Urwatul-Wusqaa - Nooh : 26
وَ قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْاَرْضِ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ دَیَّارًا
وَقَالَ نُوْحٌ : اور کہا نوح نے رَّبِّ لَا تَذَرْ : اے میرے رب نہ تو چھوڑ عَلَي : پر الْاَرْضِ : زمین (پر) مِنَ الْكٰفِرِيْنَ : کافروں میں سے دَيَّارًا : کوئی بسنے والا
اور نوح (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے رب (اس) زمین پر کسی کافر کو بستا ہوا نہ چھوڑ
نوح (علیہ السلام) نے عرض کی اے پروردگار ! زمین کے حصہ میں کوئی بھی کافر کا گھر آباد نہ چھوڑ 26 ؎ (الارض) کے لفظ سے لوگوں نے پوری زمین مراد لی ہے حالانکہ اس کے لئے کسی طرح کا کوئی قرینہ نہیں ہے۔ پھر نوح (علیہ السلام) سے لے کر عیسیٰ (علیہ السلام) تک سارے نبی و رسول اپنی اپنی قوم اور بستی کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے تھے ، کسی نبی کو اللہ نے تمام جہانوں کے لئے نبی اور رسول بنا کر نہیں بھیجا سوائے محمد رسول اللہ ﷺ کے پھر جب آپ (علیہ السلام) کی قوم پوری دنیا میں آباد ہی نہ تھی بلکہ وہ ایک علاقہ میں بسائی گئی اس لئے (الارض) سے پوری زمین مراد لینا کسی حال میں بھی صحیح اور درست نہیں ہے اور پھر ہمارے مفسرین نے بھی (الارض) سے مراد آپ (علیہ السلام) کی قوم کی سرزمین ہی لی ہے چناچہ کہا گیا ہے : الارض ای ارض قومہ نوح (علیہ السلام) نے رب ذوالجلال والاکرام کی بارگاہ میں عرض کی اے میرے رب ! نہ چھوڑ اس سرزمین پر کافروں کا کوئی گھر بھی آباد کیونکہ وہ تیرے ہی ارشاد کے مطابق اب ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ اس لئے جو بھی رہا وہ میرے ساتھ ایمان لانے والوں کی خرابی کا باعث ہوگا۔
Top