Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 50
وَ نَادٰۤى اَصْحٰبُ النَّارِ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ اَنْ اَفِیْضُوْا عَلَیْنَا مِنَ الْمَآءِ اَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ١ؕ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكٰفِرِیْنَۙ
وَنَادٰٓي : اور پکاریں گے اَصْحٰبُ النَّارِ : دوزخ والے اَصْحٰبَ : والے الْجَنَّةِ : جنت اَنْ : کہ اَفِيْضُوْا : بہاؤ (پہنچاؤ) عَلَيْنَا : ہم پر مِنَ : سے الْمَآءِ : پانی اَوْ : یا مِمَّا : اس سے جو رَزَقَكُمُ : تمہیں دیا اللّٰهُ : اللہ قَالُوْٓا : وہ کہیں گے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ حَرَّمَهُمَا : اسے حرام کردیا عَلَي : پر الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
اور دوزخیوں نے جنت والوں کو پکارا تھوڑا سا پانی ہم پر بہا دو یا اس میں سے کچھ دے دو جو اللہ نے تمہیں بخشا ہے ، جنت والوں نے جواب دیا اللہ نے یہ دونوں چیزیں منکروں پر روک دی ہیں
دوزخ والے اب جنت والوں سے مخاطب ہو کر کیا کہتے ہیں ؟ : 61: دوزخ والوں نے جب جنت والوں کو عیش و آرام میں دیکھ لیا تو ان کے سامنے دست سوال دراز کردیا اور سخت ضرورت کی چیز طلب کرلی ان کو کہنے لگے کہ اس پانی سے ہم پر بھی کچھ بہا دو یا اس میں سے کچھ دے دو تاکہ تلخی کام ودہن تو کچھ کم ہو تم کو یہ ٹھنڈا پانی جب اللہ نے دیا ہے تو اللہ کے دئیے ہوئے سے کچھ ہم کو بھی دے دو لیکن اہل جنت ان کو جواب دیں گے کہ یہ اللہ نے تم پر حرام کردیا ہے یعنی تم اس سے محروم کر دئیے گئے ہو اور ظاہر ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی کو کسی چیز سے حتمی طور پر محروم کر دے تو نہ وہ چیز کسی طرح اس کو پہنچ سکتی ہے اور نہ ہی اس کو وہ کسی طرح پا سکتا ہے اور یہ بات اہل جنت کے جواب سے معلوم ہوتی ہے کہ انہیں سوال کے پورا کرنے میں تو کوئی عذر نہیں ہے ان کے پاس تو اس وقت ہر نعمت کی فراوانی ہے لیکن جب اللہ تعالیٰ نے ان نعمتوں سے اہل دوزخ کو محروم کردیا ہے تو وہ محروم ہی رہیں گے اور ان کی اس محرومی کو کوئی دوسرا اب دور نہیں کرسکتا۔
Top