Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 47
وَ اِذَا صُرِفَتْ اَبْصَارُهُمْ تِلْقَآءَ اَصْحٰبِ النَّارِ١ۙ قَالُوْا رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
وَاِذَا : اور جب صُرِفَتْ : پھریں گی اَبْصَارُهُمْ : ان کی نگاہیں تِلْقَآءَ : طرف اَصْحٰبِ النَّارِ : دوزخ والے قَالُوْا : کہیں گے رَبَّنَا : اے ہمارے رب لَا تَجْعَلْنَا : ہمیں نہ کر مَعَ : ساتھ الْقَوْمِ : لوگ الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور جب ان لوگوں کی نگاہ دوزخیوں کی طرف پھری تو پکار اٹھے ، اے پروردگار ! ہمیں ظالم گروہ کے ساتھ شامل نہ کیجیو
ان کی نظر جب اہل دوزخ کی طرف پھرے گی تو وہ ان سے بات نہیں کریں گے : 58: جب اہل اعراف کی نظر اہل دوزخ پر پڑے گی اور ان کے عذاب ومصیبت کا مشاہدہ کریں گے تو اللہ سے پناہ مانگیں گے کہ اے اللہ ہمیں ان ظالموں کے ساتھ نہ کیجئے۔ پہلے انہوں نے جنت کی کامرانیوں کا مشاہدہ کیا تو مشاہدہ کرتے ہی ان سے ہم کلام ہوگئے اور سلام و دعا شروع کردی کیوں ؟ اس لئے کہ وہ کامیاب ہوگئے اور جب دنیا کی کامیابیاں حاصل کرنے والوں کو پوچھنے والے بہت ہوتے ہیں جن کی کامیابیاں بالکل عارضی ہوتی ہیں تو جو صحیح معنوں میں کامیاب ہوچکے ہیں ان سے ہم کلام ہونے اور علیک سلیک کرنے کو کس کا جی نہیں چاہے گا ؟ فطری چزعیں ہر جگہ ایک ہی جیسی ہوتی ہیں اس لئے جب ان کی نظر اہل جنت پر پڑی تو ان سے ہم کلام ہوئے اور ان کو خوش آمدید کہا لیکن جب ان کی نظریں اہل دوزخ کی طرف پھریں تو ان کی طرف متوجہ ہونے کی بجائے فطری طور پر ان کو اپنا خیال آیا کیوں ؟ اس لئے کہ ابھی ان کا رزلٹ واضح نہیں ہوا اور خیال آتے ہی اللہ سے دعائیں مانگنے لگے کہ اللہ ! ہمیں ان ظالموں کے ساتھ نہ کیجئو۔ فطری بات کا اندازہ اس سے لگا لو کہ ان ناکام ہونے والوں کو دیکھ کر ان کے ساتھ ہمدردی ان کو بھی نہیں آئی کہ ان بیچاروں کے ساتھ کیا ہوا کہ وہ دوزخ میں داخل کر دئیے گئے نہیں ہمدردی کی بجائے ان سے نفرت کرتے ہوئے ان کو ظالم کہہ کر پکارا کہ اے اللہ ! ہمیں ان ظالموں کے ساتھ مت کیجئو۔ اگر ان کا نتیجہ نکل گیا تو پھر یہ کسی اور رنگ میں بولتے۔ ابھی ان کا ذکر بھی آئے گا جن کا رزلٹ نکل چکا اور وہ کامیاب قرار پا چکے تو بات مزید واضح ہوجائے گی۔
Top