Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 76
قَالَ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا بِالَّذِیْۤ اٰمَنْتُمْ بِهٖ كٰفِرُوْنَ
قَالَ : بولے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے اسْتَكْبَرُوْٓا : تکبر کیا اِنَّا : ہم بِالَّذِيْٓ : وہ جس پر اٰمَنْتُمْ بِهٖ : تم ایمان لائے اس پر كٰفِرُوْنَ : کفر کرنے والے (منکر)
اس پر گھمنڈ کرنے والوں نے کہا تمہیں جس بات کا یقین ہے ہم اس سے انکار کر رہے ہیں
قوم کے وڈیروں نے صالح (علیہ السلام) کے ساتھیوں کو کیا جواب دیا ؟ 87:ـ ” بلاشبہ ہم تو اس شے کا جس پر تمہارا ایمان ہے انکار کرتے ہیں۔ “ اسی طرح حضرت صالح (علیہ السلام) کی مغرور و سرکش قوم نے ان کی پیغمبرانہ دعوت و نصیحت کو یوں تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور ان کو متکبرانہ انداز میں یہ بات سنا دی کہ جس بات کا تمہیں یقین ہے ہم اس سے انکار کرتے ہیں۔ اس طرح قوم کی اکثریت کا یہ کفر جس میں قوم کے مخصوص لوگ و ڈیرے ، رہنما اور لیڈر بھی شامل تھے کوئی وقتی کفر نہیں تھا بلکہ جب تک صالح (علیہ السلام) ان کے اندر موجود رہے ان کا کفر بھی بدستور قائم رہا۔ صالح (علیہ السلام) نے ان کو سمجھانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن منکرین نے ماننے سے اتنی ہی سختی سے کام لیا اور ذرا ڈھیلے نہ پڑے بلکہ ان کا بغض وعناد ترقی پاتا رہا اور ان کی مخالفت بڑھتی رہی اور وہ کسی طرح بھی توحید الٰہی کو ماننے کے لئے تیار نہ ہوئے اگرچہ ایک مختصر اور کمزور جماعت نے ایمان قبول کیا اور وہ مسلمان ہوئی لیکن اکثریت نے ہمیشہ ان کی دعوت سے انکار ہی کیا۔ اس سے یہ بات بھی خود بخود واضح ہوگئی کہ اکثریت ہمیشہ غلط کاروں ہی کو حاصل رہی اور ایمان لانے والے ہمیشہ معدودے چند آدمی ہی رہے اور چند آدمیوں نے باوجود قلت کے کثرت پر غلبہ حاصل کیا اور انبیاء کرام (علیہ السلام) کی موجودگی میں چونکہ یہ غلبہ تحدی کے بعد حاصل ہوتا رہا اس لئے اس کو معجزہ کہا گیا اور معجزانہ طور پر ہی ان معدودے چند آدمیوں کو غلبہ حاصل بھی ہوا کہ وقت کے رسول نے اللہ کے حکم سے اس غلبہ کا اعلان کردیا کہ اتنے عرصہ تک جو ہفتہ عشرہ سے زیادہ نہ ہوتا تھا اگر تم لوگ اپنی بد اعتدالیوں سے باز نہ آئے تو اس طرح کا عذاب تمہیں اپنی لپیٹ میں لے لے گا اور اس تحدی کے بعد وہ اتنے دنوں کے اندر ٹھکانے لگا دئیے جاتے رہے۔ قوم ثمود کے لئے وہ نشانی جو مقرر کی وہ ، وہ اونٹنی تھی جس کے متعلق قدرت الٰہی کی طرف سے اس کا ایک نشان ہونا سورج کی طرح عیاں ہے کہ اس کے بعد ان کو مزید مہلت نہ دی جانے والی تھی اور نہ دی گئی۔
Top