Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 45
الَّذِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ یَبْغُوْنَهَا عِوَجًا١ۚ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ كٰفِرُوْنَۘ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يَصُدُّوْنَ : روکتے تھے عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ وَيَبْغُوْنَهَا : اور اس میں تلاش کرتے تھے عِوَجًا : کجی وَهُمْ : اور وہ بِالْاٰخِرَةِ : آخرت کے كٰفِرُوْنَ : کافر (جمع)
ان پر جو اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے تھے اور چاہتے تھے ان کی راہ سیدھی نہ ہو (اس میں کجی ڈال دیں) اور آخرت کی زندگی سے بھی وہ منکر تھے
یہ ظالم کون ہوں گے ؟ وہی جو آخرت کی زندگی سے انکاری تھے : 56: وہ پکارنے والاکون ہوگا ؟ ظاہر ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ان قوتوں ہی میں سے ایک قوت ہوگا جن کو ملائکہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جن میں نافرمانی کا کوئی عنصر موجود نہیں اور جو اللہ کا حکم ہوتا ہے وہ فوراً اس کو بجا لاتے ہیں اس کی منادی کیا ہوگی ؟ اس کی منادی یہ ہوگی کہ اللہ کی لعنت اور پھٹکار ہے ظالموں پر جو لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے تھے اور یہ چاہتے تھے کہ ان کا راستہ بھی سیدھا نہ رہے اور یہ کہ وہ آخرت کا انکار کیا کرتے تھے۔ اہل جنت اور اہل دوزخ کے درمیان کتنا فاصلہ ہوگا ؟ وہ ایک دوسرے کو کیسے دیکھ سکیں گے ؟ ایک دوسرے تک آواز کیسے پہنچے گی ؟ واسطہ سے یا بغیر کسی واسطہ کے ؟ یہ اور اس طرح کے سارے دوسرے سوال اس جگہ بیکار ہیں ، کیوں ؟ اس لئے کہ یہ سب باتیں اس عالم آخرت کے متعلق ہیں جو مشاہدہ میں آنے والا نہیں اور ان سب باتوں کا تعلق علم غیب سے ہے یعنی بغیر دیکھے اور بغیر سمجھے اس کو تیمے کرنا ہے اس دلیل کے ساتھ یہ نظام جو ہمارے مشاہدہ میں ہے اس کا چلانے والا جس ترتیب سے اس کو چلا رہا ہے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جب وہ علاوہ ازیں کوئی نظام بنائے گا تو یقیناً اس کو بھی باقاعدہ اس کے اصولوں کے مطابق چلائے گا۔ ہم اس کا یہ نظام چلتا دیکھ کر اس پر یقین رکھتے ہیں اور ہمارے لئے یہی یقین کافی ہے ہماری عقل اس بحث کی متحمل نہیں اور ہم ان ظالموں میں داخل ہونے کے لئے تیار نہیں جو آخرت کی زندگی کے منکر ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ ہم کو نہ مرنے کے لئے ایک بار زندہ ہونا ہے اور اس دنیا میں کئے گئے کاروبار کا جواب اپنے مالک حقیقی کے سامنے پیش کرنا ہے اس یقین کے ساتھ کہ وہ ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے گا اور اپنے باغات آخرت میں اپنے خاص فضل و کرم سے اچھی جگہ عطا فرمائے گا۔
Top