Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 47
لَوْ خَرَجُوْا فِیْكُمْ مَّا زَادُوْكُمْ اِلَّا خَبَالًا وَّ لَاۡاَوْضَعُوْا خِلٰلَكُمْ یَبْغُوْنَكُمُ الْفِتْنَةَ١ۚ وَ فِیْكُمْ سَمّٰعُوْنَ لَهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ
لَوْ : اگر خَرَجُوْا : وہ نکلتے فِيْكُمْ : تم میں مَّا : نہ زَادُوْكُمْ : تمہیں بڑھاتے اِلَّا : مگر (سوائے) خَبَالًا : خرابی وَّ : اور لَا۟اَوْضَعُوْا : دوڑے پھرتے خِلٰلَكُمْ : تمہارے درمیان يَبْغُوْنَكُمُ : تمہارے لیے چاہتے ہیں الْفِتْنَةَ : بگاڑ وَفِيْكُمْ : اور تم میں سَمّٰعُوْنَ : سننے والے (جاسوس) لَهُمْ : ان کے وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : خوب جانتا ہے بِالظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو
اگر یہ تم میں نکلتے تو تمہارے اندر کچھ زیادہ نہ کرتے مگر خرابی اور ضرور تمہارے درمیان فتنہ انگیزی کے گھوڑے دوڑاتے اور تم جانتے ہو کہ تم میں ایسے لوگ بھی ہیں جو ان کی بات پر کان دھرنے والے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ کون ظلم کرنے والے ہیں
مسلمانوں کو تسلی کہ اگر وہ لوگ نکلتے تو نہ معلوم تمہارے لئے کس مصیبت کا باعث ہوتے : 68: فرمایا انہوں نے سمجھا کہ جان چھوٹی لاکھوں پائے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ پیچھے رہ کر مصیبت سے بچے اور واقعہ یہ ہے کہ ان کا نہ نکلنا ہی تمہارے لئے بہتر ہوا کیونکہ نکلتے تو یہ لوگ فتنوں کے گھوڑے دوڑاتے اور کچے دل کے آدمیوں کو بہکاتے رہتے۔ اس سے پہلی آیت میں فرمایا : ” مگر اللہ کے حضور ان کا اٹھنا ناپسند ہوا۔ “ یعنی اللہ کے علم میں تھا کہ اب یہ لوگ نہیں نکلیں گے اور اللہ نے تمہارے لئے اس میں بہتری دیکھی کہ وہ نہ نکلیں لہٰذا ان کا یہ نکلنا ہی تمہارے لئے اچھا ثابت ہوا۔ تم کو معلوم ہے کہ تمہارے اندر بھی کچھ کان کے کچے لوگ موجود ہیں : 69: ” اور تم جانتے ہو کہ تم میں ایسے لوگ بھی ہیں جو ان کی باتوں پر کان دھرنے والے ہیں۔ “ یعنی تم میں کچھ بھولے بھالے مسلمان ایسے بھی ہیں جو ان کی جھوٹی افواہوں سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ انہی لوگوں کو ہم کان کے کچے کہتے ہیں کہ وہ باتوں ہی باتوں میں قابو آسکتے ہیں کیونکہ ان میں اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ ان چالاک اور ہوشیار لوگوں کی چالاکی اور ہوشیاری کو سمجھ سکیں۔ فرمایا ” اللہ جانتا ہے کہ کون ظلم کرنے والے ہیں۔ “ یعنی ان ظالموں کو اللہ خوب جانتا ہے ان لوگوں کی فساد انگیزی کوئی نئی بات نہیں وہ بھی اپنی عادت سے مجبور ہیں اس لئے عادت کبھی جانے والی چیز نہیں ہے اور یہ پرانے روگی ہیں اور ان کو اس روگ پر ہی موت آئے گی کیونکہ وہ خود کبھی اس روگ کو روگ تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں انہوں نے اپنی اس عادت کو سمجھداری کا نام دے رکھا ہے وہ سوئے ہوئے نہیں کہ ان کو کوئی جگا دے گا بلکہ وہ جاگتے سوئے ہوئے ہیں جو کسی کا جگانے سے کبھی نہیں جاگیں گے۔
Top