Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 36
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ اسْتَكْبَرُوْا عَنْهَاۤ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو وَاسْتَكْبَرُوْا : اور تکبر کیا عَنْهَآ : ان سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ النَّارِ : دوزخ والے هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
لیکن جو لوگ میری آیتیں جھٹلائیں گے اور ان کے مقابلے میں سرکشی کریں گے تو وہ دوزخی ہوں گے ہمیشہ دوزخ میں رہنے والے
سرکشوں کے لئے دوزخ کا عذاب تیار کھڑا ہے : 47: فرمایا اولاد آدم کو ہدایت وحی کے وقتاً فوقتاً ظہور کی خبر دی گئی تھی۔ اس قانون کے مطابق اب نبی اعظم وآخر ﷺ کا ظہور ہوا ہے اور وہ اپنے دعویٰ میں سچا ہے یا نہیں ؟ اس کا فیصلہ آنے والے نتائج خود کردیں گے کیونکہ صورت حال نے دو فریق پیدا کر دئیے ہیں ایک داعی قرآن جو کہتا ہے میں اللہ کی طرف سے مامور ہوں ، دوسرا فریق منکروں کا ہے جو اسے جھٹلاتا ہے اور اس کی لائی ہوئی ہدایت کو قبول کرنے سے انکاری ہے اور تکبر کرتے ہوئے اس سے منہ موڑے ہوئے ہے اور ہمارا اعلان واضح ہے کہ جو منہ موڑیں گے اور ہدایت الٰہی قبول کرنے کی بجائے شیطانی راہ اختیار کریں گے وہ دوزخ میں جھونک دئیے جائیں گے۔ اگر انہوں نے یہی انداز اختیار رکھا تو آخر وہ کون ہے جو ہم کو اپنے اختیار سے باز رکھنے والا ہو۔
Top