Urwatul-Wusqaa - Nooh : 20
لِّتَسْلُكُوْا مِنْهَا سُبُلًا فِجَاجًا۠   ۧ
لِّتَسْلُكُوْا مِنْهَا : تاکہ تم چلو اس میں سُبُلًا : راستوں میں فِجَاجًا : کشادہ
تاکہ تم اس کی کشادہ راہیں اختیار کرو
تاکہ تم اس کی کشادہ راہیں اختیار کرو 20 ؎ مطلب یہ ہے کہ زمین کو اس طرح بچھانے اور اس میں کشادہ راہیں پیدا کرنے میں آخر اس زمین کو کیا فائدہ ہے ؟ غورو کرو اور کرتے ہی چلے جائو تم ایک فائدہ بھی زمین میں زمین کا نہیں بتا سکو گے ، اس میں جتنے فوائد ہیں سب کے سب انسان کے لئے ہیں اور یہ اس کی ہمت ہے کہ وہ کسی سے فائدہ اٹھاتا ہے اور کسی سے نہیں اس لئے تم مانو نہ مانو یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے اور وہ محض انسانوں پر ہے کہ اس نے انسانوں کے لئے اس کو فرش کی طرح بچھا دیا ہے اور اس میں بڑے بڑے کشادہ راستے بھی بنا دیئے ہیں جن پر چل کر تم نہایت آرام و سکون کے ساتھ منزل مقصود تک پہنچ جاتے ہو۔ (فجاجا) جمع ہے اور اس کی واحد فج ہے۔ حالت نصب۔ دو پہاڑوں کے درمیان کشادہ راستے۔ گویا اس میں اشارہ کردیا کہ ان پہاڑوں کا سلسلہ خواہ کتنا ہی لمبا چلتا جائے آخر اس میں کبھی نہ کبھی انسانوں کے گزرنے اور آنے جانے کے راستے بیی رکھے گئے ہیں۔ قرآن کریم نے یہ بات اس وقت بتائی جب سائنس نے جنم بھی نہیں لیا تھا اور سائنس نے ان اشارات و استعارات کی نہ صرف تصدیق کی بلکہ ان کے مشاہدات بھی انسان کو کرا دیئے کہ یہ سلسلہ کوہ جو چلا ہے تو اس میں فلاں جگہ یہ راستہ موجود ہے اور فلاں جگہ اس کو لے جا کر بند کردیا گیا ہے اور کون کون سی قومیں کن کن راستوں سے گزرتی ہوئی اور نسلاً بعدنسل چلتی چلاتی کہاں تک پہنچیں اور یہ ساری تفسیر اس آیت کے اس چھوٹے سے ٹکڑے میں کرا دی اور پھر ان سے کرا دی جو قرآن کریم کو اللہ کی کتاب تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں اور اس کی قدرت کے نشانات کا اظہار ان میں سے کیا جا رہا ہے۔
Top