Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 200
وَ اِمَّا یَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ١ؕ اِنَّهٗ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَاِمَّا : اور اگر يَنْزَغَنَّكَ : تجھے ابھارے مِنَ : سے الشَّيْطٰنِ : شیطان نَزْغٌ : کوئی چھیڑ فَاسْتَعِذْ : تو پناہ میں آجا بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنَّهٗ : بیشک وہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اگر شیطان کی طرف سے وسوسہ کی کوئی خلش محسوس ہو تو اللہ کی طرف سے متوجہ ہوجاؤ اور اس سے پناہ طلب کرو بلاشبہ وہ سننے والا جاننے والا ہے
شیطان کی طرف سے کوئی و سوسہ اندازی ہو تو اللہ سے پناہ طلب کرو : 229: (ینزغن نزغ ) کے اصل معنی سوئی یا کسی نوکدار چیز کو چمڑہ میں داخل کرنے کے ہیں اور اسی نسبت سے کسی امر میں اس کو بگاڑنے کے لئے مداخلت کرنا کے بیان کئے جاتے ہیں جیسے قرآن کریم میں دوسری جگہ بیان ہوا کہ نزغ ال شیطان بینی و بین اخوتی (یوسف 12ـ:100) یعنی شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں فساد ڈلوا دیا ۔ و اما ینز غنک من الشیطن اور اگر ایسا ہوا کہ شیطان کی طرف سے وسوسہ کی کوئی خلش محسوس ہو گویا یہ تدبیر بیان فرمائی ہے روش عفو پر قائم رہنے اور جاہلوں کی روش سے اعراض اور ان کے طعنوں کے صدمات سے اپنے دل کو محفوظ رکھنے کی ۔ مطلب یہ ہے کہ اگر ان شیاطین جن و انس کی ہرزہ سرائیوں اور خاکبازیوں سے دل کو کوئی صد مہ پہنچے تو اپنے رب کی پناہ ڈھونڈو کہ تمہارا رب سمیع وعلیم ہے ۔ یہ آیت در حقیقت پچھلی آیت کے مضمون کی تکمیل ہے کیونکہ اس میں جو ہدایت دی گئی کہ ظلم کرنے والوں اور جہالت سے پیش آنے والوں کی خطا سے در گزر کریں اور ان کی برائی کا جواب برائی سے نہ دیں ۔ یہ بات انسانی طبیعت کے لئے سب سے زیادہ بھاری اور شاق ہے خصوصاً ایسے مواقع میں شیطان اچھے بھلے انسان کو بھی غصہ دلا کر لڑنے جھگڑنے پر آمادہ کرلیتا ہے اس لئے اس آیت میں یہ تلقین فرمائی گئی ہے کہ اگر ایسے صبر آزما موقع میں غصہ کے جذبات زیادہ مشتعل ہوتے نظر آئیں تو سمجھ لو کہ یہ شیطان کی طرف سے ہے اور اس کا علاج یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگ لو ۔ حدیث میں ہے کہ دو شخص نبی کریم ﷺ کے سامنے لڑ جھگڑ رہے تھے اور ایک شخص غصہ میں بےقابو ہو رہا تھا۔ آپ ﷺ نے اس کو دیکھ کر فرمایا میں ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر یہ شخص وہ کلمہ کہہ لے تو اس کا یہ اشتعال جاتا رہے پھر فرمایا کہ وہ کلمہ کیا ہے اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم اس نے یہ سن کر فورا یہ کلمہ پڑھ لیا تو فورا اس کا غصہ اور اشتعال کافور ہوگیا ۔ اس طرح غصہ میں آنے والے آدمی کو آپ ﷺ نے پانی پینے کا مشورہ بھی دیا اور غصہ کی حالت میں کھڑا ہونے والے کو بیٹھ جانے یا مجلس برخواست کردینے کا حکم بھی صادر فرمایا ۔
Top