Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 24
قَالَ اهْبِطُوْا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ١ۚ وَ لَكُمْ فِی الْاَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَّ مَتَاعٌ اِلٰى حِیْنٍ
قَالَ : فرمایا اهْبِطُوْا : اترو بَعْضُكُمْ : تم میں سے بعض لِبَعْضٍ : بعض عَدُوٌّ : دشمن وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُسْتَقَرٌّ : ٹھکانا وَّمَتَاعٌ : اور سامان اِلٰي حِيْنٍ : ایک وقت تک
فرمایا یہاں سے نکل جاؤ ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اب تمہارے لیے زمین میں ٹھکانا ہے اور یہ کہ ایک خاص وقت تک وہاں سروسامان زندگی سے فائدہ اٹھاؤ گے
ارشاد الٰہی کہ اب تم یہاں سے اتر جائو زمین میں ایک وقت تک تم کو رہنا ہوگا : 27: سورة البقرہ کی آیت 37 ، 38 میں آپ پڑھ آئے ہیں کہ آدم (علیہ السلام) کی پیدائش اللہ تعالیٰ نے نیابت و خلافت ارضی کے لئے فرمائی تھی اس لئے آدم اور نسل آدم کو اس دارالعمل ہی میں رکھا جانا ضروری تھا اور اللہ تعالیٰ نے آدم (علیہ السلام) کی پیدائش سے پہلے ہی اس بات کا اعلان فرما دیا تھا جبکہ فرشتوں سے فرمایا کہ انی جاعلک فی الارض خلیفۃً ” میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں “ پیدائش کے بعد جو ان کو جنت میں رکھا گیا جو زمین ہی کا کوئی مخصوص حصہ تھا وہ محض انسانیت کی اس فطرت کو اجاگر کرنے کے لئے تھا جو ایک خاص طریقہ سے کردی گئی اور اس سلسلے میں انسان کی حقیقت اور کائنات میں اس کی حیثیت ٹھیک ٹھیک بیان کردی گئی ہے اور نوع انسان کی تاریخ کا وہ باب پیش کیا گیا ہے جس کے معلوم ہونے کا کوئی دوسرا ذریعہ انسان کو میسر نہیں تھا اس طرح انسانیت کی پوری فطرت کو چند سطروں میں بیان کردیا اور اب بتایا جا رہا ہے کہ جب آدم (علیہ السلام) کی توبہ قبول ہوگئی اور اس طرح وہ زمین کی خلافت کے قابل ہوگیا تو ان کو زمین پر اتر جانے کے حکم صادر فرما دیا اور اس طرح ان کو کسی جرم کی پاداش میں زمین پر نہیں اتارا گیا بلکہ فطرت انسانی کے بیان کے بعد ان کا اصل مقام ان کے سپرد کردیا گیا تاکہ وہ جس مقصد کے لئے پیدا کئے گئے تھے وہ پورا ہو سکے ” فرمایا یہاں سے نکل جائو۔ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور یہ دشمنی تمہاری فطری ہے۔ اب تمہارے لئے زمین میں ایک وقت تک کے لئے ٹھکانہ ہے اب اس زمین کے سرو سامان سے فائدہ اٹھائو۔ “ اس لئے کہ تمہارے اندر اس کے سروسامان سے فائدہ حاصل کرنے کی صلاحیتیں رکھ دی ہیں اور یہی متضاد صفتیں رکھنے والا انسان زمین کے سروسامان سے فوائد حاصل کرنے کا اہل ہے کیونکہ معلوم کرنے ، علم حاصل کرنے اور جدید سے جدید تر کی تلاش و جستجو اور کھوج اس کی فطرت میں رکھ دی گئی ہے اور اس میں گرنے اور سنبھلنے کی صلاحیتیں موجود ہیں اور اس کائنات ارضی سے یہ فائدہ اٹھانے کے یقیناً قابل ہے اس لئے اس کی خلافت اس کے سپرد کردی گئی۔
Top