179
وَ لَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ١ۖ٘ لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ بِهَا١٘ وَ لَهُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِهَا١٘ وَ لَهُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِهَا١ؕ اُولٰٓئِكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ
وَلَقَدْ ذَرَاْنَا
: اور ہم نے پیدا کیے
لِجَهَنَّمَ
: جہنم کے لیے
كَثِيْرًا
: بہت سے
مِّنَ
: سے
الْجِنِّ
: جن
وَالْاِنْسِ
: اور انسان
لَهُمْ
: ان کے
قُلُوْبٌ
: دل
لَّا يَفْقَهُوْنَ
: سمجھتے نہیں
بِهَا
: ان سے
وَلَهُمْ
: اور ان کے لیے
اَعْيُنٌ
: آنکھیں
لَّا يُبْصِرُوْنَ
: نہیں دیکھتے
بِهَا
: ان سے
وَلَهُمْ
: اور ان کیلئے
اٰذَانٌ
: کان
لَّا يَسْمَعُوْنَ
: نہیں سنتے
بِهَا
: ان سے
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
كَالْاَنْعَامِ
: چوپایوں کے مانند
بَلْ
: بلکہ
هُمْ
: وہ
اَضَلُّ
: بدترین گمراہ
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
هُمُ
: وہ
الْغٰفِلُوْنَ
: غافل (جمع)
اور کتنے ہی جن اور انسان ہیں جنہیں ہم نے جہنم کے لیے پیدا کیا ہے ، ان کے پاس عقل ہے مگر اس سے سمجھ بوجھ کا کام نہیں لیتے ، آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھنے کا کام نہیں لیتے ، کان ہیں مگر ان سے سننے کا کام نہیں لیتے وہ چارپایوں کی طرح ہوگئے بلکہ ان سے بھی زیادہ کھوئے ہوئے ایسے ہی لوگ ہیں جو یک قلم غفلت میں ڈوب گئے ہیں
کون لوگ ہیں جو درزخ کا ایندھن بننے کے قابل ہیں ؟ 203: وہ کون لوگ ہیں جو ہدایت سے محروم رہتے ہیں اور انجام کار دوزخ کا ایندھن بن کر رہ جاتے ہیں ؟ فرمایا یہ لوگ وہ ہیں جن کو اللہ نے دل تو دئیے ہیں لیکن وہ ان سے سمجھنے کے کام نہیں لیتے۔ اللہ نے ان کو کان تو دئیے ہیں لیکن وہ ان سے سننے کا کام نہیں لیتے اس لئے اپنی کارستانیوں کے باعث وہ آخر کار جہنم کا ایندھن بن کر رہ جائیں گے۔ اس جگہ ان لوگوں کی سمجھ بوجھ ، بینائی اور سماعت سب چیزوں کی گویا نفی کی گئی ہے ۔ حالانکہ حقیقت جو دیکھنے میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ لوگ نہ پاگل و دیوانے ہوتے ہیں کہ کچھ نہ سمجھیں اور نہ ہی نابینا ہوتے ہیں کہ کچھ نہ دیکھیں اور نہ بہرے ہوتے ہیں کہ کچھ نہ سنیں بلکہ مشاہدہ یہ ہے کہ دنیا کے کاموں میں یہ اکثر لوگوں سے زیادہ چالاک اور ہوشیار نظر آتے ہیں دولت کی ریل پیل ان کے ہاں ہے ۔ بڑے بڑے کاروبار یہ لوگ کر رہے ہیں اور قوم کے رہنما اور لیڈر بھی یہی لوگ ہیں۔ فرمایا یہ بات تمہاری تسلیم کہ وہ چالاک و ہوشیار نظر آتے ہیں اور یہ بات بھی درست کہ دولت کی ریل و پیل ان کے ہاں ہے پھر یہ بات بھی صحیح کہ قوم کے رہنما اور لیڈر بھی وہی لوگ ہیں لیکن ان میں سے کونسی بات ہے جس کا تعلق صرف اس دنیا سے نہیں جس میں وہ عارضی طور پر بھیجے گئے ہیں ۔ وہ لوگ جو عارضی اور بےثبات زندگی کو ہی اصل زندگی سمجھ بیٹھے ہیں اور صرف اسی زندگی کے ہو کر رہ گئے ہیں اور آخرت کی زندگی سے بالکل غافل ہیں ان کی آنکھیں دیکھتی ہیں تو صرف اس ظاہر زندگی کے لئے ، ان کے کان سنتے ہیں تو صرف وہی باتیں جو اس زندگی کے متعلق ہوں ، ان کے دل سوچتے ہیں تو وہ صرف اس دنیاوی زندگی ہی کے متعلق سوچتے ہیں تو پھر ان میں اور دوسرے جانوروں میں آخر فرق کیا ہے ؟ اس زندگی کے متعلق کہ جس میں کھانا پینا اور نسل چھوڑنا ہے تو یہ کام تو اپنی اپنی جگہ دوسرے حیوانات بھی کر رہے ہیں کا و انسانوں کی آنکھیں انسانوں کے کان اور انسانوں کے دل بھی صرف اور صرف ان ہی ضرورتوں کے لئے تھے جن ضرورتوں کے لئے جانوروں اور عام بلوں اور کتوں کے ہیں ؟ یہی بات دوسری جگہ خود قرآن کریم نے اس طرح فرمائی کہ ـ جو لوگ دنیا کی زندگی کا صرف ظاہری پہلو ہی جانتے ہیں اور آخرت سے وہ غافل ہیں کیا انہوں نے کبھی اپنے آپ میں غور نہیں کیا ؟ ( الروم 30: 7 , 8) مطلب یہ ہے کہ انسانوں کے لئے آخرت پر دلالت کرنے والے آثار و شواہد بکثرت موجود ہیں اور اس سے غفلت کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے لیکن یہ لوگ اس سے خود ہی غفلت برت رہے ہیں دوسرے الفاظ میں یہ ان کی اپنی کوتاہی ہے کہ دنیوی زندگی کے اس ظاہری پردے پر نگاہ جما کر بیٹھ گئے ہیں اور اس کے پیچھے جو کچھ آنے والا ہے اس سے بالکل بیخبر ہیں ورنہ قانون الٰہی سے ان کو خبر دار کرنے میں تو کوئی کوتاہی نہیں ہوئی ہے ۔ ان کی پیدائش کا اصل مقصد اللہ کی بندگی تھا ۔ انہوں نے اس کو بالکل بھلا دیا اور یہ غیر اللہ کے بندے ہو کر رہ گئے اور اگر زیادہ سے زیادہ کچھ ہوا تو یہ کہ وہ خود اپنی ہی اغراض کے بندے بن گئے اور اس طرح انہوں نے زندگی کا اصل مقصد تو بالکل بھلا دیا کیونکہ زندگی تو وہی زندگی ہے جو آخرت کی زندگی ہے جس کے بعد موت کا کوئی تصور نہیں اور دنیا کی زندگی وہی زندگی ہے جس کے بعد موت لازم ہے اگر موت نہ رہے تو دنیا کی زندگی کا سارا لطف بیکار ہوجائے۔ اب آیت کے پہلے حصہ پر نظر دوڑائو ۔ ارشاد فرمایا : وَ لَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَهَنَّمَ کَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ اور کتنے جن اور انسان ہیں جنہیں ہم نے جہنم کے لئے پیدا کیا ہے تو یہ کلام بالکل اسی طرح کا ہے جس طرح ارشاد فرمایا کہ : فَالْتَقَطَهٗۤ اٰلُ فِرْعَوْنَ لِیَكُوْنَ لَهُمْ عَدُوًّا وَّ حَزَنًا 1ؕ ( القصص 28 : 8) فرعون کے گھر والوں نے اس کو موسیٰ (علیہ السلام) کو ( دریا سے ) نکال لیا تاکہ وہ ان کا دشمن اور ان کے لئے سبب رنج بنے ۔ ظاہر ہے کہ یہ ان کا مقصد نہیں تھا بلکہ ان کے فعل کا انجام تھا وہ اس بچے کو اٹھا رہے تھے جس کے ہاتھوں سے آخر کار انہیں تباہ ہونا تھا ۔ بالکل اسی طرح یہاں اس آیت میں بھی ان کا انجام بیان ہوا ہے کہ وہ جہنم میں داخل ہونے کے لئے پیدا ہوئے ہیں ۔ جیسے کسی شاعر کا قول ہے کہ ؎ وللموت تغذوالوالدات سخالھا ۔ کما لخراب الدھر تبنی المساکن حالانکہ وہ مائیں بچے اس لئے تو نہیں جنتیں کہ وہ لقمہ اجل بنیں اور محلات اور حویلیاں اس لئے تو تعمیر نہیں کی جاتیں کہ وہ ویران ہوجائیں۔ لیکن ہوتا کیا ہے ؟ ایسا ہی کہ جو پیدا ہوتا ہے اسے موت کا پیالہ پینا ہی پڑتا ہے اور جو عمارت کھڑی کی جاتی ہے وہ ایک نہ ایک دن پیوند خاک ہو کر رہتی ہے۔ اور بعد مین ان کے اس ہولناک انجام یعنی جہنم میں داخل ہونے کی وجہ بیان کی جارہی ہے کہ وہ جہنم کا ایندھن کیون بنیں گے ؟ اس لئے کہ انہوں نے دعوت حق کو سمجھنے ، پیغام ہدایت کو سننے اور اس کے روشن شواہد کو دیکھنے کی جو صلاحیتیں انہیں عطا فرمائی گئیں تھیں انہوں نے انہیں بیکار بنا کر چھوڑ دیا اور بےعقل چوپایوں کی طرح ہو کر رہ گئے ۔ جس طرح ان ڈنگروں کی ساری قوتیں اور اعضاء کھانے پینے اور خواہشات نفسانی کی تکمیل کے لئے وقف ہیں ۔ اسی طرح ان انسان نما حیوانوں کا مقصد وصید یہی ہے کہ اچھا کھائیں اور دوسری لذتوں سے لطف اندوز ہوں۔ زندگی کا اصل مقصد پیش نظر نہیں اس لئے کہ زندگی تو دراصل وہی زندگی ہے جو آخرت کی ہے یہ لوگ تو اکثر حالات میں حیوانوں سے بھی بد تر ہیں کیونکہ وہ یعنی حیوان تو بےعقل و بےسمجھ ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود اپنے مالک کی خدمت گزاری سے منہ نہیں پھیرتے اور اس کے بلانے سے بھاگے چلے آتے ہیں مگر انہیں تو یاد تک بھی نہیں کہ ہمارا بھی کوئی خالق ومالک ہے اس لحاظ سے تو یہ حیوانوں سے بھی بدرجہا بد تر ہیں ۔ ایک دوسری جگہ قرآن کریم میں اس طرح ارشاد فرمایا گیا ہے : اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآءَنَا وَ رَضُوْا بِالْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ اطْمَاَنُّوْا بِهَا وَ الَّذِیْنَ ہُمْ عَنْ اٰیٰتِنَا غٰفِلُوْنَۙ007 اُولٰٓىِٕكَ مَاْوٰىهُمُ النَّارُ بِمَا کَانُوْا یَكْسِبُوْنَ 008 (یونس 10 : 7 ۔ 8 ) حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی ہی پر راضی اور مطمئن ہوگئے ہیں اور جو لوگ ہماری آیتوں سے غافل ہیں ان کا آخر ٹھکانہ جہنم ہوگا ۔ ان برائیوں کی پاداش میں جن کا اکتساب وہ کرتے رہے ۔ ـ غور و فکر کرو گے تو تم کو معلوم ہوجائے گا اس لئے کہ یہ حقیقت ہے اور ہزارہا سال کے انسانی رویے کا تجربہ اس پر شاہد ہے کہ جو لوگ اللہ کے سامنے اپنے آپ کو ذمہ دار اور جواب دہ نہیں سمجھتے جو اس بات کا کوئی اندیشہ نہیں رکھتے کہ انہیں آخر کار خدا کو اپنے پورے کارنامہ حیات کا حساب دینا ہے جو اس مفروضے پر کام کرتے ہیں کہ زندگی بس یہی دنیا کی زندگی ہے جن کے نزدیک کامیا بی و ناکامی کا معیار صرف یہ ہے کہ اس دنیا میں آدمی نے کس قدر خوشحالی ، آسائش ، شہرت اور طاقت حاصل کی اور جو اپنے انہی مادہ پرستانہ تخیلات کی بناء پر آیات الٰہی کو ناقابل توجہ سمجھتے ہیں ان کی پوری زندگی غلط ہو کر رہ جاتی ہے ۔ وہ دنیا میں شتر بےمہار ہو کر رہتے ہیں نہایت برے اخلاق و اوصاف کا اکتساب کرتے ہیں خدا کی زمین کو ظلم وعناد اور فسق و فجور سے بھر دیتے ہیں اور اس بنا پر جہنم کے مستحق بن جاتے ہیں وہ کیوں پیدا ہوئے تھے ؟ ان کو پیدا کرنے والے رب کریم نے کیوں پیدا کیا تھا ؟ انہوں نے کیا کچھ کیا ؟ اس کا کیا نتیجہ نکلا ؟ اللہ تعالیٰ کا ارشاد دوسری جگہ واضح ہے جیسے سورة الذاریات کے حوالہ سے پیچھے درج ہوچکا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے تو ان کو پیدا کیا کہ وہ ہماری عبادت کریں مگر نتیجہ یہ رہا کہ وہ گویا جہنم ہی کے لئے پیدا ہوئے تھے کیوں ؟ اس لئے کہ انہوں نے دل ، کان اور آنکھ سے وہ کام نہیں لیا جو لینا چاہیے تھا لہٰذا انہوں نے ایسے کام کیے جن کا نتیجہ جہنم ہے ۔ اصل سوال یہ ہے کہ آیا وہ لوگ برے عمل اس لئے کرتے ہیں کہ خدا نے انہیں پہلے سے ہی جہنم کے لئے پیدا کیا ہے یا وہ جہنم کے واسطے اس لئے پیدا ہوئے کہ وہ برے کام کرتے ہیں ۔ چناچہ قرآن کریم کا ایک ایک لفظ اس بات پر شاہد ہے کہ کوئی شخص اس لئے برے عمل نہیں کرتا کہ اللہ نے اس کو کوئی الگ قسم کے قوٰی سے پیدا کیا ہے ۔ یہاں بھی یہ بات فرمائی کہ ان کو بھی وہی دل دئیے ہیں جو دوسروں کو مگر دوسرے ان سے سمجھ کا کام لیتے ہیں وہ نہیں لیتے ۔ یہ نہیں فرمایا کہ ہم نے ان کو دل دئیے مگر فقاہت سے خالی ، اگر ایسا ہوتا تو پھر اللہ تعالیٰ پر اعتراض ہوتا اس لئے فرمایا کہ دل بھی ان کے پاس ہیں اور فقاہت کی قوت بھی ان میں ہے مگر وہ خود اس قوت فقاہت سے کام نہیں لیتے ایسے ہی ان کو دوسروں کی آنکھیں اور کان دئیے مگر وہ خود ان سے دیکھنے اور سننے کا کام نہیں لیتے یعنی ہر سنی ان سنی اور دیکھی ان دیکھی کردیتے ہیں یہ نہیں کہ ان میں سننے اور دیکھنے کی طاقت و قوت نہیں ۔ شرف انسانیت کیا تھا ؟ یہی کہ انسان سن کر دیکھ کر سمجھ کر ان نتائج پر پہنچتا جن پر دوسرے حیوان نہیں پہنچ سکتے اس شرف کو انہوں نے خود ضائع کردیا اس لئے وہ چارپایوں کی طرح ہوگئے ۔ پھر انجام کار ان کو غافل فرمایا کیوں ؟ اس لئے کہ یہ قصور ان کا اپنا ہے کہ وہ اصل مقصد زندگی سے یا شرف انسانیت سے بیخبر ہیں حالانکہ وہ چاہتے تو خبر دار ہو سکتے ۔ یہ گویا پچھلی مثال کا تکملہ ہوگیا جس کی مثال کتے کے ساتھ دی گئی تھی اس کی مزید تشریح فرما دی اس مثال میں ایک شخص کو مخاطب کیا اور اس جگہ ایک قوم یا ایک گروہ کو مخاطب کردیا اور حقیقت دونوں میں ایک ہی ہے ۔ خلاصہ یہ کہ اس جگہ یہ بات واضح فرما دی کہ معرفت حقیقت کی دو ہی راہیں ہیں فکر ونظر فکر یہ کہ اللہ کی دی ہوئی عقل سے کام لیں اور اپنے اندر سوچیں نظر یہ کہ کارخانہ ہستی کے عجائب و حقائق کا مشاہدہ کریں اور اس سے بصیرت حاصل کریں جو شخص ان دونوں باتوں سے محروم ہے وہ اندھا بہرا ہے اور گمراہی سے لوٹنے والا نہیں اور انجام اس کا جہنم ہے ۔
Top