Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 51
ذٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْكُمْ وَ اَنَّ اللّٰهَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِۙ
ذٰلِكَ : یہ بِمَا : بدلہ جو قَدَّمَتْ : آگے بھیجے اَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھ وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ لَيْسَ : نہیں بِظَلَّامٍ : ظلم کرنے والا لِّلْعَبِيْدِ : بندوں پر
یہ اس کا نتیجہ ہے جو خود تمہارے ہی ہاتھوں نے پہلے سے ذخیرہ کردیا اور ایسا نہیں ہوسکتا کہ اللہ اپنے بندوں کے لیے ظلم کرنے والا ہو
فرمایا یہ مار جو ان کو پڑتی ہے انہیں کے لئے کا نتیجہ ہوتی ہے کوئی ان پر زیادتی نہیں کی جاتی : 70: اس آیت میں اس بات کی وضاحت فرمادی کہ یہ جو ان کو مار پڑے گی تو یہ انکے اپنے ہی کرتوتوں کا بدلہ ہوگی۔ ان کے ساتھ کسی زیادتی کے باعث ایسا نہیں ہوگا۔ چناچہ کفار کو مخاطب کر کے ان سے کہا گیا کہ ” یہ بدلہ ہے اس کو جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے “ چونکہ عام کاروبار انسان ہاتھو ہی سے کرتا ہے اور یہ محاورہ بھی ہے کہ ” ہاتھوں کا بیچا انسان کاٹتا ہے “ اس کے مطابق اس جگہ ہاتھوں کا ذکر کردیا جس کا مطلب یہی ہے کہ یہ تمہارے اپنے ہی کئے کا نتیجہ ہے اور مزید وضاحت کے لئے ارشاد فرمایا کہ بندہ کتنا ہی گناہ گار کیوں نہ ہو آخر اللہ کا بندہ ہی ہے وہ تسلیم کرے یا نہ کرے اور اللہ بندوں پر کبھی ظلم نہیں کرتا کہ بلاوجہ کسی کو عذاب میں مبتلا کردے ہاں ! جب انسان خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں تو ان کو اپنے کئے کا نتیجہ بھی لازم بھگتنا پڑے گا کیونکہ ہر عمل کے ساتھ اس کا نتیجہ لازم ٹھہرا دیا گیا ہے۔
Top