بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Urwatul-Wusqaa - An-Naba : 1
عَمَّ یَتَسَآءَلُوْنَۚ
عَمَّ : کس چیز کے بارے میں يَتَسَآءَلُوْنَ : وہ ایک دوسرے سے سوال کر رہے ہیں
یہ لوگ کس چیز کے متعلق آپس میں سوال کرتے ہیں
یہ لوگ کس چیز کے متعلق آپس میں سوال کرتے ہیں ۔ 1 (عم) کس چیز سے ؟ یہ دراصل عن ماتھان کو م میں مدغم کردیا گیا کیونکہ نون اور میم دونوں غنے میں شریک ہیں اور ما کا الف اس غرض سے حذف کیا گیا تاکہ ما استفہامیہ اور ماخبر یہ میں تمیز باقی رہے۔ جس طرح (فیم) اور (مم) وغیرہ میں ہوا ہے۔ (فتح القدیر قاضی شو کافی ج 5 ص 353 طبع مصر) خیال رہے کہ قرآن کریم میں (عما) بھی استعمال ہوا ہے جس کے معنی جس چیز سے کئے ہیں اور یہ بھی اصل میں عن ماہی تھا جب قاعدہ سباق اس میں ادغام ہوا اور الف کو اس لئے حذف نہیں کیا گیا کہ ماموصولہ ہے اور یہی ان دونوں میں اصل فرق ہے۔ منکرین کو متوجہ کرنے کیلئے بطور سوال پوچھا جا رہا ہے کہ منکرین و معاندین اور کافر و فاسق کس چیز کے بارے میں سوال کرتے ہیں ۔ (تسائلون) جمع مذکر غائب مضارع تساول مصدر باہم پوچھ گچھ کریں۔ وہ باہم ایک دوسرے سے پوچھیں گے۔ یہ ایک دوسرے سے ان کا پوچھنا بطور مذاق اور استہزاء تھا کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ خوش گپیوں میں اس طرح کے سوال و جواب کرتے تھے جس سے ان کی مراد تفہیم ہرگز ہرگز نہیں تھی بلکہ محض طبع آزمائی اور مذاق کا نشانہ بنانا تھا جس میں وہ بہت ماہر تھے۔
Top