Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 62
وَ اِنْ یُّرِیْدُوْۤا اَنْ یَّخْدَعُوْكَ فَاِنَّ حَسْبَكَ اللّٰهُ١ؕ هُوَ الَّذِیْۤ اَیَّدَكَ بِنَصْرِهٖ وَ بِالْمُؤْمِنِیْنَۙ
وَاِنْ : اور اگر يُّرِيْدُوْٓا : وہ چاہیں اَنْ : کہ يَّخْدَعُوْكَ : تمہیں دھوکہ دیں فَاِنَّ : تو بیشک حَسْبَكَ : تمہارے لیے کافی اللّٰهُ : اللہ هُوَ : وہ الَّذِيْٓ : جس نے اَيَّدَكَ : تمہیں زور دیا بِنَصْرِهٖ : اپنی مدد سے وَبِالْمُؤْمِنِيْنَ : اور مسلمانوں سے
اور اگر ان کا ارادہ یہ ہوگا کہ تجھے دھوکا دیں تو اللہ کی ذات تیرے لیے کافی ہے ، وہی ہے جس نے اپنی مددگاری سے اور مومنوں سے تیری تائید کی
اگر دشمن تمہیں دھوکا دینے کی کوشش کرے گا تو اللہ تمہارا مددگار ہوگا : 82: اے پیغمبر اسلام ! اور اے مسلمانو ! اگر وہ بظاہر صلح پر آمادہ ہوں اور اندر ہی اندر تم کو زک پہنچانے کی تیاریاں کر رہے ہوں تب بھی تم چوکنے ہو کر صلح کے لئے بڑھنے والے ہاتھ کو جھٹتک نہ دو بلکہ اسے گرم جوشی سے تھام لو۔ اللہ تعالیٰ جس نے پہلے بھی ہر مشکل میں تمہاعی اعانت کی ہے اور اب بھی قادر ہے کہ تمہارے دشمنوں کے منصوبے خاک میں ملا دے اور تمہیں کامیاب و کامران کر دے۔ تم تو اچھی طرح جانتے ہو کہ اسلام صلح ، امن اور آشتی کا دین ہے اور وہ اپنے ماننے والوں کو فقط اس وقت جنگ کی اجازت دیتا ہے جب اس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو اور یہ اندیشہ ہو کہ اگر اب جنگ سے گریز کی گیا تو باطل کا بےرحم ہاتھ حق کے شجر ثمر بار کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دے گا۔ ان حالات میں جہاد سے فرار صلح پسندی کی علامت نہیں بلکہ بزدلی اور نامردی ہے جسے اسلام اپنے فرزندوں کے لئے ہرگز گوارا نہیں کرتا۔ وہ اللہ ہی تو ہے جس نے ہر مشکل کے وقت تمہارا ہاتھ تھام لیا اور اے پیغمبر اسلام تیری اور اے مسلمانو ! آپ کی اس نے ہر حال میں مدد کی اگر حالات خراب ہوں گے تو وہ اب بھی تمہاری مدد کرے گا وہ ایمان والوں کے ساتھ شفقت کرنے والا اور محبت کرنے والا ہے۔
Top