Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 103
خُذْ مِنْ اَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَ تُزَكِّیْهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ صَلٰوتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
خُذْ : لے لیں آپ مِنْ : سے اَمْوَالِهِمْ : ان کے مال (جمع) صَدَقَةً : زکوۃ تُطَهِّرُھُمْ : تم پاک کردو وَتُزَكِّيْهِمْ : اور صاف کردو بِهَا : اس سے وَصَلِّ : اور دعا کرو عَلَيْهِمْ : ان پر اِنَّ : بیشک صَلٰوتَكَ : آپ کی دعا سَكَنٌ : سکون لَّھُمْ : ان کے لیے وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
ان کے مال سے صدقات قبول کرلو تو قبول کر کے انہیں پاک اور تربیت یافتہ کر دو گے نیز ان کے لیے دعائے خیر کرو بلاشبہ تمہاری دعا ان کے دلوں کے لیے راحت و سکون ہے اور اللہ سننے والا ، جاننے والا ہے
اے پیغمبر اسلام ! ان بریاں دلوں کے صدقات قبول فرما کر سلامتی کی دعا کرو : 134: پیچھے آیت 53 ، 54 میں آپ پڑھ آئے ہیں کہ منافقین کے صدقات سے نیت کریم ﷺ کو روک دیا تھا اور حکم دیا گیا تھا کہ ان کے صدقات قبول نہ کئے جائیں اور اب اس جگہ دوبارہ حکم دیا جا رہا ہے کہ ان کے صدقات قبول کرو اور ان کو برکت کی دعا بھی دو ایسا کیوں ؟ اس لئے کہا ہے کہ جب وہ اس قابل نہ رہے کہ ان کے صدقات قبول کئے جائیں تو روک دیا گیا اور جب وہ خود اس قابل ہوگئے کہ ان کے صدقات قبول کرلیے جائیں تو ان کے صدقات کے قبول کرنے کا حکم دے دیا گیا اور اس طرح یہ بات واضح کردی کہ اس طرح حکم الٰہی نہیں بدلا بلکہ ان لوگوں کی حالت بدل گئی اور پھر جب ان کی حالت بدل گئی تو حکم دوبارہ لوٹ آیا اور آج بھی یہ حکم اسی طرح قائم ہے اگر کوئی اسلامی حکومت موجود ہو تو اس پر لازم ہے کہ اس حکم کے مطابق عمل کرے۔ یہ قانون کی بات ، ملاں جی کا ختم شریف نہیں۔ آپ کو کیا شبہ ہوا ؟ جب انہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کرلیا اور اللہ سے معافی طلب کرلی تو ان کو معاف کردیا گیا اور ان کی گوای توبہ قبول کرلی گئی اور سب پر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ اب ان لوگوں کی توبہ عنداللہ قبول کرلی گئی اور ان کے صدقات رسول اللہ ﷺ نے قبول فرمالئے اور وہ ضدقات کو ادا کر کے مطہر و مذ کی ہوگئے گویا زکوٰۃ و صدقات کا نکالنا اور اس کا قبول ہونا ایک ایسا معاملہ ہے جو نفس کی پاکیزگی و تربیت کا باعث ہوتا ہے اور زیر نظر آیت میں ان کی نماز جنازہ پڑھنے کی بھی ہدایت فرمادی گئی جس کی پہلے ممانعت کی گئی تھی۔ مزید وصاحت کے لئے پیچھے آیت 60 اور حاشیہ 82 کا مطالعہ کریں۔
Top