Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 40
وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَوْلٰىكُمْ١ؕ نِعْمَ الْمَوْلٰى وَ نِعْمَ النَّصِیْرُ
وَاِنْ : اور اگر تَوَلَّوْا : وہ منہ موڑ لیں فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ مَوْلٰىكُمْ : تمہارا ساتھی نِعْمَ : خوب الْمَوْلٰى : ساتھی وَنِعْمَ : اور خوب النَّصِيْرُ : مددگار
اور اگر روگردانی کریں تو یاد رکھو اللہ تمہارا رفیق و کارساز ہے کیا ہی اچھا رفیق ہے اور کیا ہی اچھا مددگار
اگر وہ باز آجائیں یعنی ظلم و زیادتی نہ کریں تو ان کا معاملہ اللہ کے پاس ہے : 53: اس فقرہ میں مزید وضاحت فرمادی کہ تم کو جو جنت جاری رکھنے کا حکم دیا ہے تو اس کا مطلب بھی تم کو بتا دیا کہ اسلام اگر یہ نہیں چاہتا کہ اس پر کوئی زیادتی کرے تو یقیناً وہ یہ بھی نہیں چاہتا کہ کسی دوسرے پر وہ خود زیادتی کرنا شروع کردے اسلام تو صلح و آشتی کا دین ہے اگر کوئی برابری کے طور پر رہنا چاہے تو وہ قطعاً کسی پر ظلم و زیادہتی کر کے اپنا آپ منوانا نہیں چاہتا اس نے تو پہلے ہی روز سے یہ اعلان کردیا تھا کہ دین میں تنگی نہیں ہے اور کسی کو مجبور رشد و ہدایت کی راہ بتانا چاہتا ہے ماننا اور تسلیم کرنا لوگوں کی اپنی مرضی پر ہے وہ چاہیں تسلیم کریں اور چاہیں بالکل نہ مانیں وہ کبھی دھونس اور دھاندلی سے منوانا نہیں چاہتا بلکہ اس کے خلاف تو اس نے ” علم “ کھڑا کیا ہے کہ یہ زیادتی ہے۔ پھر وہ خود کسی پر آخر زیادتی کیوں کرے گا ؟ اس لئے فرمایا کہ اگر وہ باز آجائیں یعنی ظلم و زیادتی نہ کرنے کا معائدہ کرلیں تو ان کے خلاف جہاد بند کردو رہی یہ بات کہ تم یہ خیال کرو کہ انہوں نے یہ معاہدہ صرف اس لئے کیا ہے کہ وہ سمجھ رہے تھے کہ اگر جنگ جاری رہی تو ہم نقصان میں رہیں گے اب جب پھر ان میں طاقت آئے گی تو وہ سر نکالیں گے گویا ان کی جنگی چال ہے اس شبہ کا مسلمانوں کو جواب دے دیا گیا کہ تم صرف ظاہری حالات کے مطابق ہی عمل کرسکتے ہو یہ دلوں کو دیکھنے والا اور ان کے اور سب کے مخفی رازوں سے واقف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اس لئے جب وہ صلح کی طرف قدم اٹھائیں تو تم بھی اٹھاؤ اگر وہ خلاف ورزی کریں گے تو وہ اللہ جس نے تم کو اس وقت ان پر غلبہ دیا ہے وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے اس سے کوئی چیز مخفی نہیں وہ دوسری بار بھی تم کو ان پر غلبہ دے سکتا ہے اس لئے مسلمانوں کو ایسے خطرات و خیالات پر اپنے معاملات کی بنیاد نہیں رکھنی چاہئے۔
Top