Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaashiya : 7
لَّا یُسْمِنُ وَ لَا یُغْنِیْ مِنْ جُوْعٍؕ
لَّا يُسْمِنُ : نہ موٹا کرے گی وَلَا : اور نہ يُغْنِيْ : بےنیاز کرے گی مِنْ جُوْعٍ : بھوک سے
جو نہ فربہ کرے گا اور نہ (ہی) بھوک کو رفع کرے گا
جو نہ تو فربہ کرے گا اور نہ ہی بھوک کو رفع کرے گا 7 ؎ کفار کو کھانے کے لیے جو پیش کیا جائے گا وہ ( زقوم) ہے یا ( ضریع) ہے یا دونوں ہیں یا دونوں نام ایک ہی چیز کے ہیں یا ایک جیسا ہونے کے باعث ان کو کھانے میں پیش کرنے کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے ۔ فرمایا وہ کھائیں گے تو مجبوراً کھائیں گے گویا ان کو وہ سزا ً کھانا پڑے گا اور یہ بھی ہے کہ وہ بھوک ہڑتال سے مر نہیں سکیں گے اور انجام کار کچھ کھانا ہی پڑے گا حالانکہ کھانے کے جو مقصد ہوتے ہیں وہ بھی اس پورے نہیں ہوں گے کیونکہ نہ تو بھوک میں کمی آئے گی اور نہ ہی اس سے بدن موٹا اور تازہ ہوگا اور غذا کے یہ دو ہی فائدے ہوتے ہیں ایک یہ کہ وہ معدہ میں ہضم ہو کر جزو بدن بنتی ہے اور انسان کے جسم کو وہ نشو ونما دیتی ہے اور دوسرا یہ کہ معدہ بھر کر بھوک کو تسکین بخشتی ہے۔ اگر کوئی کھانا ثقیل یا ادنیٰ قسم کا ہو تو خواہ وہ ہضم ہو کر جزو بدن نہ بن سکے یا اس کے اندر اعلیٰ غذائیت نہ ہو تو کم از کم اس کا اثر اتنا تو ضرور ہوتا ہے کہ بھوک کی آگ کو تو ٹھنڈا کردیتا ہے لیکن آخرت میں کافروں کو ملنے والی غذا یہ دونوں کام نہیں کرے گی ۔ فقط ان کو بطورر سزا کھاناے پڑے گا اور کھا لینے کے بعد جو وہ کھلبلی ڈالے گی وہ اس کے سوا ہوگی اور پھر پینے کے لیے ان کو کھولتا ہوا پانی دیا جائے گا تو وہ اس کھلبلی میں مزید اضافہ کر دے گا اور اس طرح کے کھانے اور پینے سے یہی کچھ اصل مقصود ہے۔
Top