Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 51
قُلْ لَّنْ یُّصِیْبَنَاۤ اِلَّا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَنَا١ۚ هُوَ مَوْلٰىنَا١ۚ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّنْ يُّصِيْبَنَآ : ہرگز نہ پہنچے گا ہمیں اِلَّا : مگر مَا : جو كَتَبَ : لکھ دیا اللّٰهُ : اللہ لَنَا : ہمارے لیے هُوَ : وہی مَوْلٰىنَا : ہمارا مولا وَعَلَي اللّٰهِ : اور اللہ پر فَلْيَتَوَكَّلِ : بھروسہ چاہیے الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع)
کہہ دو ہمیں کچھ پیش نہیں آسکتا مگر وہی جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا ہے ، وہی ہمارا کارساز ہے اور مومنوں کو چاہیے کہ اللہ پر بھروسہ رکھیں
آپ کہہ دیجئے کہ مومنوں کے لئے مصیبت اور راحت دونوں میں خیر ہے : 73: فرمایا ، ان بغلیں بجانے والوں سے کہہ دیجئے یعنی آپ ﷺ ان کو جواب دیجئے کہ ہمیں جو کچھ پیش آئے گا وہ وہی ہوگا جو اللہ نے ہمارے لئے مقدر کردیا ہے وہی ہمارا کر ساز ہے اور ہمیں اس پر پورا بھروسہ ہے کہ اس نے جو کچھ ہمارے لئے لکھ رکھا ہے اس میں ہماری دنیا اور آخرت کی بہبود ہے اگر تم ہمارے لئے کسی مصیبت کے خواہاں ہو تو ہمارا یہ ایمان ہے کہ وہ تمہارے کہنے سے نہیں آئے گی بلکہ ہمارے رب ہی کے چاہنے سے آئے گی اور ہمارا یہ بھی ایمان ہے کہ اس میں ہماری بہتری ہوگی۔ کان کھول کر سن لو کہ اہل ایمان کے لئے مصیبت اور راحت ، دکھ اور سکھ ، موت اور زندگی دونوں ہی میں خیر ہے۔ ایک سے مومن کو صبر اور اپنی کمزوریوں کی اصلاح اور توبہ وانابت کی تربیت حاصل ہوتی ہے اور دوسری سے شکر نعمت ، ادائے حقوق اور احسان کی ترغیب و تشویق ہوتی ہے۔ مومن اللہ کی راہ میں لڑتا ہے تو غازی ہے ، مرتا ہے تو شہید ہوتا ہے۔ ہاں ! تمہارا معاملہ بالکل اس سے الگ ہے بلکہ یوں کہئے کہ اس کے برعکس ہے۔ تم نے جو روش اختیار کی ہے اس کی بناء پر ہم تمہارے لئے دو باتوں میں سے کسی ایک کی توقع رکھتے ہیں یا اللہ تعالیٰ تم پر اپنے پاس سے کوئی عذاب بھیج دے گا یا ہمارے ہی ہاتھوں تم کو سزاد لوائے گا اور ان دونوں میں سے کسی میں بھی تمہارے لئے خیر نہیں ۔ بات صاف ہوگئی کہ تم ہمارے لئے جس چیز کا انتظار کر رہے ہو اس کا انتظار کرو ہم بھی اب تمہارے لئے دونوں باتوں میں سے ایک کا ظہور کے منتظر ہیں اور یہ ہماری کم ظرفی اور کم دلی نہیں بلکہ حالات و واقعات کے قدرتی نتیجہ کا انتظار ہے اور ہمارا ایمان ہے کہ وہی ہوگا جو اللہ نے دونوں کے لئے دونوں کے اعلان کے صلہ میں لکھ رکھا ہے۔
Top