Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 11
فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَاِخْوَانُكُمْ فِی الدِّیْنِ١ؕ وَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
فَاِنْ : پھر اگر وہ تَابُوْا : توبہ کرلیں وَاَقَامُوا : اور قائم کریں الصَّلٰوةَ : نماز وَ : اور اٰتَوُا الزَّكٰوةَ : ادا کریں زکوۃ فَاِخْوَانُكُمْ : تو تمہارے بھائی فِي : میں الدِّيْنِ : دین وَنُفَصِّلُ : اور کھول کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیات لِقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّعْلَمُوْنَ : علم رکھتے ہیں
بہرحال اگر باز آئیں ، نماز قائم کریں ، زکوٰۃ ادا کریں تو (پھر ان کے خلاف تمہارا ہاتھ نہ اٹھنا چاہیے) تمہارے دینی بھائی ہوگئے ان لوگوں کے لیے جو جاننے والے ہیں ہم اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کردیتے ہیں
اگر وہ توبہ کرلیں تو آج بھی وہ تمہارے بھائی ہیں : 15: مثل ہے کہ ” صبح کا بھولا اگر شام کو گھر واپس آجائے تو اس کو بھولا ہوا ہی نہ سمجھو۔ “ فرمایا جو ہوا اگر آج بھی وہ سچے دل سے توجہ کرلیں اور اپنی حرکتوں سے مکمل طور پر باز آجائیں ، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں جو ظاہری طور پر ایمان لانے کی نشانیاں ہیں تو آج بھی وہ تمہارے بھائی ہیں۔ زیر نظر آیت نے یہ بات مزید وضاحر کردی کہ اسلامی برادری میں داخل ہونے کے لئے سب سے پہلی بیک وقت تین شرطیں ضروری ہیں۔ 1 ۔ کفر و شرک سے توجہ جو ایک لحاظ سے مخفی بات ہے کیونکہ اس کا تعلق دل کے ساتھ ہے دوسروں کو اس کا علم کم ہی ہو سکتا ہے۔ 2 ۔ قیام صلوٰۃ جس کے نتیجہ میں انسان برائیوں سے بچتا اور نیکی کی طرف راغب ہوتا ہے۔ 3 ۔ زکوٰۃ کی ادائیگی یعنی باقاعدہ حساب کتاب کے ساتھ اپنے جائز اور صحیح طریقوں سے کمائے ہوئے رزق سے اللہ تعالیٰ کا مقررہ کردہ حصہ اللہ کی رضا کے لئے اللہ ہی کے بتائے ہوئے مصارف میں خرچ کرنا جس کا صحیح اسلامی طریقہ حکومت اسلامی کو ادا کرنا ہے۔ اگر ایک شخص ان تین باتوں کو مانتا ہے اور ان کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں کرتا تو وہ اسلامی برادری میں داخل ہے اور اس کا خون مسلمانوں پر حرام ہے۔ اس اصول اسلامی کے پیش نظر سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا تھا کہ جو لوگ زکوٰۃ ادا کرنے سے انکاری ہیں ہم ان کے ساتھ جنگ کریں گے اور آیت کے آخر میں ارشاد فرمایا کہ ہم سمجھدار لوگوں کے لئے احکام کو خوف تفصیل سے بیان کرتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ ہمارے احکام سے صحیح معنوں میں مستفید وہی لوگ ہو سکتے ہیں جو عقل و فکر سے کام لیتے ہیں اور جو عقل و فکر سے کام پسند نہ کریں بلکہ گناہ سمجھیں وہ کیا مستفید ہوں گے ؟ خود غور فرمالیں۔
Top