Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 22
خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَآ : اس میں اَبَدًا : ہمیشہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عِنْدَهٗٓ : اس کے ہاں اَجْرٌ : اجر عَظِيْمٌ : عظیم
وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے یقینا اللہ کے پاس نیک کرداروں کے لیے بہت بڑا اجر ہے
وہ لوگ ان باغات میں ہمیشہ رہیں گے اور ان کا اجر عنداللہ محفوظ ہے : 33: مطلب یہ ہے کہ دنیا کی نعمتوں کی طرح ان نعمتوں کے لئے زوال نہیں ہے اور اس کامیابی کے بعد مزید کسی دوسری کامیابی کی خواہش انسان میں موجود ہی نہ ہوگی اور جس طرح دنیاوی نعمتوں سے کبھی انسان کا دل نہیں بھرتا بلکہ وہ خوب سے خوب تر کا خیال رکھتا ہے اور اس کی ترقی کی منزلیں کبھی ختم ہونے میں نہیں آتیں یہی وجہ ہے کہ وہ ایک لحاظ سے بد اطمینانی کا شکار رہتا ہے اور اپنی جدوجہد کو تیز سے تیز تر کرنے کی کوشش میں سرگرداں ہوتا ہے۔ یہ کیفیت آخرت کی کامیابی کے بعد ممکن نہیں یہ دنیا ہی کی نعمتیں ہیں جن کے متعلق کہا گیا ہے کہ : یا صاحبی لا تغترر بتنعم ۔ فالعمر ینفد و نعیم یزول بلاشبہ اس دنیوی زندگی کا سارا مزہ اس میں ہے کہ اس کی کسی چیز کو ثبات نہیں اور زندیگ کے بعد موت لازم ہے۔ ہاں ! اگر صرف موت نہ ہوتی تو اس زندگیکا کوئی لطف اور مزہ نہ رہتا۔ لیکن آخرت کی زندیگ کا سارا لطف اور مزہ اس کی ابدی زندگی ہی میں ہے۔ خصوصاً ان کے لئے جو اللہ کی رضامندیوں کو حاصل کرنے والے قرار ائے اور کامیاب قرار دیئے گئے اور ان کو مزید کسی جدوجہد کی ضرورت نہ رہے گی اور یہی اس ابدی زندگی کا سارا راز ہے کہ وہاں خواہشوں کا اختام ہوجائے گا۔ اس لئے قرآن کریم نے اس کو اجر عظیم قرار دیا ہے۔
Top