Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 86
وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًا١ۚ وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ١۪ وَ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ
وَلَا تَقْعُدُوْا : اور نہ بیٹھو بِكُلِّ : ہر صِرَاطٍ : راستہ تُوْعِدُوْنَ : تم ڈراؤ وَتَصُدُّوْنَ : اور تم روکو عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ مَنْ : جو اٰمَنَ : ایمان لایا بِهٖ : اس پر وَتَبْغُوْنَهَا : اور ڈھونڈو اس میں عِوَجًا : کجی وَاذْكُرُوْٓا : اور یاد کرلو اِذْ : جب كُنْتُمْ : تم تھے قَلِيْلًا : تھوڑے فَكَثَّرَكُمْ : تو اس نے تمہیں بڑھا دیا وَانْظُرُوْا : اور دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
اور دیکھو ایسا نہ کرو کہ ہر راستے میں تم جا بیٹھو اور جو آدمی بھی ایمان لائے اسے دھمکیاں دے کر اللہ کی راہ سے روکو اور اس میں کجی ڈالنے کے درپے ہوجاؤ اللہ کا احسان یاد کرو کہ تم بہت تھوڑے تھے اس نے تمہاری تعداد زیادہ کردی اور پھر غور کرو جن لوگوں نے فساد کا شیوہ اختیار کیا تھا انہیں کیسا کچھ انجام پیش آچکا ہے ؟
شعیب (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کے مختلف احسانات کا ذکر بھی کیا : 97: شعیب (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اللہ کے احسانات کو یاد کرو کہ تم کو اس نے کس قدر انعامات دئیے ہیں کل تک ممکن ہے کہ تم کو ان بد اخلاقوں کی برائیوں کا حال معلوم نہ ہوا ہو مگر آج تمہارے پاس اللہ کی طرف سے حجت وبرہان آچکی ہے اب جہل و نادانی ، عفو و درگزر کے قابل نہیں ہے۔ حق کو قبول کرو اور باطل سے باز آئو کہ یہی کامرانی اور کامیابی کی راہ ہے اور اللہ کی زمین میں فتنہ و فساد نہ کرو جب کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی صلاح و خیر کے تمام سامان مہیا کر دئیے اگر تم میں ایمان و یقین کی صداقت موجود ہے تو سمجھ لو کہ یہی فلاح و بہبود کی راہ ہے اور دیکھو ایسا نہ کرو کہ دعوت حق کی راہ کو روکنے اور لوگوں کو لوٹنے کے لئے ہر راہ پر جا بیٹھو اور جو آدمی بھی ایمان لائے اس کو خدا کی راہ اختیار کرنے پر دھمکیاں دینے لگو اور اس میں کج روی پیدا کرنے کے درپے ہوجائو۔ اے افراد قوم ! اس وقت کو یاد کرو اور اللہ کا احسان مانو کہ تم بہت تھوڑے تھے پھر اس نے تم کو امن و عافیت دے کر تمہاری تعداد کو بیش از بیش بڑھا دیا۔ اے میری قوم ! ذرا اس بات پر غور کرو کہ جن لوگوں نے اللہ کی زمین پر فساد پھیلانے کا شیوہ اختیار کیا تھا ان کا انجام کس قدر عبرت ناک ہوا اس طرح کی بہت سی نصیحتیں شعیب (علیہ السلام) نے اپنی قوم مدین کو کیں لیکن دنیا کی دوسری قوموں کی طرح انہوں نے بھی نفی میں ہی سر ہلایا۔ شعیب (علیہ السلام) نے کہا کہ ان کو مکذب و منکر حق قوموں کا انجام جو تم سے قبل ہوچکی ہیں کس کس طرح تباہ و برباد ہو کر رہی ہیں اور ان کے علوم وفنون ، ان کی صنعتیں اور حرفتیں ، ان کی دولت اور تمول ، ان کی تہذیب و تمدن ، ان کی ترقیوں پر غور کرو کہ ان کی کوئی چیز بھی انہیں ہلاکت سے نہ بچا سکی۔
Top