Urwatul-Wusqaa - An-Naba : 16
وَّ جَنّٰتٍ اَلْفَافًاؕ
وَّجَنّٰتٍ : اور باغات اَلْفَافًا : لپٹے ہوئے/گھنے
اور (اس طرح) گھنے باغات (بھی)
اور اس طرح گھنے باغات بھی ۔ 16 (الفافاً ) کا اصل مادہ لف ہے ۔ لپٹے ہوئے ، ایک دوسرے سے پیوست ، گنجان درخت ۔ علامہ زمخشری کہتے ہیں کہ : ادراع اور اخیات کی طرح اس کا واحد بھی نہیں آتا لیکن بعض لوگ اس کا واحد لف بتاتے ہیں چناچہ صاحب الاقلید کا بیان ہے کہ مجھے حسن یعنی علی لحدی نے یہ شعر سنایا ۔ جۃ لت و عینش مغدق وتدامی کلھم بیض زھر ابن قتیبہ کا بھی یہی خیال ہے کہ الفاف لف کی جمع ہے اور لف لفاء کی جمع لیکن ابن قتیبہ کو کوئی نظر شاید نہ مل سکتی کیونکہ انہوں نے کسی دلیل کا ذکر نہیں کیا لیکن علامہ کے ہم نوا اور لوگ بھی ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ بادلوں سے موسلادھار بارش جو برسائی گئی اور جس کا ذکر اس اہتمام کے ساتھ کیا گیا تو اس کو بتایا جا رہا ہے کہ یہ ایسے ہی اس کا ذکر نہیں کردیا گیا کہ سر راہ بات کردی ہو بلکہ بارش برسا کر ہم نے انسانوں کے لئے ہر طرح کے غلہ جات ، اناج اور چارے اگائے اور بارش کے اس پانی سے گنجان باغات اپنی بہار دکھا رہے ہیں جن کی شاخوں میں رنگا رنگ پھل تمہارے کام و دہن کی ضیافت کے لئے تیار ہو رہے ہیں اور یہ سب چیزیں جن کا ذکر اوپر کیا گیا ہے اللہ تعالیٰ کی قدرت کا ملہ کے شاہکار ہیں جو اس کی حکمت کی گواہی پیش کر رہے ہیں۔ جس کی قدرت کے حیرت زا نمونے تم دیکھو چکے ہو۔ پھر اتنا سب کچھ دیکھنے کے باوجود بھی تم قیامت کے دن سے مسلسل انکار ہی کرتے چلے جا رہے ہو۔ ذرا غور و فکر کر کے بتائو کہ جو اللہ یہ سارے کام کرتا ہے اور تم روزمرہ زندگی میں ان سارے کاموں کو ہوتے دیکھ رہے ہو کیا وہ اللہ تم کو مارنے کے بعد قیامت کے روز دوبارہ زندہ نہیں کرسکتا ؟ کیا اس نے انسان کو بےمقصد پیدا کیا ہے ؟ کیونکہ انسان کے سوا جو کچھ ہے وہ تو سب کا سب اللہ تعالیٰ نے محض انسان کے لئے پیدا کیا ہے کیونکہ کسی چیز کے ہونے سے اس چیز کا کوئی فائدہ وابستہ نہیں ہے۔ ہاں ! انسان ہی ایسا ہے کہ جو کچھ اس کائنات میں پیدا کیا گیا ہے اس میں اس کا فائدہ اور نفع موجود ہے اور انسان کو عقل عطا کی ہے تاکہ وہ اس سے نفع و فائدہ حاصل کرسکے۔ انسان کو اشرف المخلوقات بنایا۔ اس کو غور و فکر کی استعداد بخشی عمل اور ارادہ کی آزادی اس کو دی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کائنات کو مسخر کر کے اس کی ترک تازیوں کے لئے میدان ہموار کردیا۔ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی قوتوں کو اپنی مرضی اور اختیار سے استعمال کرنے کی استعداد بخشی۔ علم و حکمت کے کارواں کی قیادت اس کو سونپ دی اور اس ساری فضیلت کے بعد اس کو محض بیکار چھوڑ دیا۔ کیا تم اس موٹی اور عام فہم بات کو سمجھنے کے لئے تیار نہیں۔
Top