Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 14
وَ قَدْ خَلَقَكُمْ اَطْوَارًا
وَقَدْ خَلَقَكُمْ : اور تحقیق اس نے پیدا کیا تم کو اَطْوَارًا : طرح طرح سے
حالانکہ اس نے تم کو طرح طرح سے بنایا ہے
حالانکہ اس نے تم کو طرح طرح سے بنایا ہے 14 ؎ (اطوارا) طرح طرح طور کی جمع جس کے معنی حد اور اندازہ کے آتے ہیں۔ (اطوارا) کے معنی ہیں طرح طرح کی شکل و صورت میں تم کو بنایا ہے اور یہ بھی کہ انسان نے جو ماں کے پیٹ میں طرح طرح کے رنگ بدلے ہیں یعنی نطفہ ، حلقہ ، مضغہ اور اس کے بعد جیتا جاگتا انسان اور پھر اس کے بعد پیدائش سے لے کر موت تک آدمی جتنے ادوار اور اطوار سے گزرتا ہے وہ کسی صاحب عقل و علم سے مخفی نہیں ہے اور ساری تبدیلیاں لانے والا انسان کی شکل و صورت میں طرح طرح سے بنانے والا اور طرح طرح کے رنگ بدلنے والا جن اطوار سے ہو کر انسان بنتا ہے ان رنگوں میں تبدیلی کرنے والا کون ہے ؟ ظاہر ہے کہ ان سارے سوالوں کا جواب ایک ہی ہے کہ اللہ پھر جس کے قبضہ قدرت میں یہ سب کچھ ہے ، جس نے انسان کو مختلف انواع و اقسام میں بنایا ہے جیسے کوئی صحت مند ، کوئی بیمار ، کوئی بینا اور کوئی نابینا ، کوئی غنی اور کوئی فقیر ، کوئی شاہ اور کوئی گدایہ سب کس کی کرشمہ سازی ہے ؟ انسان جتنا بھی غور کرے تو وہ کوئی دوسرا جواب نہیں دے سکتا لیکن اس کے باوجود انسان اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے ساتھ شرک کرنے سے باز نہ آئے اس سے زیادہ انسان کے لئے بےعقلی اور بیوقوفی اور کیا ہو سکتی ہے۔ اس کی مزید تفصیل دیکھنا مقصود ہو تو سورة الحج کی آیات 5 ، 6 کی تفسیر دیکھیں اور سورة الحج عروۃ الوثقی جلد ششم میں ملے گی۔
Top