Urwatul-Wusqaa - An-Naba : 37
رَّبِّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ لَا یَمْلِكُوْنَ مِنْهُ خِطَابًاۚ
رَّبِّ السَّمٰوٰتِ : جو رب ہے آسمانوں کا وَالْاَرْضِ : اور زمین کا وَمَا بَيْنَهُمَا الرَّحْمٰنِ : اور جو ان دونوں کے درمیان ہے رحمن لَا يَمْلِكُوْنَ : نہ مالک ہوں گے مِنْهُ خِطَابًا : اس سے بات کرنے کے
وہ آسمانوں ، زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے ان سب کا رب ہے ، بڑی رحمت والا ہے وہ اس کے حضور بات کرنے کی طاقت نہیں رکھیں گے
وہ آسمانوں ، زمینوں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب ہے ۔ 37 یہ عطاء کرنے والا کوئی ایرا غیرا اور نتھو خیرا نہیں ہے بلکہ وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے کہ اس کی حکومت کے یہ ادنیٰ غلام ہیں۔ اس کی پروردگاری کی یہ کرشمہ سازی ہے کہ ان کا وجود قائم ہے وہی ہے جس نے ان سب کو قائم و دائم رکھا ہے اور پھر صرف آسمانوں اور زمین ہی کو نہیں بلکہ جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے وہ سب کا مالک و بادشاہ ہے اور اس کے قائم کرنے سے یہ سب کچھ قائم ہے اور اسی کی بنانے سے یہ سب کچھ بنا ہے ، اسی کے حکم سے یہ سب کچھ چل رہا ہے۔ وہ کون ہے ، واضح ہوجائے تاکہ کسی کو کسی طرح کا شک و ابہام نہ رہ جائے۔ وہ الرحمٰن ہے اور ان منکرین و معاندین میں سے کسی کو یہ اختیار نہیں ہے اور نہ ہی کسی کو اس بات کا حق ہے کہ وہ اس کو پوچھ سکیں کہ تو نے یہ بغیر حساب کیوں دینا شروع کردیا ہے ؟ اس کے اہل تو ہم ہیں کیونکہ باپ دادا ہمارا بڑا ہے ، نام ہمارا بڑا ہے ، عہدہ ہمارا بڑا ہے ، جان پہچان ہماری زیادہ ہے ، آئو بھگت ہماری ہوتی ہے۔ فرمایا جا رہا ہے یہ سارا معاملہ تو دنیا کا ہے اور یہ جو لوگ اتنے بڑے بنے بیٹھے ہیں ان کے تو اختیار میں اتنی بات بھی نہیں ہے کہ وہ اللہ رب ذوالجلال والا کرام سے مخاطب ہونے کی ہمت و جرأت رکھتے ہوں۔ اندازہ کرو کہ اتنے بےاختیار اور اتنے گھمنڈ میں کیا ان کو بات کرتے ہوئے شرم نہیں آتی کہ ہم کیا بات کر رہے ہیں اور کس کے متعلق کر رہے ہیں حالانکہ وہاں ان کے اختیار میں یہ بھی نہیں ہے کہ ذرا اونچا سانس ہی لے لیں بات کرنا تو ایک بہت بڑی چیز ہے۔
Top