Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 50
وَ لَوْ تَرٰۤى اِذْ یَتَوَفَّى الَّذِیْنَ كَفَرُوا١ۙ الْمَلٰٓئِكَةُ یَضْرِبُوْنَ وُجُوْهَهُمْ وَ اَدْبَارَهُمْ١ۚ وَ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ
وَلَوْ : اور اگر تَرٰٓي : تو دیکھے اِذْ : جب يَتَوَفَّى : جان نکالتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے يَضْرِبُوْنَ : مارتے ہیں وُجُوْهَهُمْ : ان کے چہرے وَاَدْبَارَهُمْ : اور ان کی پیٹھ (جمع) وَذُوْقُوْا : اور چکھو عَذَابَ : عذاب الْحَرِيْقِ : بھڑکتا ہوا (دوزخ)
اور اگر تو وہ حالت دیکھے جب فرشتے کافروں کی روحیں قبض کرتے اور ان کے چہروں اور ان کی پیٹھوں پر ضربیں لگاتے ہیں اور کہتے ہیں اب عذاب آتش کا مزہ چکھو
کفار کی موت کا ذکر کر کے ان کی اس ایذا کا واضح کردیا جب ان کی جان نکال لی جاتی ہے : 69 : اس دار فانی میں جو پیدا ہوا ہے سب مرنے ہی کے لئے پیدا ہوا ہے کون ہے جو اس جگہ ہمیشہ رہے گا ؟ میدان جنگ میں جانے والوں کو اگر موت آتی ہے تو گھر میں بسترون پر آران کرنے والوں کو بھی ہمیشہ رہنا نصیب نہیں ہے ، مرنا ان کو بھی ضرور ہے۔ پھر ان پاپولر لوگوں کی موت کا وقت اور ان کو موت کے وقت فرشتوں کی سزا بڑء ہی ایذا وہ چیز ہے۔ اس وقت وہ محض اس لئے شریک جنگ نہیں ہوتے کہ کہیں میدان کار زار میں ان کو کوئی گزند نہ پہنچ جائے لیکن اس وقت وہ کیا کریں گے جب موت کے فرشتے ان کے پاس آکھڑے ہوں گے اور ان کے م انہوں اور ان کی پٹھیوں پر زور زور سے ماریں گے اور ان سے کہیں گے اب آگے کا عذاب چکھو فرمایا اگر یہ منظر آپ دیکھیں تو کتنا حیرت زدہ ہوگا ۔ رہی بات کہ وہ عذاب جو ان کو دیا جاتا ہے اگر بوقت موت ہو تو کئی کفار کو مرتے دیکھا ہوگا لیکن یہ کیفیت تو کہیں دیکھنے میں نہ آئی تو اس کا جواب یہ ہے کہ کیا وہ فرشتے جو موت دے رہے ہوئے ہیں یا ان کی جانیں نکلا رہے ہوتے ہیں وہ کبھی کسی نے دیکھے ہیں ظاہر ہے کہ جواب اس کا بھی نفی ہی میں ہے تو پھر کیا وہ مرتا نہیں ہے ؟ جب مرنے والا بہر حال مرتا ہے اور اسلام کی نظر میں اس موت کے وارد کرنے والے فرشتے بتائے گئے ہیں یا تو سرے سے ان فرشتوں کی موت دینے سے انکار کیا جانا چاہئے یا یہ تسلیم کرنے میں کیا دشواتی ہے کہ جس طرح فرشتے نظر نہیں آتے ان کی مار بھی نظر نہیں آئی اور پھر اصل بات یہ ہے کہ یہ سارا ماجرا جو اس آیت اور اس جیسی دوسری آیتوں میں بیان ہوا یہ عالم برزخ کا ہے عالم دنیا کا نہیں اور اس کو قبر کے نام سے بھی یاد کیا جات ہے اور یہ قبر بھی وہی ہے جو دراصل عالم برزخ کی جگہ ہے ۔ پھر مرنے کے معاً بعد یہ سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اس لئے اس کو موت کا وقت کہا گیا ہے اور عالم برزخ میں جو عذاب دیا جاتا ہے اس کا ذکر کئی مقامات پر قرآن کریم میں کیا گیا ہے جس کی نشاندہی ہم ساتھ ساتھ کرتے آرہے ہیں جیسے کہ سورة النساء کی آیت 97 اور سورة الانعام کی 93 ، 94 میں بیان ہوا اور سورة الانفال میں اس جگہ ہو رہا ہے اور سورة النمل آیت 28 ، 32 میں کیا گیا اور سورة محمد کی آیت 27 میں بیان ہوگا۔ انشاء اللہ
Top