Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 21
یُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُمْ بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَ رِضْوَانٍ وَّ جَنّٰتٍ لَّهُمْ فِیْهَا نَعِیْمٌ مُّقِیْمٌۙ
يُبَشِّرُهُمْ : انہیں خوشخبری دیتا ہے رَبُّهُمْ : ان کا رب بِرَحْمَةٍ : رحمت کی مِّنْهُ : اپنی طرف سے وَرِضْوَانٍ : اور خوشنودی وَّجَنّٰتٍ : اور باغات لَّهُمْ : ان کے لیے فِيْهَا : ان میں نَعِيْمٌ : نعمت مُّقِيْمٌ : دائمی
ان کا پروردگار انہیں اپنی رحمت اور کامل خوشنودی کی بشارت دیتا ہے نیز ایسے باغوں کی جہاں انکے لیے ہمیشگی کی نعمت ہو گی
اللہ کی کامل خوشنودی کی بشارت انہی لوگوں کے لئے خاص ہے : 32: ایسے لوگ ہیں جن کو ان کا پروردگار خوشخبری سناتا ہے اپنی رحمت اور رضا کی اور ایسی جنتوں کی جن میں ان کے لئے ہمیشہ قائم رہنے والی نعمتیں ہوں گی اور یہ لوگ بھی ان نعمتوں میں ہمیشہ رہیں گے ان کو ایسی جگہ سے کبھی نکالا نہیں جائے گا بلاشبہ اللہ کے پاس بہت ہی بڑا اجر ہے۔ آیت بیس میں تین چیزوں کا ذکر تا یعنی ایمان ، جہاد اور ہجرت اور اس جگہ ان تینوں پر بشارت بھی تین ہی چیزوں کی دی گئی۔ فرمایا رحمت ، فضوان اور خلود فی الجنۃ ان لوگوں کے انتظار میں ہے۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ رحمت ایمان پر مرتب ہے ایمان نہ ہو تو آخرت میں اللہ کی رحمت و مہربانی سے کوئی حصہ نہیں مل سکتا اور رضوان جو بہت ہی اعلیٰ مقام ہے جہاد فی سبیل اللہ کا صلہ ہے۔ مجاہد فی سبیل اللہ تمام نفسانی خطوط و تعلقات ترک کر کے اللہ کے راستے میں جان و مال نثار کرنا اور رب العزت کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے انتہائی قربانی پیش کرتا ہے لہٰذا اس کا صلہ بھی انتہائی ہونا چاہئے اور وہ تعالیٰ کی رضاکا مقام ہے جس سے بڑا اور کوئی صلہ نہیں ہو سکتا۔ فہی ہجرت تو وہ رضائے الٰہی کی خاطر وطن مالوف اور گھر بار چھوڑنے کا نام ہے اس لئے مہاجر کو خوشخبری دی گئی کہ تیرے وطن سے بہتر وطن اور تیرے گھر سے بہت گھر تجھ کو ملے گا جس میں ہمیشہ اعلیٰ درجہ کی آسائش و راحت سے رہنا ہوگا اور جس سے پھر ہجرت کرنے کی کبھی نوبت نہ آئے گی۔
Top