Urwatul-Wusqaa - An-Naba : 27
اِنَّهُمْ كَانُوْا لَا یَرْجُوْنَ حِسَابًاۙ
اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : وہ تھے لَا يَرْجُوْنَ : نہ امید رکھتے تھے حِسَابًا : حساب کی
اس لیے کہ ان کو حساب (کے دن) کی امید ہی نہ تھی
اس لئے کہ ان کو تو حساب کی امید ہی نہ تھی ۔ 27 انہوں نے دنیاوی زندگی میں کوئی عمل بھی اچھا نہ کیا ، کیوں ؟ اس لئے کے ان کے ہاں اچھے اور برے کی کوئی بحث ہی نہ تھی ۔ ان کے ہاں اچھے کا معیار یہ تھا کہ جو وہ کریں سب اچھا ہے اور جو کچھ بھی کمزور اور غریب لوگ کریں وہ اچھا نہیں ہے۔ ان کے ہاں جزا و سزا کا تو کوئی مسئلہ موجود ہی نہ تھا یہ تو سب ڈھکو سلے تھے جو لوگوں نے گھڑے ہوئے تھے اور کمزور لوگ اس طرح کے ڈھکوسلوں پر زندگی گزارتے ہیں۔ یہی ان کا سب سے بڑا نظریہ تھا کہ جس پر ہاتھ نہ پڑے بس وہی چیز کڑوی ہے اور جہاں تک ہاتھ پہنچ جائے سب حلوا ہے ۔ اس لئے ظاہر ہے کہ ان کے لئے تو وہ سب میٹھا ہے جو ان کی زبان کو میٹھا لگے اور ہر وہ چیز حرام ہے جو ان کی زبان پر کڑوی لگے۔ گویا ان کے حلال و حرام کا معیار وہ نہیں تھا جو کسی شریعت اور صاحب شریعت نے بتایا ہے بلکہ ان کے ہاں وہ سب کچھ حلال و طیب ہے جس تک ان کا ہاتھ پہنچ سکے اور ہر وہ چیز حرام ہے جس تک ان کا منہ نہ پہنچے ۔ ان کے لئے نہ کوئی شریعت ، شریعت ہے اور نہ ہی کوئی ہدایت ، ہدایت ہے مگر یہ کہ ان کے رواج جس چیز کو کرنے کا حکم دے وہ جائز اور جس چیز سے معاشرہ الرجک (Allergic) ہو وہ حرام ہے کیونکہ یہ لوگ تو سب کے سب باپ دادا والے لوگ ہیں جن کو ایک زمانہ جانتا ہے اور ان کے باپ دادا سے لوگ اچھی طرح واقف ہیں کیونکہ وہ بھی اس طرح کی بد اعتدالیاں کرتے رہے ہیں جس طرح کی بداعتدالیاں آج وہ کر رہے ہیں اس لئے یہ بلھے اس لئے ہیں کہ ان کے باپ دادا سب بلھے تھے۔
Top