Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 12
اِذْ یُوْحِیْ رَبُّكَ اِلَى الْمَلٰٓئِكَةِ اَنِّیْ مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا١ؕ سَاُلْقِیْ فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ كَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوْا فَوْقَ الْاَعْنَاقِ وَ اضْرِبُوْا مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍؕ
اِذْ : جب يُوْحِيْ : وحی بھیجی رَبُّكَ : تیرا رب اِلَى : طرف (کو) الْمَلٰٓئِكَةِ : فرشتے اَنِّىْ : کہ میں مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ فَثَبِّتُوا : تم ثابت رکھو الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے سَاُلْقِيْ : عنقریب میں ڈالدوں گا فِيْ : میں قُلُوْبِ : دل (جمع) الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوا : کفر کیا (کافر) الرُّعْبَ : رعب فَاضْرِبُوْا : سو تم ضرب لگاؤ فَوْقَ : اوپر الْاَعْنَاقِ : گردنیں وَاضْرِبُوْا : اور ضرب لگاؤ مِنْهُمْ : ان سے (ان کی) كُلَّ : ہر بَنَانٍ : پور
یہ وقت تھا کہ تیرے پروردگار نے فرشتوں پر وحی کی تھی کہ میں تمہارے ساتھ ہوں پس مومنوں کو استوار رکھو ، عنقریب ایسا ہوگا کہ میں کافروں کے دلوں میں دہشت ڈال دوں گا سو ان کی گردنوں پر ضرب لگاؤ اور ان کے ہاتھ پاؤں کی ایک ایک پور پر مارو
فرشتوں کو حکم ملا کہ تم مسلمانوں کو ثابت قدم رکھو تاکہ وہ کفار کی گردنیں کاٹ لیں : 19: اس آیت میں غزوہ بدر کے میدان کار زار میں مسلمانوں پر یہ بھی انعام فرمایا کہ ان فرشتوں کو جو مسلمانوں کی امداد کے لئے بھیجے تھے ان سے خطاب کر کے فرمایا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تم ایمان والوں کی ہمت بڑھاؤ کہ وہ میدان کار زار میں اپنی بہادری جو ہر دکھائیں اور دنیا پر یہ بات ثابت کردیں کہ موحد صرف ایک اللہ کا ڈر رکھتا ہے اور اس کے علاوہ کسی سے بھی خوف نہیں کھاتا اور حالات کتنے ہی نازل سے نازل ترین ہوجائیں وہ دل بالکل نہیں ہارتا فرمایا کہ فرشتوں کو یہ حکم ہوا کہ مسلمانوں کے قدم جمائیں اور ان کو لرنے اور مخالفین پر غالب آنے کے لئے پابند کرو کیونکہ سچا مسلمان وہی ہے جو کسی غیر مسلم کے رعب کے نیچے نہ آئے اور خصوصاً میدان جنگ میں جا کر وہ ایک جری اور بہادر شیر بن جائے اور ایک سچا مسلمان اپنے مقابلہ کے کافروں کے لئے ایک ہی دس پر بھاری ہوجائے اور میدان کار زار میں اپنی مردانگی کے جوہر دکھائے اور تیر پھینک پھکن کر ترکش کو توڑ دے اور مشرکین کی گردنیں کاٹ کاٹت کر تلوار کو توڑ دے اور غور کرو کہ میدان بدر اولیٰ میں یہی سب کچھ ہوا۔ پس زیر نظر آیت میں فَاضْرِبُوْا کا لفظ جو آیا ہے تو اس کا خطاب مسلمانوں سے ہے فرشتوں سے نہیں اور مسلمانوں کے دلوں کو تھامے رکھنے کے لئے جو فرشتوں کا نزول ہوا اس کی حقیقت کیا تھی ؟ یہ معاملہ عالم غیب کے حقائق سے ہے انسان اپنے ذہن و ادارک سے اس حقیقت کو معلوم نہیں کرسکتا اور فرشتے اللہ کے حکم سے اب بھی یہ کام سر انجام دیتے ہیں اور جو صحیح معنوں میں اس کی مدد کا مستحق ہو آج بھی اللہ کے حکم سے اس کی مدد ہوتی رہتی ہے اور اس کا تعلق ایمان بالغیب سے ہے۔
Top