Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 70
قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللّٰهَ وَحْدَهٗ وَ نَذَرَ مَا كَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا١ۚ فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَجِئْتَنَا : کیا تو ہمارے پاس آیا لِنَعْبُدَ : کہ ہم عبادت کریں اللّٰهَ : اللہ وَحْدَهٗ : واحد (اکیلے) وَنَذَرَ : اور ہم چھوڑ دیں مَا : جو۔ جس كَانَ يَعْبُدُ : پوجتے تھے اٰبَآؤُنَا : ہمارے باپ دادا فَاْتِنَا : تو لے آ ہم پر بِمَا تَعِدُنَآ : جس کا ہم سے وعدہ کرتا ہے اِنْ : اگر كُنْتَ : تو ہے مِنَ : سے الصّٰدِقِيْنَ : سچے لوگ
انہوں نے کہا کیا تم اس لیے ہمارے پاس آئے ہو کہ ہم صرف ایک ہی اللہ کے پجاری ہوجائیں اور ان معبودوں کو چھوڑ دیں جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے آئے ہیں ؟ اگر تم سچے ہو تو وہ بات لا دکھاؤ جس کا ہمیں خوف دلا رہے ہو ؟
قوم نے صاف جواب سنا دیا کہ ہود (علیہ السلام) تمہاری اس بات کو نہیں مانا جاسکتا : 81: عاد قوم نے جب یہ سنا تو وہ عجیب حیرت میں پڑگئے۔ ان کی سمجھ میں نہ آیا کہ ایک خدا کی پرستش کے کیا معنی ؟ وہ غم وغصہ میں آگئے کہ کس طرح ہم باپ دادا کی ریت ” اصنام پرستی “ کو چھوڑ دیں ؟ یہ تو ہماری اور ہمارے باپ دادا کی سخت توہین ہے۔ ان کا غیظ و غضب بھڑک اٹھا کہ ان کو کافر اور مشرک کیوں کہا جاتا ہے جب کہ وہ ان بزرگوں کو جن کے بت بنائے گئے ہیں صرف خدا کے سامنے اپنا شفیع مانتے ہیں ؟ کیا ہود (علیہ السلام) ان بزرگوں کی شفاعت کو نہیں مانتا ؟ تو کافر وہ ہوا یا ہم ؟ ان کے نزدیک ہود (علیہ السلام) کی بات مان لینے میں ان کے معبودوں اور بزرگوں کی توہین و تحقیر تھی جن کو وہ خدائے ذوالجلال والاکرام کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ اور شفیع مانتے تھے اور اس کے لئے ان تصویروں اور مجسموں کو پوجتے تھے کہ وہ خوش ہو کر ہماری سفارش کریں گے اور ہمیں عذاب الٰہی سے نجات دلائیں گے۔ انجام کار وہ ایک شعلہ کی طرح بھڑک اٹھے اور حضرت ہود (علیہ السلام) سے بگڑ کر کہنے لگے کہ تو نے ہم کو اپنے خدا کے عذاب کی دھمکی دی ہے اور ہم کو اس سے یہ کہہ کر ڈرایا ہے کہ ” میں تمہارے اوپر بڑے دن کے عذاب آنے سے ڈرتا ہوں کہ کہیں تم اس کے مستحق نہ ٹھہر جائو۔ “ تو اے ہود (علیہ السلام) ! اب ہم سے تیری روز روز کی نصیحتیں نہیں سنی جاتیں ، ہم ایسے ناصح و مشفق سے باز آئے اگر تو واقعی اپنے قول میں سچا ہے تو وہ عذاب جلد لے آ کہ ہمارا تیرا قصہ پاک ہوجائے۔ ” پس لائو ہمارے پاس اس شے کو جس کا تو ہم سے وعدہ کرتا ہے اگر تو واقعی سچوں میں سے ہے۔ “
Top