Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 107
وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ كُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًۢا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّا الْحُسْنٰى١ؕ وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جو
اتَّخَذُوْا
: انہوں نے بنائی
مَسْجِدًا
: مسجد
ضِرَارًا
: نقصان پہنچانے کو
وَّكُفْرًا
: اور کفر کے لیے
وَّتَفْرِيْقًۢا
: اور پھوٹ ڈالنے کو
بَيْنَ
: درمیان
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
وَاِرْصَادًا
: اور گھات کی جگہ بنانے کے لیے
لِّمَنْ
: اس کے واسطے جو
حَارَبَ
: اس نے جنگ کی
اللّٰهَ
: اللہ
وَرَسُوْلَهٗ
: اور اس کا رسول
مِنْ
: سے
قَبْلُ
: پہلے
وَلَيَحْلِفُنَّ
: اور وہ البتہ قسمیں کھائیں گے
اِنْ
: نہیں
اَرَدْنَآ
: ہم نے چاہا
اِلَّا
: مگر (صرف)
الْحُسْنٰى
: بھلائی
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَشْهَدُ
: گواہی دیتا ہے
اِنَّھُمْ
: وہ یقیناً
لَكٰذِبُوْنَ
: جھوٹے ہیں
اور جنہوں نے اس غرض سے ایک مسجد [ بنا کھڑی کی کہ نقصان پہنچائیں ، کفر کریں ، مومنوں میں تفرقہ ڈالیں اور ان لوگوں کے لیے ایک کمین گاہ پیدا کردیں جو اب سے پہلے اللہ اور اس کے رسول سے لڑ چکے ہیں وہ ضرور قسمیں کھا کر کہیں گے کہ ہمارا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں تھا کہ بھلائی ہو لیکن اللہ کی گواہی یہ ہے کہ وہ اپنی قسموں میں قطعاً جھوٹے ہیں
منافقین کی اس سازش کا ذکر جو انہوں نے مسجد کے نام میں چھپانے کی کوشش کی : 138: زیر نظر آیت می منافقین کے سب سے زیادہ شریر گروہ کا ذکر کیا گیا ہے انہوں نے اسلام کی مخالفت کے لئے ایک مسجد تعمیر کی تھی جو اسلام میں مسجد ضرار کے نام سے یاد کی جاتی ہے۔ اس کا مختصر حاصل ذیل میں درج کیا جاتا ہے پھر ان مقاصد کا بھی جن کے لئے وہ تعمیر کی گئی : پیغمبر اسلام جب مدینہ آئے تو پہلے قبا نامی مقام میں قیام فرمایا۔ یہاں آپ کے حکم سے ایک مسجد تعمیر ہوئی تھی جو عہد اسلام کی پہلی مسجد ہے۔ بعض منافقوں نے جن کی تعداد بعض روایات سے بارہ ثابت ہوتی ہے ، اسی مسجد کے پاس ایک نئی مسجد تعمیر کی اور جب پیغمبر اسلام تبوک کے لئے نکل رہے تھے آپ ﷺ کی خدمت میں آکر عرض کیا کہ ایک دن وہاں آکر نماز پڑھا دیجئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ابھی تو سفر درپیش ہے ، واپسی پر دیکھا جائے گا۔ پھر جب آپ ﷺ تبوک سے واپس ہوئے اور مدینہ کے بالکل قریب پہنچ گے تو یہ آیت نازل ہوئی اور اللہ نے بانیان مسجد کے منافقانہ مقاصد سے آپ ﷺ کو مطلع کردیا۔ آپ ﷺ نے فورا حکم دیا کہ یہ مسجد گرا دی جائے۔ چناچہ قبل اس کے کہ مدینہ پہنچیں ، مسجد منہدم کردی گئی تھی۔ اس آیت میں مسجد بنانے کے چار مقاصد بیان کئے ہیں : ا۔ ” ضِرَارًا “ یعنی ان کا مطلب یہ ہے کہ قبا کے مخلص مومنوں کو نقصان پہنچائیں کیونکہ مسجد قبا کی وجہ سے انہیں ایک خاص عزت حاصل ہوگئی ہے۔ حسد و عناس سے چاہتے ہیں ، ان کی یہ خصوصیت باقی نہ رہے۔ ب۔ ” وَّ کُفْرًا “ کفر کے مقاصد پورے ہوں یعنی اپنی الگ مسجد ہوجائے گی تو مسجد قبا میں نماز کے لئے جانے کی ضرورت باقی نہ رہے گی اور اس طرح نماز ترک کرنے کا موقع مل جائے گا کیونکہ لوگ سمجھیں گے ، انہوں نے اپنی مسجد میں نماز پڑھ لی۔ یہ اپنے گھروں میں بیٹھے رہیں گے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ترک نماز کی حالت ایک ایسی حالت ہے جسے قرآن ” کفر “ کی حالت سے تعبیر کرتا ہے۔ نیز معلوم ہوا کہ نیک کاموں کا نیک ہونا مقصد و نیت پر موقوف ہے ورنہ مسجد بنانے جیسا نیک کام بھی کفر کے لئے ہو سکتا ہے۔ ج۔ ” وَّ تَفْرِیْقًۢا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ “ مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کے لئے ، کیونکہ قباء کی تمام آبادی ایک ہی مسجد میں نماز پڑھتی تھی۔ اب بالکل اس کے پاس دوسری مسجد بنے گی تو جماعت بٹ جائے گی کہ کچھ لوگ پچھلی مسجد میں جائیں گے ، کچھ نئی میں اور جب ایک جماعت نہ رہی تو مسلمانوں کے باہمی اجتماع و تعارف کا وہ مقصد بھی فوت ہوگیا جو قیام جماعت کے اہم ترین مقاصد میں سے ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایک مسجد اگر موجود ہو تو بلا ضرورت دوسری مسجد اس کے قریب تعمیر کرنا جائز نہیں کیونکہ کرنا تَفْرِیْقًۢا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ ہے اور یہی وجہ ہے کہ تمام ائمہ اسلام نے اتفاق کیا کہ ہر شہر میں جمعہ کی جماعت ایک ہی جگہ ہونیچاہئے اور اگر آبادی اتنی زیادہ ہوجائے کہ ایک جگہ کافی نہ ہو تو پھر بقدر ضرورت ایک سے زیادہ مساجد میں جمعہ قائم کیا جائے۔ یہ نہیں کرنا چاہئے کہ بلا ضرورت بہت سی مسجدیں تعمیر کردی جائیں اور ہر مسجد میں جمعہ شروع کردیا جائے۔ افسوس ہے کہ مسلمانوں نے یہ صریح حکم قرآنی پس پشت ڈال دیا اور محض ریاکاری اور نام و نمود کے لئے یا کسی سابق مسجد اور اس کے مہتموں کو نقصان پہچانے کے لئے بکثرت مسجدیں ہر شہر و قریہ میں تعمیر کریں اور روز بروز تعمیر کرتے جاتے ہیں ، اگر ان کی تعمیر کے حالات و مقاصد کا تفحص کیا جائے تو بڑی تعداد ٹھیک ٹھیک مسجد ضرور کی سی مسجدیں ثابت ہوں گی مگر کوئی نہیں جو اس فساد سے لوگوں کو روکے بلکہ خود علماء و مشائخ اپنے شخصی انتفاع و طرفہ کے لئے اس مفسدانہ فعل کے مرتکب ہوتے رہتے ہیں اور اپنے مقتدیوں کو تعمیر مسجد کے لئے محل ثواب سنا سنا کر مزید ترغیبات دیتے ہیں۔ چناچہ مسلمانوں کی تفریق و انتشار کا ایک بڑا باعث مسجدوں کا وجود بھی ہوگیا ہے۔ ایک ہی محلّہ میں چار چار پانچ پانچ جگہ جماعتیں ہوتی ہیں۔ ایک ہی رقبہ میں بلا ضرورت ایک سے زیادہ جگہ جمعہ پڑھایا جاتا ہے۔ پر صرف اتنے ہی پر قدم افساد نہیں رکا بلکہ عیدین کی جماعتیں بھی مسجدوں میں ہونے لگیں ہیں حالانکہ ایسا کرنا صریح سنت مستمرہ کے خلاف ہے اور اجتماع عیدین کا مقصد عظیم ضائع کردینا ہے۔ د۔ ” وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ مِنْ قَبْلُ 1ؕ “ اللہ اور اس کے رسول سے جس نے جنگ کی ، اس کے لئے ایک کمین گاہ پیدا کردی جائے یا اس کے انتظار و توقع میں پہلے سے ایک جگہ بنا دی جائے ، یعنی دشمنان اسلام کے لئے جن سے یہ لوگ ساز باز رکھتے ہیں ، ٹکنے کی جگہ پیدا ہوجائے۔ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مدینہ میں قبیلہ خزرج کا ایک آدمی ابو عامر راہب تھا جو ظہور اسلام سے پہلے عیسائی ہوگیا تھا جب پیغمبر اسلام مدینہ تشریف لائے تو کلمہ اسلام کا عروج اس پر شاق گزرا اور اسلام کے خلاف سازشوں میں سرگرم ہوگیا ، پہلے قریش مکہ کا ساتھ دیا ، پھر شہنشاہ قسطنطنیہ کے پاس پہنچا اور اسے مسلمانوں پر حملہ کی ترغیب دی۔ قباء کے بعض منافقین میں اور اس میں قدیم راہ و رسم تھی۔ یہ انہیں اسلام کے خلاف اکساتا رہتا اور رومیوں کے حملہ کا یقین دلاتا یہاں : لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ میں اسی کی طرف اشارہ ہے۔ اس سورت میں منافقوں کے لئے حسب ذیل احکام دیئے گئے ہیں : (ا) ایسے لوگوں کا انفاق قبول نہ کیا جائے (آیت 83) اس سے معلوم ہوا کہ جو افراد جماعت کے مقاصد کو نقصان پہنچائیں امام کو چاہئے ان کی مالی اعانات قبول کرنے سے انکار کردے کیونکہ ایسے لوگوں کا مال قبول کرنا انہیں بد عملیوں اور شرارتوں پر جرات دلاتا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں ہم روپیہ خرچ کر کے اپنے منافقانہ اعمال کی پردہ پوشی کرتے رہیں گے۔ (ب) صاف صاف کہہ دیا کہ یہ لوگ بھی معاندون کی طرح نجات اخروی سے محروم رہیں گے اگر وہ اپنے آپ کو مومن سمجھتے ہیں ۔ (آیت 68) (ج) منافقوں سے بھی جہاد کرنے کا حکم دیا گیا (آیت 73) اس سورت کے دوسرے احکام و مواعظ کی طرح اس حکم کا تعلق بھی آئندہ پیش آنے والے واقعات سے تھا۔ چناچہ جب پیغمبر اسلام کی وفات کے بعد فتنہ نفاق نے سر اٹھایا اور متعدد قبائل نے زکوٰۃ دینے سے انکار کردیا تو صحابہ کرام ؓ نے اس حکم کی تعلیم کی اور ان سے قتال کرنے پر متفق ہوگئے۔ (د) اشرار منافقین کی نسبت فرمایا جو ان میں سے بغیر توبہ کئے مرجائیں گے وہ کبھی بخشے نہیں جائیں گے۔ اگرچہ خود پیغمبر اسلام بھی ان کے لئے مغفرت کی دعا فرمائیں (آیت 80) سورة منافقون میں فرمایا تھا : سَوَآءٌ عَلَیْهِمْ اَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ اَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ 1ؕ (63 : 6) تم ان کے لئے دعائے مغفرت کرو یا نہ کرو دونوں حالتیں ان کے لئے یکساں ہیں ، وہ بخشے جانے والے نہیں۔ یہاں یہی بات زیادہ زور دے کر کہی گئی کہ : اِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّةً ستر مرتبہ (یعنی سینکڑوں مرتبہ) ہی کیوں نہ دعاء مغفرت کرو ، مگر یہ بخشے جانے والے نہیں۔ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جب عبداللہ بن ابی کا انتقال ہوا تو اس کے لڑکے نے آپ ﷺ سے درخواست کی کہ کفن کے لئے اپنا پیراہن عطا فرمائیں اور نماز جنازہ پڑھا دیں اور آپ ﷺ نے درخواست قبول کرلی۔ حضرت عمر ؓ پر یہ باق شاق گزری تھی مگر آپ ﷺ نے فرمایا : لواعلم انی زدت علیٰ سبعین غفرلہ لزدت علیھا ۔ (بخاری والجماعۃ) اس حدیث اور آیت مندرجہ صدر کی تطبیق میں مفسرین کو مشکلات پیش آئی ہیں لیکن فی الحقیقت معاملہ بالکل واضح ہے اور تشریح اس کی سورة منافقون کے نوٹ میں ملے گی۔ (ہ) جن منافقوں نے اس موقع پر شرکت نہ کی ، آئندہ اگر وہ کسی ایسے کام میں شریک ہونا چاہیں تو صاف انکار کردیا جائے اور انہیں شریک نہ کیا جائے۔ (و) ان میں سے جو کوئی بغیر توبہ کئے مرجائے پیغمبر اسلام اس کے جنازہ میں شریک نہ ہوں اور نہ حسب معلوم دعا مانگیں ۔ (آیت 84) حضرت حذیفہ ؓ کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکم خاص خاص منافقوں کے لئے ہوا تھا اور آنحضرت ﷺ نے ان کے نام بتلا دیئے تھے۔ حبیر بن مطعم (رح) سے مروی ہے کہ یہ بارہ آدمی تھے۔ (فتح الباری) (ز) اگر یہ لوگ معذرت کریں تو صاف صاف کہہ دیا جائے کہ اب تمہاری زبانی معذرتیں نہیں سنی جائیں گی ، عمل دیکھا جائے گا۔ آندہ کو تمہارے اعمال سے اخلاص ثابت ہوا تو سمجھا جائے گا کہ تائب ہوگئے ، نہیں تو منافق متصور ہوگے۔ (آیت 94) (ح) مسلمانوں کو حکم ہوا ان سے گردن موڑ لو یعنی ان سے ربط ضبط نہ رکھو۔ (آیت 95) مسجد ضرار تیار کرنے والے اگرچہ نہ مانیں لیکن مقاصد ان کے یہی تھے : 139: آیت کے پہلصے حصہ میں اس مسجد کی تعمیر کے جو منافقین کے چار مقاصد بیان کئے گئے ہیں ظاہر ہے کہ ان میں سے ایک مقصد بھی مسجد کی تعمیر کے لئے درست نہیں قرار دیا جاسکتا ۔ اس لئے فرمایا یہ مقاصد جو بیان کئے گئے ہیں منافقین تو کبھی تسلیم نہیں کریں گے ان کے ارادہ میں کوئی ایک مقصد بھی ایسا تھا لیکن کیا اللہ جھوٹ بولتا ہے ؟ اگر نہیں اور یقیناً نہیں پھر یقین کرنا ہوگا کہ منافق جھوٹے ہیں اور ان سے یہ کہنا کہ ہمارا مقصد تو یہ تتھا کہ امت اسلامیہ کو آسائش و آرام آئے اور بجائے اس کے کہ ایک ہی مسجد محلہ قبا میں رہے دو ہوجائیں اور اس مسجد کے قریب والوں کو سانی میسر آئے۔ منافقین کے دوسرے کام بھی اس بات کی تصدیق نہیں کرتے اور اللہ تعالیٰ نے بھی ان کی نیتوں کی ہم کو اطلاع دے دی ہے اس لئے صحیح اور سیدھی بات یہی ہے کہ منافق جھوٹے ہیں۔ لیکن آج بھی کتنے ہیں جو الا الحسنیٰ کہنے والے ہیں لیکن فی الحقیقت اس طرح مسلمانوں کے ایمان پر چھاپے مار رہے ہیں ! اور ہر وقت لوگوں کی دل آزاری کے لئے لاؤڈ اسپیکر کھول کر ان چاروں مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے جن کا ذکر اوپر آیت میں کیا گیا ہے دن رات کام کر رہے ہیں۔ کاش کہ ! کوئی حکومت اسلامی اس ملک میں بھی وہ حکم نافذ کرسکے جس سے اصل اسلام کا مقصد حاصل ہو اور لوگ آزادی کے ساتھ اسلامی زندگی کی خوبیاں حاصل کرسکیں۔
Top