Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 92
الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا شُعَیْبًا كَاَنْ لَّمْ یَغْنَوْا فِیْهَا١ۛۚ اَلَّذِیْنَ كَذَّبُوْا شُعَیْبًا كَانُوْا هُمُ الْخٰسِرِیْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَذَّبُوْا : جھٹلایا شُعَيْبًا : شعیب كَاَنْ : گویا لَّمْ يَغْنَوْا فِيْهَا : نہ بستے تھے اس میں وہاں اَلَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَذَّبُوْا : جھٹلایا شُعَيْبًا : شعیب كَانُوْا : وہ ہوئے هُمُ : وہی الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
جن لوگوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا تھا گویا ان بستیوں میں کبھی بسے ہی نہ تھے ، جن لوگوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا تھا وہی برباد ہونے والے تھے
اس عذاب کا نتیجہ جو کچھ رہا وہ اس آیت میں بیان کردیا گیا : 103: زیر نظر آیت میں اس عذاب کا نتیجہ بیان کیا گیا ہے اور اس کے دونوں فقروں میں ان دھمکیوں کی طرف تلمیح ہے جو قوم شعیب (علیہ السلام) کے سرداروں نے حضرت شعیب (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کو دی تھیں۔ انہوں نے ایک دھمکی یہ دی تھی کہ ہم تم کو اپنی بستی سے نکال کر چھوڑیں گے ، بس اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ خود اس دیار سے اس طرح مٹے ” گویا کہ ان تلوں میں کبھی تیل ہی نہ تھا “ اور انہوں نے حضرت شعیب (علیہ السلام) کے ساتھیوں کو دوسری دھمکی یہ دی تھی کہ اگر تم اس شخص کی پیروی سے دست کش نہ ہوئے تو بڑے خسارے میں پڑو گے تو اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا وہی خسارے میں پڑے۔ ” کان لم یغنوا “ لفظ غنٰی کے ایک معنی کسی مقام پر خوش عیشی کے ساتھ بسر کرنے کے بھی آئے ہیں ، اس جگہ یہی معنی مراد ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ جن مکانوں میں آرام و عیش کی زندگی گزارتے تھے اس عذاب کے بعد ایسے ہوگئے کہ گویا کبھی یہاں آرام و عیش کا نام ہی نہ تھا اور پھر فرمایا ” جن لوگوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا وہی لوگ خسارہ میں پڑے۔ “ یعنی دوسروں کو خسارے میں ڈالنے والوں کے ساتھ وہی کچھ ہوا جس کے متعلق مثل مشہور ہے کہ ” جنہوں نے کنواں کھودا وہی اس میں گر گئے۔ “ اس طرح وہ ” اپنا منہ اپنی چپیڑ “ کا مصداق ہوئے۔
Top